الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا
كتاب الفرائض والوصايا
--. قوم کے مولٰی کی وراثت
حدیث نمبر: 3051
وَعَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ وَحَلِيفُ الْقَوْمِ مِنْهُمْ وَابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
کثیر بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قوم کا آزاد کردہ غلام انہیں میں سے ہے، قوم کا حلیف انہی میں سے ہے اور قوم کا بھانجا انہی میں سے ہے۔ صحیح، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3051]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الدارمي (243/2 ح 2531)
٭ سنده ضعيف جدًا و لکن لمتون الحديث شواھد صحيحة، مولي القوم منھم (البخاري: 6761. 6762) حليف القوم منھم (البخاري في الأدب المفرد: 75 وسنده حسن، و أحمد 340/4 و صححه الحاکم 328/2 ووافقه الذهبي) ابن أخت القوم منھم (البخاري: 3528 و مسلم: 1059/133) فالحديث صحيح عن رسول الله ﷺ و أماجد کثير فلا أعلم إليه سندًا قويًا لأن کثير بن عبد الله متروک کذاب، و أحيانًا أصحح المتن بمتن آخر قوي فافھمه فإنه مھم .»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. میت کے ورثہ میں ماموں کا ذکر
حدیث نمبر: 3052
وَعَن الْمِقْدَام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيْنَا وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ ويرثه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مقدام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ہر مومن سے خود اس سے بھی زیادہ تعلق رکھتا ہوں، جو شخص قرض یا پسماندگان چھوڑ جائے تو ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، اور جو شخص مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے۔ اور جس کا کوئی مولیٰ (حمایتی و مددگار) نہ ہو۔ اس کا میں مولیٰ ہوں، اس کے مال کا میں وارث بنوں گا، اس کے قیدی کو میں چھڑاؤں گا، جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا وارث ماموں ہے، وہ اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدی کو چھڑائے گا۔ اور ایک روایت میں ہے: جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا میں وارث ہوں، اس کی طرف سے دیت بھی دوں گا اور اس کا وارث بھی بنوں گا، اور جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کا ماموں وارث ہے، وہ اس کی طرف سے دیت دے گا اور اس کا وارث بنے گا۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3052]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (2899. 2900)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. عورت کس کی وراثت لے سکتی ہے
حدیث نمبر: 3053
وَعَن وائلة بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحُوزُ الْمَرْأَةُ ثَلَاثَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَوَلَدَهَا الَّذِي لَاعَنَتْ عَنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت تین وراثتیں پا سکتی ہے، اپنے آزاد کیے ہوئے غلام کی، اپنے پالے ہوئے بچے کی اور اپنے اس بچے کی جس کے متعلق اس نے لعان کیا ہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3053]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2115 وقال: حسن غريب) و أبو داود (2906) و ابن ماجه (2742)
٭ عمر بن رؤبة: ضعفه البخاري والجمھور و قال ابن عدي: ’’إنما أنکروا عليه أحاديثه عن عبد الواحد النصري‘‘ و ھذا منھا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ولدالزنا کی وراثت نہیں
حدیث نمبر: 3054
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ عَاهَرَ بِحُرَّةٍ أَوْ أَمَةٍ فَالْوَلَد ولد زنى لَا يَرث وَلَا يُورث» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی آزاد یا غلام عورت سے زنا کیا، (اور بچہ پیدا ہوا) تو وہ بچہ، ولد زنا ہے، وہ (اپنے زانی باپ کا) وارث ہو گا نہ اس کا باپ اس کا وارث ہو گا۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3054]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2113)
٭ عبد الله بن لھيعة ضعيف مدلس و للحديث شاھد ضعيف عند ابن حبان في صحيحه (5964)»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جس کا کوئی وارث نہ ہو
حدیث نمبر: 3055
وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ مَوْلًى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ حَمِيمًا وَلَا وَلَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا آزاد کردہ غلام فوت ہو گیا، اور اس نے کچھ مال چھوڑا، اور اس نے کوئی قریبی رشہ دار چھوڑا نہ اولاد، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی میراث اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3055]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2902) و الترمذي (2106 وقال: حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قبیلہ کے ایسے شخص کا قصہ جس کا کوئی وارث نہیں تھا
حدیث نمبر: 3056
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِيرَاثِهِ فَقَالَ: «الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا أَوْ ذَا رَحِمٍ» فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلَا ذَا رَحِمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أعْطوا الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: قَالَ: «انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَة»
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، خزاعہ قبیلے کا ایک آدمی فوت ہو گیا تو اس کی میراث نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کی گئی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا کوئی وارث یا کوئی رشتہ دار تلاش کرو۔ انہوں نے اس کا کوئی وارث پایا نہ کوئی رشتہ دار، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خزاعہ قبیلے کے کسی عمر رسیدہ شخص کو دے دو۔ ابوداؤد، اور ابوداؤد ہی کی روایت میں ہے، فرمایا: خزاعہ قبیلے کا کوئی بڑا آدمی دیکھو۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3056]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أبو داود (2904)
٭ شريک القاضي مدلس و عنعن فالسند ضعيف و تابعه المدلس: المحاربي (أبو داود: 2903) و عنعن .
