الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب التطوع
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1260
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ قُلْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا سورة آل عمران آية 84 فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَفِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى بِهَذِهِ الْآيَةِ رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ سورة آل عمران آية 53 أَوْ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ سورة البقرة آية 119". شَكَّ الدَّارَوَرْدِيُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی دونوں رکعتوں میں قرآت کرتے سنا، پہلی رکعت میں آپ «قل آمنا بالله وما أنزل علينا» ۱؎ اور دوسری رکعت میں «ربنا آمنا بما أنزلت واتبعنا الرسول فاكتبنا مع الشاهدين» ۲؎ یا «إنا أرسلناك بالحق بشيرا ونذيرا ولا تسأل عن أصحاب الجحيم» ۳؎ پڑھ رہے تھے اس میں دراوردی کو شک ہوا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1260]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12926) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن وأخرجه البيهقي دون قوله أو إنا أرسلناك

4. باب الاِضْطِجَاعِ بَعْدَهَا
4. باب: فجر کی سنت کے بعد لیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1261
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو كَامِلٍ وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمُ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى يَمِينِهِ"، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ: أَمَا يُجْزِئُ أَحَدَنَا مَمْشَاهُ إِلَى الْمَسْجِدِ حَتَّى يَضْطَجِعَ عَلَى يَمِينِهِ؟ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى نَفْسِهِ، قَالَ: فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: هَلْ تُنْكِرُ شَيْئًا مِمَّا يَقُولُ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ اجْتَرَأَ وَجَبُنَّا، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: فَمَا ذَنْبِي إِنْ كُنْتُ حَفِظْتُ وَنَسَوْا؟.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے تو اپنے دائیں کروٹ لیٹ جائے، اس پر ان سے مروان بن حکم نے کہا: کیا کسی کے لیے مسجد تک چل کر جانا کافی نہیں کہ وہ دائیں کروٹ لیٹے؟ عبیداللہ کی روایت میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: نہیں، تو پھر یہ خبر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ نے (کثرت سے روایت کر کے) خود پر زیادتی کی ہے (اگر ان سے اس میں سہو یا غلطی ہو تو اس کا بار ان پر ہو گا)، وہ کہتے ہیں: ابن عمر سے پوچھا گیا: جو ابوہریرہ کہتے ہیں، اس میں سے کسی بات سے آپ کو انکار ہے؟ تو ابن عمر نے جواب دیا: نہیں، البتہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (روایت کثرت سے بیان کرنے میں) دلیر ہیں اور ہم کم ہمت ہیں، جب یہ بات ابوہریرہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے یاد ہے اور وہ لوگ بھول گئے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1261]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 195 (420)، (تحفة الأشراف: 12435)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/415) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1262
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ نَظَرَ، فَإِنْ كُنْتُ مُسْتَيْقِظَةً حَدَّثَنِي، وَإِنْ كُنْتُ نَائِمَةً أَيْقَظَنِي، وَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ فَيُؤْذِنَهُ بِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آخری رات میں اپنی نماز پوری کر چکتے تو اگر میں جاگ رہی ہوتی تو آپ مجھ سے گفتگو کرتے اور اگر سو رہی ہوتی تو مجھے جگا دیتے، اور دو رکعتیں پڑھتے پھر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ آپ کے پاس مؤذن آتا اور آپ کو نماز فجر کی خبر دیتا تو آپ دو ہلکی سی رکعتیں پڑھتے، پھر نماز کے لیے نکل جاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1262]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التھجد 24 (1161)، 25 (1162)، 26 (1168)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (743)، سنن الترمذی/الصلاة 197 (418)، (تحفة الأشراف: 17711)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/35)، وانظر ما یأتي برقم (1335) (صحیح)» ‏‏‏‏ (فجر کی سنتوں سے پہلے لیٹنے یا بات کرنے والی روایت شاذ ہے، صحیح روایت یہ ہے کہ فجر کی سنتوں کے بعد بات کرتے یا لیٹ جاتے، جیساکہ صحیحین کی روایتوں میں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لكن ذكر الحديث والاضطجاع قبل ركعتي الصبح شاذ

