الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 4224
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَزِيَادُ بْنُ يَحْيَى، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُو عَتَّابٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ نُوحُ بْنُ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَيْقِيبِ، وَجَدُّهُ مِنْ قِبَلِ أُمِهِ أَبُو ذُبَابٍ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَدِيدٍ مَلْوِيٌّ عَلَيْهِ فِضَّةٌ، قَالَ: فَرُبَّمَا كَانَ فِي يَدِهِ، قَالَ: وَكَانَ الْمُعَيْقِيبُ عَلَى خَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی اس پر چاندی کی پالش تھی کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں ہوتی۔ ٍ راوی کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے امین معیقیب تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4224]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 47 (5208)، (تحفة الأشراف: 11486) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4225
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ، قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى شَكَّ عَاصِمٌ، وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ"، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ، أَوْ مِنْ مِصْرَ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ شَيْءٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک قسم کے کپڑے ہیں جو شام یا مصر سے آتے تھے، ان کی دھاریوں میں ترنج (چکوترہ) بنے ہوئے ہوتے تھے اور «میثرہ» وہ بچھونا (بستر) ہے جسے عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے بنایا کرتی تھیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4225]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 16 (2087)، سنن الترمذی/اللباس 44 (1786)، سنن النسائی/الزینة 50 (5214)، الزینة من المجتبی 25 (5288، 5289)، سنن ابن ماجہ/اللباس 43 (3648)، (تحفة الأشراف: 10318)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/88، 134، 138) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. باب مَا جَاءَ فِي التَّخَتُّمِ فِي الْيَمِينِ أَوِ الْيَسَارِ
5. باب: انگوٹھی دائیں یا بائیں ہاتھ میں پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4226
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: شَرِيكٌ، وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بھی بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے داہنے ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4226]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الشمائل 12 (90)، سنن النسائی/الزینة 46 (5206)، (تحفة الأشراف: 10180) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4227
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَسَارِهِ، وَكَانَ فَصُّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ إِسْحَاق، وَأُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِهِ فِي يَمِينِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4227]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7766) (شاذ)» ‏‏‏‏ (محفوظ اور صحیح دائیں ہاتھ میں پہننا ہے)

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ في يمينه

حدیث نمبر: 4228
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَلْبَسُ خَاتَمَهُ فِي يَدِهِ الْيُسْرَى".
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4228]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7766) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 4229
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ:" رَأَيْتُ عَلَى الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ خَاتَمًا فِي خِنْصَرِهِ الْيُمْنَى، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَلْبَسُ خَاتَمَهُ هَكَذَا وَجَعَلَ فَصَّهُ عَلَى ظَهْرِهَا، قَالَ: وَلَا يَخَالُ ابْنَ عَبَّاسٍ إِلَّا قَدْ كَانَ يَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَلْبَسُ خَاتَمَهُ كَذَلِكَ".
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے صلت بن عبداللہ بن نوفل بن عبدالمطلب کو اپنے داہنے ہاتھ کی چھنگلی میں انگوٹھی پہنے دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اسی طرح اپنی انگوٹھی پہنے اور اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کی پشت کی طرف کئے دیکھا، اور کہا: یہ مت سمجھنا کہ صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی ایسا کرتے تھے، بلکہ وہ ذکر کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی انگوٹھی ایسا ہی پہنی کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4229]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 16 (1742)، (تحفة الأشراف: 5686) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

6. باب مَا جَاءَ فِي الْجَلاَجِلِ
6. باب: پیروں میں گھونگھرو پہننا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4230
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلِ ابْنِ الزُّبَيْرِ،" أَخْبَرَهُ أَنَّ مَوْلَاةً لَهُمْ ذَهَبَتْ بِابْنَةِ الزُّبَيْرِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَفِي رِجْلِهَا أَجْرَاسٌ، فَقَطَعَهَا عُمَرُ ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ مَعَ كُلِّ جَرَسٍ شَيْطَانًا".
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کی ایک لونڈی زبیر کی ایک بچی کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس لے کر گئی، اس بچی کے پاؤں میں گھنٹیاں تھیں یعنی گھونگھرو تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کاٹ دیا، اور کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4230]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10681) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ بُنَانَةَ مَوْلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا هِيَ عِنْدَهَا إِذْ دُخِلَ عَلَيْهَا بِجَارِيَةٍ وَعَلَيْهَا جَلَاجِلُ يُصَوِّتْنَ، فَقَالَتْ: لَا تُدْخِلْنَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنْ تَقْطَعُوا جَلَاجِلَهَا، وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جَرَسٌ".
عبدالرحمٰن بن حسان کی لونڈی بنانہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں کہ اسی دوران ایک لڑکی آپ کے پاس آئی، اس کے پاؤں میں گھونگھرو بج رہے تھے تو آپ نے کہا: اسے میرے پاس نہ آنے دو جب تک تم انہیں کاٹ نہ دو، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4231]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/242، 243) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

7. باب مَا جَاءَ فِي رَبْطِ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ
7. باب: سونے سے دانت بندھوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4232
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ،" أَنَّ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ بْنَ أَسْعَدَ قُطِعَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيْهِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ".
عبدالرحمٰن بن طرفہ کہتے ہیں کہ کے دادا عرفجہ بن اسعد کی ناک جنگ کلاب ۱؎ کے دن کاٹ لی گئی، تو انہوں نے چاندی کی ایک ناک بنوائی، انہیں اس کی بدبو محسوس ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا، تو انہوں نے سونے کی ناک بنوا لی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4232]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 31 (1770)، سنن النسائی/الزینة 41 (5164)، (تحفة الأشراف: 8995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/342، 5/23) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 4233
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو عَاصِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ يَزِيدُ قُلْتُ لِأَبِي الْأَشْهَبِ: أَدْرَكَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ طَرَفَةَ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
اس سند سے بھی عرفجہ بن اسعد سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، یزید کہتے ہیں میں نے ابواشہب سے پوچھا: عبدالرحمٰن بن طرفہ نے اپنے دادا عرفجہ کا زمانہ پایا ہے، تو انہوں نے کہا: ہاں (پایا ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4233]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9895) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


Previous    1    2    3    Next