تعديلات [3056] :
حسن، رواه أبو داود (2904) [النسائي في الکبري (6395) وسنده حسن]
٭ شريک القاضي مدلس و عنعن ولکن تابعه عباد بن العوام في السنن الکبري للنسائي فالحديث حسن.»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. وصیت میں بھائیوں کے بارے میں ذکر
حدیث نمبر: 3057
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّكُمْ تقرؤون هَذِهِ الْآيَةَ: (مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَو دين) وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالدّينِ قبل الْوَصِيَّةِ وَأَنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةِ الدَّارِمِيِّ: قَالَ: «الْإِخْوَةُ مِنَ الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ...» إِلَى آخِره
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو: وصیت پوری کرنے کے بعد جو تم وصیت کرتے ہو یا قرض کی ادائیگی کے بعد۔ بے شک رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرض کو وصیت سے پہلے ادا کرنے کا فیصلہ فرمایا، اور سگے بھائی وارث ہوتے ہیں، سوتیلے بھائی وارث نہیں ہوتے، آدمی اپنے سگے بھائی کا وارث ہو گا سوتیلے بھائی کا وارث نہیں ہو گا۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور دارمی کی روایت میں ہے، فرمایا: سگے بھائی (ایک ہی ماں کی اولاد) وارث ہوں گے اور مختلف ماؤں کی اولاد (یعنی سوتیلے بھائی) وارث نہیں ہوں گے۔ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3057]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (2094) و ابن ماجه (2739) و الدارمي (368/2 ح 2988)
٭ الحارث الأعور ضعيف و لمفھوم الحديث شاھد حسن عند ابن ماجه (2433) و ھو يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. بیٹی کی وراثت
حدیث نمبر: 3058
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ بِابْنَتَيْهَا مِنْ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ قُتِلَ أَبُوهُمَا مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ مَالَهُمَا وَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا وَلَا تُنْكَحَانِ إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ قَالَ: «يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ» فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَمِّهِمَا فَقَالَ: «أَعْطِ لِابْنَتَيْ سَعْدٍ الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غريبٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی اہلیہ سعد بن ربیع سے اپنی دونوں بیٹیاں لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی تو عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دونوں سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیٹیاں ہیں، ان کا والد غزوہ احد میں آپ کے ساتھ شریک ہو کر شہید ہو گیا۔ ان دونوں کے چچا نے ان کا مال لے لیا ہے اور ان کے لیے کوئی مال نہیں چھوڑا، اگر مال ہو گا تو ان کی شادی ہو جائے گی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے متعلق اللہ فیصلہ فرمائے گا۔ پس آیتِ میراث نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے چچا کو پیغام بھیجا کہ سعد رضی اللہ عنہ کی دونوں بیٹیوں کو دو تہائی دو اور ان دونوں کی والدہ کو آٹھواں حصہ دو، اور جو باقی بچے وہ تمہارا ہے۔ احمد، ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3058]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (352/3 ح 14858) و الترمذي (2092) و أبو داود (2891. 2892) و ابن ماجه (2720)
٭ عبد الله بن محمد بن عقيل: ضعيف مشھور، ضعفه الجمھور .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اگر کوئی بیٹی، پوتی اور بہن چھوڑے تو ان کی وراثت
حدیث نمبر: 3059
وَعَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ: سُئِلَ أَبُو مُوسَى عَنِ ابْنَةٍ وَبِنْتِ ابْنٍ وَأُخْتٍ فَقَالَ: للْبِنْت النّصْف وَللْأُخْت النّصْف وائت ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنِي فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ وَأُخْبِرَ بقول أبي مُوسَى فَقَالَ: لقد ضللت إِذن وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ أَقْضِي فِيهَا بِمَا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِلْبِنْتِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ» فَأَتَيْنَا أَبَا مُوسَى فَأَخْبَرْنَاهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ: لَا تَسْأَلُونِي مَا دَامَ هَذَا الحبر فِيكُم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ہُذیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بیٹی، پوتی اور بہن کے حصے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: بیٹی کے لیے نصف، بہن کے لیے نصف، اور تم ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ وہ بھی میرے موافق فتویٰ دیں گے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مسئلہ دریافت کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ابوموسی رضی اللہ عنہ نے یہ فتوی دیا ہے، تو انہوں نے فرمایا: تب تو میں گمراہ ہو گیا، اور میں ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہیں ہوں، میں اس کے متعلق وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا تھا، بیٹی کے لیے نصف، پوتی کے لیے چھٹا حصہ اسی طرح دو تہائی مکمل ہوا اور جو باقی بچے وہ بہن کے لیے ہے، ہم ابوموسی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے فتویٰ کے بارے میں بتایا تو انہوں نے فرمایا: جب تک یہ علاّمہ تم میں موجود ہے مجھ سے مسئلہ نہ پوچھا کرو۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3059]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6736)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. پوتے کی میراث میں سے دادا کے حصہ کا بیان
حدیث نمبر: 3060
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِن ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ؟ قَالَ: «لَكَ السُّدُسُ» فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ: «لَكَ سُدُسٌ آخَرُ» فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ: «إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، میرا پوتا فوت ہو گیا ہے، اس کی میراث میں میرا کتنا حصہ ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے۔ جب وہ واپس مڑا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے۔ جب وہ واپس مڑا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: دوسرا چھٹا حصہ (زیادہ حق دار نہ ہونے کی وجہ سے) تمہارے لیے رزق ہے۔ احمد، ترمذی، ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفرائض والوصايا/حدیث: 3060]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (428/4، 429 ح 20088) و الترمذي (2099) و أبو داود (2896)
٭ قتادة مدلس و عنعن و فيه علة أخري و ھي عنعنة الحسن بصري رحمه الله .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    1    2    3    4    Next