الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2938
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ مَغْرَاءَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ.
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ صاحب مکس وہ ہے جو لوگوں سے عشر لیتا ہے (بشرطیکہ وہ ظلم و تعدی سے کام لے رہا ہو)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2938]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9935، 19286) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: مقطوع

8. باب فِي الْخَلِيفَةِ يَسْتَخْلِفُ
8. باب: خلیفہ (اپنے بعد) خلیفہ نامزد کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2939
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، وَسَلَمَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: إِنِّي إِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَا يَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں کسی کو خلیفہ نامزد نہ کروں (تو کوئی حرج نہیں) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا ۱؎ اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کر دوں (تو بھی کوئی حرج نہیں) کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ مقرر کیا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: قسم اللہ کی! انہوں نے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں نے سمجھ لیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر کسی کو درجہ نہیں دے سکتے اور یہ کہ وہ کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کریں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2939]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 2 (1823)، سنن الترمذی/الفتن 48 (2225)، (تحفة الأشراف: 10521)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأحکام 51 (7218)، مسند احمد (1/43) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب مَا جَاءَ فِي الْبَيْعَةِ
9. باب: بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2940
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا نُبَايِعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَيُلَقِّنُنَا فِيمَا اسْتَطَعْتَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تھے اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلقین کرتے تھے کہ ہم یہ بھی کہیں: جہاں تک ہمیں طاقت ہے (یعنی ہم اپنی پوری طاقت بھر آپ کی سمع و طاعت کرتے رہیں گے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2940]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7193)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأحکام 43 (7202)، صحیح مسلم/الإمارة 22 (1867)، سنن الترمذی/السیر 34 (1593)، سنن النسائی/البیعة 24 (4192)، موطا امام مالک/البیعة 1 (1)، مسند احمد (2/62، 81، 101، 139) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2941
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه أخبرته عن بَيْعَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ، قَالَتْ: مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ، قَالَ:"اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ".
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے کس طرح بیعت لیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، البتہ عورت سے عہد لیتے جب وہ عہد دے دیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2941]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 21 (1866)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 60 (3306) (تحفة الأشراف: 16600)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الممتحنة 2 (4891)، والطلاق 20 (5288)، والأحکام 49 (7214)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 43 (2875)، مسند احمد (6/114) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2942
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زَهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ صَغِيرٌ فَمَسَحَ رَأْسَهُ".
عبداللہ بن ہشام (انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد پایا تھا) فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! اس سے بیعت کر لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کم سن ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2942]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشرکة 13 (2501)، والأحکام 46 (7210)، (تحفة الأشراف: 9668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/233) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. باب فِي أَرْزَاقِ الْعُمَّالِ
10. باب: ملازمین کی تنخواہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2943
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَرَزَقْنَاهُ رِزْقًا فَمَا أَخَذَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ غُلُولٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم جس کو کسی کام کا عامل بنائیں اور ہم اس کی کچھ روزی (تنخواہ) مقرر کر دیں پھر وہ اپنے مقررہ حصے سے جو زیادہ لے گا تو وہ (مال غنیمت میں) خیانت ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2943]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1957) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2944
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا فَرَغْتُ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ، قَالَ: خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمَّلَنِي.
ابن الساعدی (عبداللہ بن عمرو السعدی القرشی العامری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقہ (وصولی) پر عامل مقرر کیا جب میں اس کام سے فارغ ہوا تو عمر رضی اللہ عنہ نے میرے کام کی اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے کہا: میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا ہے، انہوں نے کہا: جو تمہیں دیا جائے اسے لے لو، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (زکاۃ کی وصولی کا) کام کیا تھا تو آپ نے مجھے اجرت دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2944]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 51 (1473)، والأحکام 17 (7163)، صحیح مسلم/الزکاة 37 (1045)، سنن النسائی/الزکاة 94 (2605، 2607)، (تحفة الأشراف: 10487)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/17،40، 52)، سنن الدارمی/الزکاة 19 (1689) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2945
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ كَانَ لَنَا عَامِلًا فَلْيَكْتَسِبْ زَوْجَةً، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ فَلْيَكْتَسِبْ خَادِمًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَسْكَنٌ فَلْيَكْتَسِبْ مَسْكَنًا، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ اتَّخَذَ غَيْرَ ذَلِكَ فَهُوَ غَالٌّ أَوْ سَارِقٌ".
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے آپ کہہ رہے تھے: جو شخص ہمارا عامل ہو وہ ایک بیوی کا خرچ بیت المال سے لے سکتا ہے، اگر اس کے پاس کوئی خدمت گار نہ ہو تو ایک خدمت گار رکھ لے اور اگر رہنے کے لیے گھر نہ ہو تو رہنے کے لیے مکان لے لے۔ مستورد کہتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ان چیزوں کے سوا اس میں سے لے تو وہ خائن یا چور ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2945]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11260)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/229) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. باب فِي هَدَايَا الْعُمَّالِ
11. باب: ملازمین کو ہدیہ لینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2946
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، لفظه قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ، ابْنُ الأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ فَقَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا؟ لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا فَلَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً فَلَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبِطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے) جب وہ (وصول کر کے) آیا تو کہنے لگا: یہ مال تو تمہارے لیے ہے (یعنی مسلمانوں کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: عامل کا کیا معاملہ ہے؟ کہ ہم اسے (وصولی کے لیے) بھیجیں اور وہ (زکاۃ کا مال لے کر) آئے اور پھر یہ کہے: یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہیں وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہا پھر دیکھتا کہ اسے ہدیہ ملتا ہے کہ نہیں ۱؎، تم میں سے جو شخص کوئی چیز لے گا وہ اسے قیامت کے دن لے کر آئے گا، اگر اونٹ ہو گا تو وہ بلبلا رہا ہو گا، اگر بیل ہو گا تو ڈکار رہا ہو گا، اگر بکری ہو گی تو ممیا رہی ہو گی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ ہم نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ (یعنی تو گواہ رہ جیسا تو نے فرمایا ہو بہو ویسے ہی میں نے اسے پہنچا دیا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2946]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 67 (1500)، الھبة 17 (2597)، الأیمان والنذور 3 (6636)، الحیل 15 (6979)، الأحکام 24 (7172)، صحیح مسلم/الإمارة 7 (1832)، (تحفة الأشراف: 11895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/423)، سنن الدارمی/الزکاة 31 (1711) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. باب فِي غُلُولِ الصَّدَقَةِ
12. باب: صدقہ و زکاۃ میں چوری اور خیانت کی سزا کا بیان۔
حدیث نمبر: 2947
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعِيًا، ثُمَّ قَالَ:" انْطَلِقْ أَبَا مَسْعُودٍ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَجِيءُ عَلَى ظَهْرِكَ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ لَهُ رُغَاءٌ قَدْ غَلَلْتَهُ، قَالَ: إِذًا لَا أَنْطَلِقُ، قَالَ: إِذًا لَا أُكْرِهُكَ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عامل بنا کر بھیجا اور فرمایا: ابومسعود! جاؤ (مگر دیکھو) ایسا نہ ہو کہ میں تمہیں قیامت میں اپنی پیٹھ پر زکاۃ کا اونٹ جسے تم نے چرایا ہو لادے ہوئے آتا دیکھوں اور وہ بلبلا رہا ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ بولے: اگر ایسا ہے تو میں نہیں جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں تجھ پر جبر نہیں کرتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2947]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9989) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


Previous    1    2    3    4    5    6    Next