الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الإيمان والنذور
كتاب الإيمان والنذور
--. قسم کا اعتبار قسم طلب کرنے والے کی نیت پر
حدیث نمبر: 3416
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قسم، قسم طلب کرنے والے کی نیت پر معتبر ہو گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3416]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1653/21)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لغو قسم پر کوئی مواخذہ نہیں
حدیث نمبر: 3417
عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: (لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ) فِي قَوْلِ الرَّجُلِ: لَا وَاللَّهِ وَبَلَى وَاللَّهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ لَفْظُ الْمَصَابِيحِ وَقَالَ: رَفَعَهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، یہ آیت اللہ تم سے لغو قسم کا مؤاخذہ نہیں کرے گا، اس آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جو (عادت کے طور پر) کہتا ہے: لا واللہ! اور بلیٰ واللہ! نہیں، نہیں! اللہ کی قسم۔ ہاں، ہاں! اللہ کی قسم۔ رواہ البخاری۔ اور شرح السنہ میں مصابیح کے یہی الفاظ ہیں اور امام بغوی نے فرمایا: بعض محدثین نے اسے عائشہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع بیان کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3417]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6663) و البغوي في شرح السنة (11/10 ح 2434)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قسم ہمیشہ سچی کھانی چاہیے
حدیث نمبر: 3418
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ وَلَا بِالْأَنْدَادِ وَلَا تَحْلِفُوا بِاللَّهِ إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ دادا اور اپنی ماؤں کی قسمیں مت اٹھاؤ اور نہ ہی اپنے بتوں کی، اور اللہ کی قسم بھی صرف اس صورت میں اٹھاؤ جب تم سچے ہو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3418]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (3248) والنسائي (5/7 ح 3800)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ کے سوا کسی اور کی قسم اٹھانا منع ہے
حدیث نمبر: 3419
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا: جس نے اللہ کے علاوہ کسی کی قسم اٹھائی، اس نے شرک کیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3419]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1535 وقال: حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. امانت کی قسم اٹھانے والا ہم میں سے نہیں
حدیث نمبر: 3420
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَلَفَ بِالْأَمَانَةِ فَلَيْسَ منا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے امانت کی قسم اٹھائی تو وہ ہم میں سے نہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3420]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3253)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. اسلام سے خروج کا کفریہ حلف
حدیث نمبر: 3421
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: إِنِّي بَرِيءٌ مِنَ الْإِسْلَامِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَإِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ سَالِمًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم اٹھاتے وقت یہ کہتا ہے کہ معاملہ ایسا ہوا تو میں اسلام سے بیزار و لاتعلق ہوں اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا، اور اگر وہ سچا ہے تو وہ سالم طور پر اسلام کی طرف نہیں لوٹے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3421]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3258) و النسائي (6/7 ح 3803) و ابن ماجه (2100)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے قسم اٹھاتے تھے
حدیث نمبر: 3422
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اجْتَهَدَ فِي الْيَمِينِ قَالَ: «لَا وَالَّذِي نفس أَبُو الْقَاسِم بِيَدِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تاکید کے ساتھ قسم اٹھاتے تو یوں فرماتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3422]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3264)
٭ عکرمة بن عمار عنعن و عاصم بن شميخ حسن الحديث و ثقه الإمام المعتدل العجلي و ابن حبان .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قسم اٹھانے کا طریقہ
حدیث نمبر: 3423
وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَلَفَ: «لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قسم اٹھاتے تو یوں فرماتے: نہیں! اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3423]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3265) و ابن ماجه (2093)
٭ ھلال بن أبي ھلال المدني: مستور و ثقه ابن حبان وحده و قال الذهبي: ’’لا يعرف‘‘.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہنا
حدیث نمبر: 3424
مَرْفُوع وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله ليه وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَلَا حِنْثَ عَلَيْهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَذَكَرَ التِّرْمِذِيُّ جَمَاعَةً وَقَفُوهُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم اٹھائے اور ان شاء اللہ کہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ترمذی نے محدثین کی ایک جماعت کا ذکر کیا جس نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3424]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1531 وقال: حسن) و أبو داود (3261) و النسائي (25/7 ح 3859) و ابن ماجه (2105) و الدارمي (185/2 ح 2347. 2348)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. عزیز و اقارب سے صلہ رحمی
حدیث نمبر: 3425
عَن أَبِي الْأَحْوَصِ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ ابْنَ عَم لي آتيه فَلَا يُعْطِينِي وَلَا يَصِلُنِي ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ فَيَأْتِينِي فَيَسْأَلُنِي وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَأُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِي. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي ابْنُ عَمِّي فَأَحْلِفُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ قَالَ: «كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ»
ابو الاحوص عوف بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ میرا چچا زاد ہے، میں اس کے پاس جاتا ہوں اور اس سے کوئی چیز مانگتا ہوں تو وہ مجھے نہ تو چیز دیتا ہے اور نہ مجھ سے تعلق جوڑتا ہے، پھر اسے میری ضرورت پڑتی ہے تو وہ میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے جبکہ میں قسم اٹھا چکا ہوں کہ میں اسے کوئی چیز نہیں دوں گا اور نہ اس سے صلہ رحمی کروں گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اس چیز کو اختیار کروں جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کروں۔ اور ایک روایت میں ہے، راوی بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا چچا زاد میرے پاس آتا ہے، اور میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں اس کو کچھ نہیں دوں گا اور نہ ہی اس سے صلہ رحمی کروں گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔ اسنادہ صحیح، رواہ النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3425]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه النسائي (11/7 ح 3819) و ابن ماجه (2109)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


Previous    1    2    3    4    Next