الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3099
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرِ الْخَرِيفَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَكَمِ أَبِي حَفْصٍ، كَمَا رَوَاهُ شُعْبَةُ.
علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں لیکن انہوں نے اس میں «خریف» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے منصور نے حکم سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے شعبہ نے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3099]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الجنائز 2 (1442)، (تحفة الأشراف: 10211)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 2 (969)، مسند احمد (1/81، 120) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوع

حدیث نمبر: 3100
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: وَكَانَ نَافِعٌ غُلَامُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: جَاءَ أَبُو مُوسَى إِلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَسَاقَ مَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أُسْنِدَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ صَحِيحٍ.
ابوجعفر عبداللہ بن نافع سے روایت ہے، راوی کہتے ہیں اور نافع حسن بن علی کے غلام تھے وہ کہتے ہیں: ابوموسیٰ حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: راوی نے اس کے بعد شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث بواسطہ علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضعیف طریق سے مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3100]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 10211) (صحیح مرفوع)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوع

8. باب فِي الْعِيَادَةِ مِرَارًا
8. باب: بیمار کی کئی بار عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3101
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ فِي الْأَكْحَلِ،" فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3101]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 77 (463)، والمغازي 30 (4122)، صحیح مسلم/الجھاد 22 (1769)، سنن النسائی/المساجد 18 (711)، (تحفة الأشراف: 1678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/56، 131، 280) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب فِي الْعِيَادَةِ مِنَ الرَّمَدِ
9. باب: آنکھ کی بیماری میں مبتلا شخص کی عیادت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3102
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِعَيْنِي".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھ کے درد میں میری عیادت کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3102]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16978)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

10. باب الْخُرُوجِ مِنَ الطَّاعُونِ
10. باب: طاعون سے نکل بھاگنا۔
حدیث نمبر: 3103
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ" يَعْنِي الطَّاعُونَ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جاؤ ۲؎، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جاؤ ۳؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3103]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطب 30 (5729)، والحیل 13 (6973)، صحیح مسلم/السلام 32 (2219)، (تحفة الأشراف: 9721)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجامع 7 (22)، مسند احمد (1/192، 193، 194) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. باب الدُّعَاءِ لِلْمَرِيضِ بِالشِّفَاءِ عِنْدَ الْعِيَادَةِ
11. باب: عیادت کے موقع پر مریض کے لیے شفاء کی دعا کرنا۔
حدیث نمبر: 3104
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ: اشْتَكَيْتُ بِمَكَّةَ، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِي، ثُمَّ مَسَحَ صَدْرِي وَبَطْنِي، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا میں مکے میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پیشانی پر رکھا پھر میرے سینے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا پھر دعا کی: «اللهم اشف سعدا وأتمم له هجرته» اے اللہ! سعد کو شفاء دے اور ان کی ہجرت کو مکمل فرما ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3104]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ المرضی 13 (5659)، سنن النسائی/ الوصایا 3 (3656)، (تحفة الأشراف: 3953)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/171) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3105
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ". قَالَ سُفْيَانُ: وَالْعَانِي: الْأَسِيرُ.
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھوکے کو کھانا کھلاؤ، مریض کی عیادت کرو اور (مسلمان) قیدی کو (کافروں کی) قید سے آزاد کراؤ۔ سفیان کہتے ہیں: «العاني» سے مرا «داسیر» (قیدی) ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3105]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 171 (3046)، النکاح 71 (5174)، الأطعمة 1 (5373)، الطب 4 (5649)، الأحکام 23 (7173)، (تحفة الأشراف: 9001)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/394)، سنن الدارمی/السیر 27 (2508) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. باب الدُّعَاءِ لِلْمَرِيضِ عِنْدَ الْعِيَادَةِ
12. باب: عیادت کے موقع پر بیمار کے لیے دعا۔
حدیث نمبر: 3106
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ عَادَ مَرِيضًا، لَمْ يَحْضُرْ أَجَلُهُ فَقَالَ عِنْدَهُ سَبْعَ مِرَارٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيَكَ، إِلَّا عَافَاهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ الْمَرَضِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اور اس کے پاس سات مرتبہ یہ دعا پڑھے:   «أسأل الله العظيم رب العرش العظيم» میں عظمت والے اللہ جو عرش عظیم کا مالک ہے سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم کو شفاء دے تو اللہ اسے اس مرض سے شفاء دے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3106]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 32 (2083)، (تحفة الأشراف: 5628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/239، 243) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3107
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ يَعُودُ مَرِيضًا، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ، يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا، أَوْ يَمْشِي لَكَ إِلَى جَنَازَةٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ ابْنُ السَّرْحِ: إِلَى صَلَاةٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی بیمار کے پاس عیادت کے لیے جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ کہے: «اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى جنازة» اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے تاکہ تیری راہ میں دشمن سے قتال و خوں ریزی کرے یا تیری خوشی کی خاطر جنازے کے ساتھ جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح نے اپنی روایت میں «إلى جنازة» کے بجائے «إلى صلاة» کہا ہے یعنی نماز جنازہ پڑھنے جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3107]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/172) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

13. باب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ
13. باب: موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 3108
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْعُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِالْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دوچار ہو جانے کی وجہ سے (گھبرا کر) موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے: «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! تو مجھ کو زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دیدے جب مر جانا ہی میرے حق میں بہتر ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3108]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 2 (1822)، سنن ابن ماجہ/الزھد 31 (4265)، (تحفة الأشراف: 1037)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6351)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2680)، سنن الترمذی/الجنائز 3 (971)، مسند احمد (3/101، 104، 163، 171، 195، 208، 247، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next