الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے مسائل
4. باب فِي التَّشْدِيدِ فِي الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
4. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سخت وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 3651
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْمَعْنَى، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ أَبُو بِشْرٍ، عَنْ وَبَرَةُ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُحَدِّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ عَنْهُ أَصْحَابُهُ؟ فَقَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُ وَجْهٌ وَمَنْزِلَةٌ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرح کی قربت و منزلت حاصل تھی لیکن میں نے آپ کو بیان فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3651]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 38 (107)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 4 (36)، (تحفة الأشراف: 3623)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/165، 166)، سنن الدارمی/المقدمة 25 (239) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. باب الْكَلاَمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ
5. باب: بغیر علم کے اللہ کی کتاب کے سلسلہ میں کچھ کہنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3652
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُقْرِئُ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ مِهْرَانَ أَخِي حَزْمٍ الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ".
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اپنی عقل سے کوئی بات کہی اور درستگی کو پہنچ گیا تو بھی اس نے غلطی کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3652]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر القرآن 1 (2952)، (تحفة الأشراف: 3262) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سہیل ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

6. باب تَكْرِيرِ الْحَدِيثِ
6. باب: ایک بات کو باربار دہرانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3653
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ هَاشِمِ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ رَجُلٍ خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا حَدَّثَ حَدِيثًا أَعَادَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
ابو سلام ایک شخص سے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی (اہم) بات بیان کرتے تو اسے تین مرتبہ دہراتے (تاکہ اچھی طرح سامع کی سمجھ میں آ جائے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3653]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15676) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سابق لین الحدیث ہیں، مگر یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

7. باب فِي سَرْدِ الْحَدِيثِ
7. باب: جلدی جلدی حدیثیں بیان کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3654
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: جَلَسَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ تُصَلِّي، فَجَعَلَ يَقُولُ:" اسْمَعِي يَا رَبَّةَ الْحُجْرَةِ مَرَّتَيْنِ، فَلَمَّا قَضَتْ صَلَاتَهَا، قَالَتْ: أَلَا تَعْجَبُ إِلَى هَذَا وَحَدِيثِهِ؟ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُحَدِّثُ الْحَدِيثَ لَوْ شَاءَ الْعَادُّ أَنْ يُحْصِيَهُ أَحْصَاهُ".
عروہ کہتے ہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے بغل میں بیٹھے تھے اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو وہ کہنے لگے: سن اے حجرے والی! دو بار یہ جملہ کہا، جب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نماز سے فارغ ہوئیں تو کہنے لگیں: کیا تمہیں اس پر اور اس کی حدیث پر تعجب نہیں کہ وہ کیسے جلدی جلدی بیان کر رہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کلام کرتے تو اگر شمار کرنے والا اسے شمار کرنا چاہتا تو شمار کر لیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاف صاف اور بالکل واضح انداز میں بات کرتے تھے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3654]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 23 (3567)، (تحفة الأشراف: 16445)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد 71 (2493) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3655
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو هُرَيْرَةَ؟ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ، وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ مِثْلَ سَرْدِكُمْ".
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تمہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر تعجب نہیں کہ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک جانب بیٹھے اور مجھے سنانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے لگے، میں نفل نماز پڑھ رہی تھی، تو وہ قبل اس کے کہ میں اپنی نماز سے فارغ ہوتی اٹھے (اور چلے گئے) اور اگر میں انہیں پاتی تو ان سے کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی باتیں نہیں کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3655]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الناقب 23 (3568تعلیقًا)، م فضائل الصحابة 35 (2493)، (تحفة الأشراف: 16698)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ المناقب 9 (2643)، مسند احمد (6/ 118، 157) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. باب التَّوَقِّي فِي الْفُتْيَا
8. باب: فتوی دینے میں احتیاط برتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3656
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْغُلُوطَاتِ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3656]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11428)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/435) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن سعد البجلی لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3657
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَفْتَى. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نُعَيْمَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الطُّنْبُذِيِّ رَضِيعِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ"، زَادَ سُلَيْمَانُ الْمَهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ: وَمَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ بِأَمْرٍ يَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِي غَيْرِهِ فَقَدْ خَانَهُ، وَهَذَا لَفْظُ سُلَيْمَانَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فتوی دیا اور سلیمان بن داود مہری کی روایت میں ہے جس کو بغیر علم کے فتوی دیا گیا۔ تو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہو گا۔ سلیمان مہری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ جس نے اپنے بھائی کو کسی ایسے امر کا مشورہ دیا جس کے متعلق وہ یہ جانتا ہو کہ بھلائی اس کے علاوہ دوسرے میں ہے تو اس نے اس کے ساتھ خیانت کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3657]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المقدمة 8 (53)، (تحفة الأشراف: 14611)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/321، 365)، سنن الدارمی/المقدمة 20 (161) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

9. باب كَرَاهِيَةِ مَنْعِ الْعِلْمِ
9. باب: علم چھپانے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 3658
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أَلْجَمَهُ اللَّهُ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے کوئی دین کا مسئلہ پوچھا گیا اور اس نے اسے چھپا لیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3658]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/العلم 3 (2649)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 24 (261)، (تحفة الأشراف: 14196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263، 305، 344، 353، 495، 496، 499، 508) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

10. باب فَضْلِ نَشْرِ الْعِلْمِ
10. باب: علم پھیلانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3659
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسْمَعُونَ، وَيُسْمَعُ مِنْكُمْ، وَيُسْمَعُ مِمَّنْ سَمِعَ مِنْكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ (علم دین) مجھ سے سنتے ہو اور لوگ تم سے سنیں گے اور پھر جن لوگوں نے تم سے سنا ہے لوگ ان سے سنیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3659]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (1/321)، (تحفة الأشراف: 5532) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3660
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی بات سنی اور اسے یاد رکھا یہاں تک کہ اسے دوسروں تک پہنچا دیا کیونکہ بہت سے حاملین فقہ ایسے ہیں جو فقہ کو اپنے سے زیادہ فقہ و بصیرت والے کو پہنچا دیتے ہیں، اور بہت سے فقہ کے حاملین خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3660]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/العلم 7 (2656)، (تحفة الأشراف: 3694)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 18 (1230)، مسند احمد (1/437، 5/183)، سنن الدارمی/المقدمة 24(235) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    Next