الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3446
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ , عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ , يُقَالَ لَهَا كُلْثُمٌ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْبَغِيضِ النَّافِعِ التَّلْبِينَةِ" , يَعْنِي: الْحَسَاءَ , قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ , لَمْ تَزَلِ الْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ , حَتَّى يَنْتَهِيَ أَحَدُ طَرَفَيْهِ , يَعْنِي: يَبْرَأُ أَوْ يَمُوتُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک ایسی چیز کو لازماً کھاؤ جس کو دل نہیں چاہتا، لیکن وہ نفع بخش ہے یعنی حریرہ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو ہانڈی برابر چولھے پر چڑھی رہتی یعنی حریرہ تیار رہتا یہاں تک کہ دو میں سے کوئی ایک بات ہوتی یعنی یا تو وہ شفاء یاب ہو جاتا یا انتقال کر جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3446]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17987، ومصباح الزجاجة: 1196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/79، 138، 152، 242) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ام کلثم غیر معروف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

6. بَابُ: الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ
6. باب: کلونجی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3447
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيَّانِ , قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ عُقَيْلٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ , إِلَّا السَّامَ" , وَالسَّامُ الْمَوْتُ , وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ الشُّونِيزُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کلونجی میں ہر مرض کا علاج ہے، سوائے «سام» کے، اور «سام» موت ہے، اور کالا دانہ «شونیز» یعنی کلونجی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3447]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 7 (5688)، صحیح مسلم/السلام 29 (2215)، (تحفة الأشراف: 13210)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطب 5 (2041)، مسند احمد (2/423، 6/146) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3448
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ , قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ , فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ , إِلَّا السَّامَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کالے دانے کا استعمال پابندی سے کرو اس لیے کہ اس میں سوائے موت کے ہر مرض کا علاج ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3448]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6772، ومصباح الزجاجة: 1197) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3449
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: خَرَجْنَا وَمَعَنَا غَالِبُ بْنُ أَبْجَرَ فَمَرِضَ فِي الطَّرِيقِ , فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ , فَعَادَهُ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ , وَقَالَ لَنَا: عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ , فَخُذُوا مِنْهَا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَاسْحَقُوهَا , ثُمَّ اقْطُرُوهَا فِي أَنْفِهِ بِقَطَرَاتِ زَيْتٍ فِي هَذَا الْجَانِبِ , وَفِي هَذَا الْجَانِبِ , فَإِنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُمْ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ , إِلَّا أَنْ يَكُونَ السَّامُ" , قُلْتُ: وَمَا السَّامُ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ".
خالد بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سفر پر نکلے، ہمارے ساتھ غالب بن ابجر بھی تھے، وہ راستے میں بیمار پڑ گئے، پھر ہم مدینہ آئے، ابھی وہ بیمار ہی تھے، تو ان کی عیادت کے لیے ابن ابی عتیق آئے، اور ہم سے کہا: تم اس کالے دانے کا استعمال اپنے اوپر لازم کر لو، تم اس کے پانچ یا سات دانے لو، انہیں پیس لو پھر زیتون کے تیل میں ملا کر چند قطرے ان کی ناک میں ڈالو، اس نتھنے میں بھی اور اس نتھنے میں بھی، اس لیے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کالے دانے یعنی کلونجی میں ہر مرض کا علاج ہے، سوائے اس کے کہ وہ «سام» ہو، میں نے عرض کیا کہ «سام» کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3449]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 7 (5687)، (تحفة الأشراف: 16268)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/138) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. بَابُ: الْعَسَلِ
7. باب: شہد کا بیان۔
حدیث نمبر: 3450
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ الْقُرَشِيُّ , حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَاشِمِيُّ , عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَالِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَعِقَ الْعَسَلَ ثَلَاثَ غَدَوَاتٍ كُلَّ شَهْرٍ , لَمْ يُصِبْهُ عَظِيمٌ مِنَ الْبَلَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہر ماہ تین روز صبح کے وقت شہد چاٹ لیا کرے، وہ کسی بڑی آفت بیماری سے دو چار نہ ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3450]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13588، ومصباح الزجاجة: 1198) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الحمید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے، عبد الحمید مجہول بھی ہیں، اور سند میں زبیر ہاشمی بھی لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3451
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَهْلٍ , حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ الْعَطَّارُ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ:" أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَسَلٌ , فَقَسَمَ بَيْنَنَا لُعْقَةً لُعْقَةً فَأَخَذْتُ لُعْقَتِي , ثُمَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَزْدَادُ أُخْرَى , قَالَ: نَعَمْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شہد ہدیہ میں آیا تو آپ نے تھوڑا تھوڑا ہم سب کے درمیان تقسیم فرمایا، مجھے اپنا حصہ ملا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں مزید لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3451]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2228، ومصباح الزجاجة: 1199) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوحمزہ، عمر بن سہل ضعیف ہیں، اور حسن بصری کا جابر رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 3452
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالشِّفَاءَيْنِ: الْعَسَلِ وَالْقُرْآنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دو شفاوؤں یعنی شہد اور قرآن کو لازم پکڑو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3452]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9526، ومصباح الزجاجة: 1200) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زید بن الحباب ہیں، جو سفیان ثوری کی احادیث میں غلطیاں کرتے ہیں، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ موقوفاً ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

8. بَابُ: الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ
8. باب: کھمبی اور عجوہ کھجور کا بیان۔
حدیث نمبر: 3453
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , وَجَابِرٍ , قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ , وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ , وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ , وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ الْجِنَّةِ" ,
ابو سعید خدری اور جابر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھمبی «منّ» میں سے ہے، اور اس کے پانی میں آنکھوں کا علاج، اور عجوہ (کھجور) جنت کا میوہ ہے اور اس میں پاگل پن اور دیوانگی کا علاج ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3453]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2281، 2282، 4074، 4075، ومصباح الزجاجة: 1201)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/48) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «شفاء من السم» کے لفظ سے صحیح ہے، «من الجنة» کے لفظ سے منکر ہے، ملاحظہ ہو: سنن ابن ماجہ بتحقیق مشہور حسن، نیز ملا حظہ ہو: آگے والی حدیث 3455)

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ وهي شفاء من السم ق دون العجوة

حدیث نمبر: 3453M
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3453M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4308، ومصباح الزجاجة: 1202) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ وهي شفاء من السم ق دون العجوة

حدیث نمبر: 3454
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , سَمِعَ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الْكَمْأَةَ مِنَ الْمَنِّ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ , وَمَاؤُهَا شِفَاءُ الْعَيْنِ".
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھمبی «من» میں سے ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر نازل فرمایا تھا، اور اس کے پانی میں آنکھوں کا علاج ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3454]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 20 (5708)، صحیح مسلم/الأشربة 28 (2049)، سنن الترمذی/الطب 22 (2067)، (تحفة الأشراف: 4465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/187، 188) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next