حدیث نمبر: 1263
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَمَّنْ حَدَّثَه ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ أَو، غَيْرُهُ، عَن أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَإِنْ كُنْتُ نَائِمَةً اضْطَجَعَ وَإِنْ كُنْتُ مُسْتَيْقِظَةً حَدَّثَنِي".
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی دو رکعتیں پڑھ چکتے اور میں سو رہی ہوتی تو لیٹ جاتے اور اگر میں جاگ رہی ہوتی تو مجھ سے گفتگو کرتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1263]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 17 (743)، وفیہ ’’زیادہ بن سعد عن ابن أبي عتاب‘‘ بلا شک (تحفة الأشراف: 17707، 17732) (صحیح لغیرہ)» ‏‏‏‏ (حدیث نمبر 1336 سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک راوی مجہول اور ایک مہبم ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1264
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، وَزِيَادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي مَكِينٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْفُضَيْلِ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ" فَكَانَ لَا يَمُرُّ بِرَجُلٍ إِلَّا نَادَاهُ بِالصَّلَاةِ أَوْ حَرَّكَهُ بِرِجْلِهِ". قَالَ زِيَادٌ: قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْفُضَيْلِ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کے لیے نکلا، تو آپ جس آدمی کے پاس سے بھی گزرتے اسے نماز کے لیے آواز دیتے یا پیر سے جگاتے جاتے تھے۔ زیاد کی روایت میں «حدثنا أبو الفضل» کے بجائے «حدثنا أبو الفضيل» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1264]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11703) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابو الفضل انصاری مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

5. باب إِذَا أَدْرَكَ الإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ
5. باب: امام فجر پڑھا رہا ہو اور آدمی نے سنت نہ پڑھی ہو تو اس وقت نہ پڑھے۔
حدیث نمبر: 1265
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصُّبْحَ، فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا فُلَانُ، أَيَّتُهُمَا صَلَاتُكَ الَّتِي صَلَّيْتَ وَحْدَكَ، أَوِ الَّتِي صَلَّيْتَ مَعَنَا؟".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھا رہے تھے تو اس نے دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہو گیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو کر پلٹے تو فرمایا: اے فلاں! تمہاری کون سی نماز تھی؟ آیا وہ جو تو نے تنہا پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی ۱؎؟۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1265]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 9 (712)، سنن النسائی/الإمامة 61 (869)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 103 (1152)، (تحفة الأشراف: 5319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/82) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1266
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَرْقَاءَ. ح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ. ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ كُلُّهُمْ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہو جائے تو سوائے فرض کے کوئی نماز نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1266]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 9 (710)، سنن الترمذی/الصلاة 196 (421)، سنن النسائی/الإمامة 60 (866)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 103 (1151)، (تحفة الأشراف: 14228)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331، 352، 455، 517، 531)، دي /الصلاة 149 (1488،1491) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. باب مَنْ فَاتَتْهُ مَتَى يَقْضِيهَا
6. باب: جس کی فجر کی سنتیں چھوٹ گئی ہوں تو ان کو کب پڑھے؟
حدیث نمبر: 1267
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الصُّبْحِ رَكْعَتَانِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا الْآنَ،" فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز فجر ختم ہو جانے کے بعد دو رکعتیں پڑھتے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر دو ہی رکعت ہے، اس شخص نے جواب دیا: میں نے پہلے کی دونوں رکعتیں نہیں پڑھی تھیں، وہ اب پڑھی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1267]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 197 (422)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 104(1154)، (تحفة الأشراف: 11102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/447) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1268
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: كَانَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى عَبْدُ رَبِّهِ، وَيَحْيَى ابْنَا سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ مُرْسَلًا، أَنَّ جَدَّهُمْ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ.
اس طریق سے بھی یہ حدیث سعد بن سعید سے اسی سند سے مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید کے دونوں بیٹے عبدربہ اور یحییٰ نے یہ حدیث مرسلاً روایت کی ہے کہ ان کے دادا زید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی اور انہیں کے ساتھ یہ واقعہ ہوا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1268]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11102) (صحیح)» ‏‏‏‏ (پچھلی حدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، لیکن زید کی بجائے، صحیح نام قیس ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره وقوله جدهم زيدا خطأ والصواب جدهم قيس

7. باب الأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ وَبَعْدَهَا
7. باب: ظہر سے پہلے اور اس کے بعد کی چار رکعت سنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1269
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ النُّعْمَانِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرُمَ عَلَى النَّارِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں اور بعد کی چار رکعتوں کی پابندی کرے گا، اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جائے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے علاء بن حارث اور سلیمان بن موسیٰ نے مکحول سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1269]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1815)، (تحفة الأشراف: 15863)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 1 20 (427)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 108 (1160)، مسند احمد (6/326) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next