11. مُردوں کو گالیاں دینے کی ممانعت کا بیان
سیدنا صخر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کو گالیاں نہ دو ورنہ تم اس سے زندہ لوگوں کو تکلیف پہنچاؤ گے۔“ امام طبرانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے مراد وہ کفار (مردے) ہیں جن کی اولاد مسلمان ہو چکی ہے۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 348]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 7278، والطبراني فى «الصغير» برقم: 590
قال الھیثمی: فيه عبد الله بن سعيد بن أبي مريم وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 76)»
12. جنازے کی نماز کے ساتھ تدفین تک رہنے کی فضیلت
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنازے کے ساتھ گیا اور دفن ہونے تک رہا تو اس کے لیے دو قیراط اجر ہو گا۔“ کہا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قیراط کتنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احد پہاڑ کی طرح ہے۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 349]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 47، 1323، 1325، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 945، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3078، 3079، 3080، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6222، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1996، 1997، 1999، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2132، 2133، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3168، بدون ترقيم، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1040، 3836، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1539، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6846، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4539، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1051، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 707، 2133، 4308، 4438، 6191، 9010، والطبراني فى «الصغير» برقم: 609»
13. انسان کو مصیبت پہنچنے پر کیا کرے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا: ”لوگو! تم میں سے جس کو میرے بعد کوئی مصیبت پہنچے تو میری مصیبت سے اپنی مصیبت کو تسلی دے، کیونکہ جتنی مصیبت مجھ پر آئی ہے اتنی میری امّت میں سے کسی کو نہیں پہنچی۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 350]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1599، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4448، والطبراني فى «الصغير» برقم: 612
قال الھیثمی: «فيه عبدالله بن جعفر وهو ضعيف» »
14. میت کے لیے دعا و استغفار کرنے کا بیان
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی میت کے جناز ے پر حاضر ہوتے ہو تو فرشتے بھی آمین کہتے ہیں (جس طرح تم کہتے ہو)۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کیا کہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: «اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ وَارْحَمْهُ وَاعْقُبْنِيْ مِنْهُ عُقْبَى صَالِحَةً.» ”اے اللہ! ہمیں اور اسے معاف کر دے، اور اس پر رحم فرما اور مجھے اس سے اچھا بدل عطا فرما۔“ تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے عوض میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمائے۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 351]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 919، 920، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3005، 7041، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6829، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1822، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1964، 8227، 10841، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3115، 3118، والترمذي فى «جامعه» برقم: 977، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1447، 1454، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6697، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27140،والطبراني فى «الكبير» برقم: 712، 713، 714، 722، 725، 940، والطبراني فى «الصغير» برقم: 631»
15. قبرستان کی زیارت کے وقت کی دعا کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک دفعہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کمرے میں موجود نہ پایا تو میں قبرستان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلی گئی، وہاں جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ دِيَارَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ اَنْتُمْ فَرْطُنَا.» ”اے ایمان دار لوگو! تم پر سلام ہو، تم ہم سے پہلے پہنچ آئے ہو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف توجہ کی، مجھے دیکھ لیا تو فرمانے لگے: ”اس پر افسوس، اگر طاقت رکھتی تو اس طرح نہ کرتی۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 352]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 974، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3172، 4523، 7110، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2039، 2041، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2175، 2177، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1546، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7310، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25063،والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4784، والطبراني فى «الصغير» برقم: 688»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وصیت نہ کرنا، دنیا میں ذلت اور عار ہے۔ اور آخرت میں بھی عیب ہے۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 353]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 5423، والطبراني فى «الصغير» برقم: 809
قال الھیثمی: رواه الطبراني في الكبير، ورجاله رجال الصحيح . مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 209)»
17. حرمین والی زمین میں مرنے والے کا بیان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دونوں حرم والی زمینوں میں سے کسی زمین میں مر جائے تو وہ قیامت کے دن امن والا اٹھایا جائے گا۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 354]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 5883، والطبراني فى «الصغير» برقم: 827
قال الھیثمی: فيه موسى بن عبد الرحمن المسروقي وقد ذكره ابن حبان في الثقات وفيه عبد الله بن المؤمل وثقه ابن حبان وغيره وضعفه أحمد وغيره وإسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 319)»
18. قربانی کا گوشت، نبیذ اور قبروں کے زیارت کا بیان
سیدنا عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور مٹکے میں نبیذ بنانے سے، اور قبروں کی زیارت سے بھی، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں قربانیوں کے گوشت تین دنوں کے بعد کھانے سے منع کیا ہے، اب تم جتنے دن چاہو کھا لیا کرو، اور میں نے تمہیں مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا، اب تم اس میں پی سکتے ہو مگر ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اور میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، مگر اب تم ان کی زیارت کر سکتے ہو لیکن بات وہ نہ کہو جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہو۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 355]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6823، والطبراني فى «الصغير» برقم: 879
قال الھیثمی: وفيه يزيد بن جابر الأزدي والد عبد الرحمن الحافظ ولم أجد من ترجمه وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 27)»
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں کی زیارت کرو، مگر فضول اور بیہودہ بات نہ کہو۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: «ضعيف جدا، انفرد به المصنف من هذا الطريق، قال الهيثمي: وفيه محمد بن كثير بن مروان وهو ضعيف جدا، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد:(3 / 58)»
19. تین نابالغ بچوں کی موت پر والدین کے صبر کے اجر کا بیان
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن دو مسلمان خاوند بیوی کے تین بچے فوت ہو جائیں جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل اور رحمت سے جنّت میں داخل فرمائے گا۔“ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 357]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2940، 4643، 4644، 4645، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2453، 2454، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1873، 3185، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2014، 4379، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2447، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18636، 18637، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21736، والطبراني فى «الكبير» برقم: 1644، 1645، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 962، 1366، والطبراني فى «الصغير» برقم: 895»