الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
حدیث نمبر: 4408
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ، فَتُقْطَعُ يَدُهُ وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ "،
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ چور پر لعنت کرے، وہ انڈہ چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کٹتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کٹتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چور پر لعنت بھیجے، ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے اور ایک رسہ چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 4409
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ: إِنْ سَرَقَ حَبْلًا وَإِنْ سَرَقَ بَيْضَةً.
عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، البتہ وہ کہتے ہیں: "وہ خواہ رسی چرائے، خواہ انڈہ چرائے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے اعمش ہی کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ بالا روایت ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ رسی چوری کرتا ہے اور اگر وہ انڈا چوری کرتا ہے۔
2. باب قَطْعِ السَّارِقِ الشَّرِيفِ وَغَيْرِهِ وَالنَّهْيِ عَنِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ:
2. باب: چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا۔
حدیث نمبر: 4410
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟، ثُمَّ قَامَ، فَاخْتَطَبَ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ، تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ، أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ رُمْحٍ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا: ہمیں لیث نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ قریش کو ایک مخزومی عورت، جس نے چوری کی تھی، کے معاملے نے فکر مند کر دیا، انہوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ہی اس کی جراءت کر سکتے ہیں؟ چنانچہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم حدود اللہ میں سے ایک حد (کو ساقط کرنے) کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، خطبہ دیا اور فرمایا: "اے لوگو! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے تباہ کر ڈالا کہ جب ان کا کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے۔ اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔" ابن رمح کی حدیث میں: "تم سے پہلے لوگ تباہ ہو گئے" کے الفاظ ہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ قریش کو ایک مخزومی عورت (جس نے چوری کی تھی) کے معاملہ نے فکر مند یا پریشان کیا تو وہ آپس میں کہنے لگے، اس عورت کے مسئلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کر سکتا ہے تو انہوں نے کہا، اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب کے سوا کوئی جرأت نہیں کر سکتا، تو حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور فرمایا: اے لوگو! تم سے پہلے لوگوں کی تباہی اسی بنا پر ہوئی کہ جب ان میں سے کوئی صاحب حیثیت معزز چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کم مرتبہ کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کر دیتے، اللہ کی قسم! بالفرض اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ ابن جریج کی حدیث میں ہے، تم سے پہلے لوگ صرف اس لیے تباہ ہوئے۔
حدیث نمبر: 4411
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟، فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَطَبَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ، تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ، أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ يَدُهَا "، قَالَ يُونُسُ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدُ وَتَزَوَّجَتْ وَكَانَتْ تَأتِينِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
یونس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ قریش کو اس عورت کے معاملے نے فکر مند کیا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں، غزوہ فتح مکہ (کے دنوں) میں چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ (کچھ) لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ہی اس کی جراءت کر سکتے ہیں۔ وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی گئی تو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں بات کی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا: "کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟" تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے لئے مغفرت طلب کیجیے۔ جب شام کا وقت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، خطبہ دیا، اللہ کے شایانِ شان اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: "امام بعد! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے ہلاک کر ڈالا کہ جب ان میں سے کوئی معزز انسان چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کر دیتے اور میں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو اس کا (بھی) ہاتھ کاٹ دیتا۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا جس نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ یونس نے کہا: ابن شہاب نے کہا: عروہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس کے بعد اس کی توبہ (اللہ کی طرف توجہ بہت) اچھی (ہو گئی) اور اس نے شادی کر لی اور اس کے بعد وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرتی تھی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ قریش کو اس عورت کے مسئلہ نے پریشان کر ڈالا، جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں فتح مکہ کے وقت چوری کی تھی تو انہوں نے آپس میں کہا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات چیت کر سکتا ہے؟ پھر کہنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کے سوا کون یہ جراءت کر سکتا ہے؟ اس عورت کو لایا گیا تو حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس عورت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ کی حدود میں ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے؟ اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، اے اللہ کے رسول! میرے لیے اللہ سے معافی طلب فرمائیں، جب شام ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ کے شایان شان تعریف کی، پھر فرمایا: حمد صلوٰۃ کے بعد، تم سے پہلے لوگوں کو اس چیز نے تباہ کیا کہ ان کی عادت تھی جب ان کا کوئی قدر و منزلت والا چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کم مرتبہ کمزور حیثیت کا مالک چوری کرتا تو اس پر حد جاری کر دیتے اور میں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بالفرض اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالتا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں جس نے چوری کی تھی، یہ فرمان جاری فرمایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں بعد میں اس نے صحیح توبہ کر لی اور شادی کر لی اور اس کے بعد میرے پاس آیا کرتی تھی، میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیتی تھی، (آپصلی اللہ علیہ وسلم پوری فرما دیتے تھے۔)
حدیث نمبر: 4412
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنْ تُقْطَعَ يَدُهَا "، فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَيُونُسَ.
