الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2854
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي، قَالَ: إِذَا سَمَّيْتَ فَكُلْ وَإِلَّا فَلَا تَأْكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ لِنَفْسِهِ، فَقَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ عَلَيْهِ كَلْبًا آخَرَ، فَقَالَ: لَا تَأْكُلْ لِأَنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب وہ اپنی تیزی سے پہنچے تو کھاؤ (یعنی جب وہ تیزی سے گھس گیا ہو)، اور جو تیر چوڑائی میں لگا ہو تو مت کھاؤ کیونکہ وہ چوٹ کھایا ہوا ہے۔ پھر میں نے کہا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں (اس بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب «بِسْمِ اللهِ» پڑھ کر چھوڑو تو کھاؤ، ورنہ نہ کھاؤ، اور اگر کتے نے اس میں سے کھایا ہو تو اس کو مت کھاؤ، اس لیے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے۔ پھر میں نے پوچھا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں کہ دوسرا کتا بھی آ کر اس کے ساتھ لگ جاتا ہے (تب کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت کھاؤ، اس لیے کہ «بِسْمِ اللهِ» تم نے صرف اپنے ہی کتے پر کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2854]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الوضوء 33 (175)، البیوع 3 (2054)، الصید 2 (5476)، صحیح مسلم/ الصید 19 (1929)، سنن النسائی/الصید 7 (4277)، (تحفة الأشراف: 9863)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/380)، دی/ الصید 1 (2045) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2855
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ عَائِذُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، قَالَ:" مَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَكُلْ وَمَا أَصَّدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے اور بےسدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو اس پر اللہ کا نام لو (یعنی «بِسْمِ اللهِ» کہو) اور کھاؤ، اور جو شکار اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے کے ذریعہ کرو اور اس کے ذبح کو پاؤ (یعنی زندہ پاؤ) تو ذبح کر کے کھاؤ (ورنہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ کتا جو تربیت یافتہ نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا ذبح کے قائم مقام نہیں ہو سکتا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2855]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصید 4 (5478)، 10 (5488)، 14 (5496)، صحیح مسلم/الصید 1 (1930)، سنن الترمذی/ السیر 11 (1560)، سنن النسائی/الصید 4 (4271) سنن ابن ماجہ/الصید 3 (3207)، (تحفة الأشراف: 11875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/193، 194، 195)، سنن الدارمی/السیر56 (2541) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2856
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ سَيْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ وَكَلْبُكَ زَادَ عَنْ ابْنِ حَرْبٍ الْمُعَلَّمُ وَيَدُكَ فَكُلْ ذَكِيًّا وَغَيْرَ ذَكِيٍّ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عرض کیا: ابوثعلبہ! جس جانور کو تم اپنے تیر و کمان سے یا اپنے کتے سے مارو اسے کھاؤ۔ ابن حرب کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ: وہ کتا سدھایا ہوا (شکاری) ہو، اور اپنے ہاتھ سے (یعنی تیر سے) شکار کیا ہوا جانور ہو تو کھاؤ خواہ اس کو ذبح کر سکو یا نہ کر سکو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2856]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11877)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الصید 1 (1931)، سنن الترمذی/ الصید 16 (1446) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2857
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كَانَ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَصِلَّ أَوْ تَجِدَ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِكَ، قَالَ: أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنِ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا، قَالَ: اغْسِلْهَا وَكُلْ فِيهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نامی ایک دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس شکار کے لیے تیار سدھائے ہوئے کتے ہیں، ان کے شکار کے سلسلہ میں مجھے بتائیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں انہیں کھاؤ۔ ابو ثعلبہ نے کہا: خواہ میں ان کو ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ ابو ثعلبہ نے کہا: اگرچہ وہ کتے اس جانور میں سے کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اس جانور میں سے کھا لیں۔ پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے تیر کمان سے شکار کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا تیر کمان جو تمہیں لوٹا دے اسے کھاؤ، خواہ تم اسے ذبح کر پاؤ یا نہ کر پاؤ۔ انہوں نے کہا: اگرچہ وہ شکار تیر کھا کر میری نظروں سے اوجھل ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ وہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے جب تک کہ گلے سڑے نہیں، اور تمہارے تیر کے سوا اس کی ہلاکت کا کوئی اور اثر معلوم نہ ہو سکے۔ پھر انہوں نے کہا: مجوسیوں (پارسیوں) کے برتن کے متعلق بتائیے جب کہ ہمیں اس کے سوا دوسرا برتن نہ ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دھو ڈالو اور اس میں کھاؤ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2857]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8671)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصید 16 (4301)، مسند احمد (2/184) (حسن)» ‏‏‏‏ (مگر «وإن اَکَلَ منہ» کا جملہ منکر ہے جو عدی کی حدیث (2854) کے مخالف ہے، اور نسائی کی روایت میں یہ جملہ ہے تو مگر اس میں اس کی جگہ «وإن قتلنَ» ہے جو عدی کی حدیث کے مطابق ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لكن قوله وإن أكل منه منكر

3. باب فِي صَيْدٍ قُطِعَ مِنْهُ قِطْعَةٌ
3. باب: زندہ شکار (جانور) کے جسم سے کوئی حصہ کاٹ لیا جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2858
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ أَبِي وَاقِدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا قُطِعَ مِنَ الْبَهِيمَةِ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهِيَ مَيْتَةٌ".
ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زندہ جانور کے بدن سے جو چیز کاٹی جائے وہ مردار ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2858]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصید 4 (1480) أتم منہ، (تحفة الأشراف: 15515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/218)، سنن الدارمی/الصید 9 (2061) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. باب فِي اتِّبَاعِ الصَّيْدِ
4. باب: شکار کا پیچھا کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2859
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مَرَّةً سُفْيَانُ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَكَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا، وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، وَمَنْ أَتَى السُّلْطَانَ افْتُتِنَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صحراء اور بیابان میں رہے گا اس کا دل سخت ہو جائے گا، اور جو شکار کے پیچھے رہے گا وہ (دنیا یا دین کے کاموں سے) غافل ہو جائے گا، اور جو شخص بادشاہ کے پاس آئے جائے گا وہ فتنہ و آزمائش میں پڑے گا (اس سے دنیا بھی خراب ہو سکتی ہے اور آخرت بھی)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2859]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفتن 69 (2256)، سنن النسائی/الصید 24 (4314)، (تحفة الأشراف: 6539)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/357) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2860
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ شَيْخٍ مِنَ الأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى مُسَدَّدٍ، قَالَ:" وَمَنْ لَزِمَ السُّلْطَانَ افْتُتِنَ زَادَ، وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنَ السُّلْطَانِ دُنُوًّا إِلَّا ازْدَادَ مِنَ اللَّهِ بُعْدًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسدد والی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: جو شخص بادشاہ کے ساتھ چمٹا رہے گا وہ فتنے میں پڑے گا اور اتنا اضافہ ہے: جو شخص بادشاہ کے جتنا قریب ہوتا جائے گا اتنا ہی وہ اللہ سے دور ہوتا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2860]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371، 440) (ضعیف) (اس کے ایک راوی شیخ من الانصار مبہم ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2861
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ الصَّيْدَ فَأَدْرَكْتَهُ بَعْدَ ثَلَاثِ لَيَالٍ وَسَهْمُكَ فِيهِ فَكُلْهُ مَا لَمْ يُنْتِنْ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی شکار کو تیر مارو اور تین دن بعد اس جانور کو اس طرح پاؤ کہ تمہارا تیر اس میں موجود ہو تو جب تک کہ اس میں سے بدبو پیدا نہ ہو اسے کھاؤ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2861]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصید 2 (1931)، سنن النسائی/الصید 20 (4308)، (تحفة الأشراف: 11863)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/194) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2