الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1443
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عَادَ مَرِيضًا، نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ، وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مریض کی عیادت کی تو آسمان سے منادی (آواز لگانے والا) آواز لگاتا ہے: تم اچھے ہو اور تمہارا جانا اچھا رہا، تم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنا لیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1443]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البروالصلة 64 (2008)، (تحفة الأشراف: 14133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/326، 344، 354) (حسن) (تراجع الألبانی، رقم: 593)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

3. بَابُ: مَا جَاءَ فِي تَلْقِينِ الْمَيِّتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
3. باب: جان نکلنے کے وقت میت کو «لا الہ الا اللہ» کی تلقین کا بیان۔
حدیث نمبر: 1444
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کو «لا إله إلا الله»  کی تلقین کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1444]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 1 (917)، (تحفة الأشراف: 13448) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1445
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کو (جو مرنے کے قریب ہوں) «لا إله إلا الله»  کی تلقین کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1445]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 1 (916)، سنن ابی داود/الجنائز 20 (3117)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (976)، سنن النسائی/الجنائز 4 (1827)، (تحفة الأشراف: 4403)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/3) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1446
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ لِلْأَحْيَاءِ؟، قَالَ:" أَجْوَدُ وَأَجْوَدُ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں (جو لوگ مرنے کے قریب ہوں) کو یہ کہنے کی تلقین کرو: «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين»  کی تلقین کرو (ترجمہ) اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، جو حلیم و کریم والا ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے جو عرش عظیم کا رب ہے، تمام حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کو لائق و زیبا ہے جو سارے جہاں کا رب ہے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دعا زندوں کے لیے کیسی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت بہتر ہے، بہت بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1446]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5213، ومصباح الزجاجة: 512) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں اسحاق بن عبد اللہ مجہول الحال ہیں، ویسے حدیث کا یہ جملہ «لقنوا موتاكم» صحیح ہے، جیسا کہ اس سے پہلے والی حدیثوں میں گزرا ہے، ملاحظہ ہو: 4317)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

4. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيضِ إِذَا حُضِرَ
4. باب: جانکنی کے وقت مریض کے پاس کیا دعا پڑھی جائے؟
حدیث نمبر: 1447
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَضَرْتُمَ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ، فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ"، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ، قَالَ:" قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبًى حَسَنَةً"، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ، تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں، چنانچہ جب (میرے شوہر) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور میں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کلمات کہو : «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة»  اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نعم البدل کے طور پر عطا کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1447]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 3 (919)، سنن ابی داود/الجنائز 19 (3115)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (977) سنن النسائی/الجنائز 3 (1826)، (تحفة الأشراف: 18162)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 14 (42)، مسند احمد (6/291، 306، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1448
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَءُوهَا عِنْدَ مَوْتَاكُمْ"، يَعْنِي: يس.
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کے پاس اسے یعنی سورۃ يس پڑھو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1448]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 24 (3121) (تحفة الأشراف: 11479)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/26، 27) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: الإرواء: 688، وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5861، ابوعثمان کے والد مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1449
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ ، فَقَالَتْ:" يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنْ لَقِيتَ فُلَانًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ"، قَالَ: غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ، نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ، تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ"، قَالَ: بَلَى، قَالَتْ: فَهُوَ ذَاكَ.
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہ جب ان کے والد کعب رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا، تو ان کے پاس ام بشر بنت براء بن معرور (رضی اللہ عنہما) آئیں، اور کہنے لگیں: اے ابوعبدالرحمٰن! اگر فلاں سے آپ کی ملاقات ہو تو ان کو میرا سلام کہیں، کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ام بشر! اللہ تمہیں بخشے، ہمیں اتنی فرصت کہاں ہو گی کہ ہم لوگوں کا سلام پہنچاتے پھریں، انہوں نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا: مومنوں کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں ہوں گی، اور جنت کے درختوں سے کھاتی چرتی ہوں گی، کعب رضی اللہ عنہ کہا: کیوں نہیں، ضرور سنی ہے، تو انہوں نے کہا: بس یہی مطلب ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1449]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجہاد 13 (1641)، سنن النسائی/الجنائز 117 (2075)، (تحفة الأشراف: 11148)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (49)، مسند احمد (3/455، 456، 460، 6/386، 425) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث صحیح ہے، جو (4271) نمبر پر آ رہی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1450
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ، فَقُلْتُ: اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی وفات کے وقت ان کے پاس گیا، تو میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہئے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1450]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3095، ومصباح الزجاجة: 513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/69) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (شیخ البانی نے اسے ضعیف کہا ہے، ضعیف الجامع: 275، مسند احمد کے محققین نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، ملاحظہ ہو: 11660، 19482)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

5. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمُؤْمِنِ يُؤْجَرُ فِي النَّزْعِ
5. باب: مومن کو موت کی سختی پر اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 1451
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، وَعِنْدَهَا حَمِيمٌ لَهَا يَخْنُقُهُ الْمَوْتُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِهَا قَالَ لَهَا:" لَا تَبْتَئِسِي عَلَى حَمِيمِكِ، فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ حَسَنَاتِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، وہاں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایک رشتہ دار کا موت سے دم گھٹ رہا تھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا رنج دیکھا تو ان سے فرمایا: تم اپنے رشتہ دار پر غم زدہ نہ ہو، کیونکہ یہ اس کی نیکیوں میں سے ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1451]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17383، ومصباح الزجاجة: 514) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ولید بن مسلم ہیں، جو کثیر التدلیس و التسویہ ہیں، گرچہ یہاں پر صیغہ تحدیث کا ہے، لیکن رواة کے اسقاط سے تدلس التسویة کا احتمال باقی ہے کہ درمیان سے کوئی راوی ساقط کر دیا ہو، ملاحظہ ہو: تہذب الکمال: 31/97)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1452
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1452]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 10 (982)، سنن النسائی/الجنائز 5 (1829)، (تحفة الأشراف: 1992)، وقد أخرجہ: (حم 5/350، 357، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next