معمر نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: بنو مخزوم کی ایک عورت عاریتا سامان لیتی تھی اور پھر اس کا انکار کر دیا کرتی تھی، (پھر اس نے چوری کر ڈالی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ اس پر اس کے گھر والے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بات کی تو انہوں نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی، پھر لیث اور یونس کی حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی، جو سامان ضرورت کی چیز عاریتاً لے لیتی اور پھر انکار کر دیتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دینے کا حکم دیا، اس کے خاندان کے لوگ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے اور ان سے سفارش کی درخواست کی، انہوں نے اس عورت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
حدیث نمبر: 4413
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا " فَقُطِعَتْ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پناہ لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر فاطمہ (بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی) ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔" چنانچہ اس عورت کا ہاتھ کاٹ دیا گیا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی تو اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی پناہ میں آ گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! بالفرض اگر فاطمہ بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔ تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
3. باب حَدِّ الزِّنَا:
3. باب: زنا کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4414
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ، وَنَفْيُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ "،
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: ہشیم نے ہمیں منصور سے خبر دی، انہوں نے حسن سے، انہوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو، مجھ سے سیکھ لو (جس طرح اللہ نے فرمایا تھا: "یا اللہ ان کے لیے کوئی راہ نکالے۔" (النساء: 15: 4) اللہ نے ان کے لیے راہ نکالی ہے، کنوارا، کنواری سے (زنا کرے) تو (ہر ایک کے لیے) سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور شادی شدہ سے زنا کرے تو (ہر ایک کے لیے) سو کوڑے اور رجم ہے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے حاصل کر لو، مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے بدکار عورتوں کے لیے سبیل (راہ) بیان کر دی ہے، زانی جوڑا اگر کنوارا ہو تو اس کے لیے سزا سو (100) کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اگر زانی، مرد، عورت شادی شدہ ہوں تو سو (100) کوڑے اور سنگساری ہے۔
حدیث نمبر: 4415
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
عمرو الناقد نے کہا: ہمیں ہشیم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں منصور نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے، منصور کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4416
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كُرِبَ لِذَلِكَ، وَتَرَبَّدَ لَهُ وَجْهُهُ، قَالَ: فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ، فَلُقِيَ كَذَلِكَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ الثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ رَجْمٌ بِالْحِجَارَةِ، وَالْبِكْرُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ نَفْيُ سَنَةٍ "،
سعید نے قتادہ سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے حِطان بن عبداللہ رقاشی سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل کی جاتی تو آپ پر اس کی وجہ سے تکلیف (کی کیفیت) طاری ہو جاتی تھی اور آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا تھا، کہا: ایک دن آپ پر وحی نازل کی گئی تو آپ اسی کیفیت سے دوچار ہوئے، جب آپ سے یہ کیفیت دور ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھ سے سیکھ لو، اللہ نے ان (عورتوں) کے لیے راہ نکال دی ہے، شادی شدہ، شادی شدہ سے (زنا کرے) اور کنوارا، کنواری سے (یا کنوارا شادی شدہ سے تو) شادی شدہ کے لیے (سزا) سو کوڑے، پھر پتھروں سے رجم کرنا ہے اور کنوارے کے لیے سو کوڑے پھر ایک سال کی جلا وطنی ہے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل کی جاتی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم شدت (کرب و تکلیف) محسوس کرتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ خاکستری یا سیاہی مائل ہو جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک دن وحی نازل ہونا شروع ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کیفیت سے دوچار ہوئے تو جب یہ کیفیت چھٹی یا زائل ہوئی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کے لیے راہ مقرر کر دی ہے، یعنی حکم جاری فرمایا ہے، شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت سے زنا کرے اور غیر شادی شدہ مرد، غیر شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو شادی شدہ جوڑے کے لیے، سو کوڑے اور پھر پتھروں سے مارنا ہے اور غیر شادی شدہ جوڑے کے لیے سو (100) کوڑے پھر ایک سال کی جلا وطنی ہے۔
حدیث نمبر: 4417
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا الْبِكْرُ يُجْلَدُ، وَيُنْفَى، وَالثَّيِّبُ يُجْلَدُ وَيُرْجَمُ لَا يَذْكُرَانِ سَنَةً وَلَا مِائَةً.
شعبہ اور ہشام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ ان دونوں کی حدیث میں ہے: "کنوارے کو کوڑے لگائے جائیں گے اور جلا وطن کیا جائے گا اور شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا۔"ان دونوں نے (جلا وطنی کے لیے) ایک سال اور (کوڑوں کے لیے) ایک سو کا تذکرہ نہیں کیا
امام اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے قتادہ کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اس حدیث میں ہے، غیر شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور شہر بدر کیا جائے گا اور شادی شدہ کو کوڑے لگائے جائیں گے اور سنگسار کیا جائے گا۔ اس میں ایک سال اور سو (100) کا ذکر نہیں ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next