وَعَن أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «على مَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجنب»
ام قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس علاق (حلق کے ورم) کی وجہ سے اپنی اولاد کا حلق کیوں دباتی ہو؟ بس تم یہ عود ہندی استعمال کرو، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک نمونیہ ہے، حلق کے ورم کی وجہ سے اسے ناک سے ڈالا جائے اور نمونیہ کی صورت میں منہ کے ایک طرف سے ڈالی جائے۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4524]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5713) و مسلم (2214/76)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا جائے
وَعَنْ عَائِشَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحمى من فيج جَهَنَّم فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ»
عائشہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کی بھاپ سے ہے، تم اسے پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4525]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3263) و مسلم (2210/81)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
وَعَن أنسٍ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالْحُمَّةِ وَالنَّمْلَةِ. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نظر لگ جانے، ڈنک میں اور نملہ بیماری (پسلی میں دانے نکل آتے ہیں اور زخم پڑ جاتے ہیں) کی صورت میں دم کرنے کی رخصت عنایت فرمائی ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4526]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2196/58)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نظر بد کے لیے دم کرنا
وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نظر لگ جانے کی صورت میں دم کرانے کا حکم فرمایا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4527]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5738) و مسلم (2195/56)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وجهِها سفعة يَعْنِي صُفْرَةً فَقَالَ: «اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر زردی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4528]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5738) ومسلم (2197/59)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. شرکیہ دم جھاڑ کی ممانعت
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَى فَجَاءَ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنَ الْعَقْرَبِ وَأَنْتَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ فَقَالَ: «مَا أَرَى بِهَا بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دم سے منع فرما دیا تو، آل عمرو بن حزم آئے اور انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمارے پاس دم تھا جو ہم بچھو کے ڈس لینے پر کیا کرتے تھے، اور آپ نے اس سے منع فرما دیا ہے، انہوں نے وہ دم آپ کو سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا، تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو وہ اسے فائدہ پہنچائے۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4529]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2199/63)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وہ دم جس میں شرک نہ ہو جائز ہے
وَعَن عوفِ بن مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: «اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لم يكن فِيهِ شرك» . رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم دورِ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے، ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے دم مجھے سناؤ، ایسا دم جس میں شرک نہ ہو، اس میں کوئی حرج نہیں۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4530]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (64/ 2200)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نظر کا علاج وضو کے پانی سے
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعَيْنُ حَقٌّ فَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرِ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فاغسِلوا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نظر (کی تاثیر) ثابت ہے، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جانے والی ہوتی تو نظر اس پر سبقت لے جاتی اور جب تم سے غسل کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرو۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4531]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2188/42)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بیماری میں دوائی لینا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُول الله أفنتداوى؟ قَالَ: «نعم يَا عبد اللَّهِ تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ لَهُ شِفَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ الْهَرم» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم علاج معالجہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اللہ کے بندو! علاج معالجہ کرو کیونکہ اللہ نے بڑھاپے کے سوا ایسی کوئی بیماری پیدا نہیں کی جس کے لیے شفا پیدا نہ کی ہو۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4532]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (278/4) و الترمذي (2038 وقال: حسن صحيح) [وابن ماجه (3436) ] وأبو داود (3855) [وصححه الحاکم (399/4) ووافقه الذهبي] »
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. مریض کو اللہ تعالیٰ کھلاتا ہے
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ عَلَى الطَّعَامِ فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بیماروں کو کھانے پر مجبور نہ کیا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا پلاتا ہے۔ “ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4533]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2040) و ابن ماجه (3444)
٭ بکر بن يونس بن بکير ضعيف ضعفه الجمھور و للحديث شواھد ضعيفة عند الحاکم (410/4) وغيره .»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف