الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
حدیث نمبر: 4110
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ , وَمُحَمَّدٌ الصَّبَّاحُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ , حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ , فَإِذَا هُوَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ شَائِلَةٍ بِرِجْلِهَا , فَقَالَ:" أَتُرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى صَاحِبِهَا , فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى صَاحِبِهَا , وَلَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ , مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا قَطْرَةً أَبَدًا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذو الحلیفہ میں تھے کہ وہاں ایک مردہ بکری اپنے پاؤں اٹھائے ہوئے پڑی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو کیا تم یہ جانتے ہو کہ یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک ذلیل و بے وقعت ہے؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک بے قیمت ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ بے وقعت ہے، اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ اس سے کافر کو ایک قطرہ بھی نہ چکھاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4110]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4675، ومصباح الزجاجة: 1456)، وقد أخرجہ: (حم1/391، 441) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زکریا بن منظور ضعیف ہے، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 686- 943- 3482)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4111
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيِّ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ الْهَمْدَانِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُسْتَوْرِدُ بْنُ شَدَّادٍ , قَالَ: إِنِّي لَفِي الرَّكْبِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذْ أَتَى عَلَى سَخْلَةٍ مَنْبُوذَةٍ , قَالَ: فَقَالَ:" أَتُرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا؟" , قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , مِنْ هَوَانِهَا أَلْقَوْهَا أَوْ كَمَا قَالَ , قَالَ:" فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا".
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک قافلے میں تھا کہ آپ بکری کے ایک پڑے ہوئے مردہ بچے کے پاس آئے، اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کی بے وقعتی ہی کی وجہ سے اس کو یہاں ڈالا گیا ہے، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل و حقیر ہے جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4111]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزہد 13 (2321)، (تحفة الأشراف: 11258)، وقد أخرجہ: (حم 4/229، 230) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4112
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو خُلَيْدٍ عُتْبَةُ بْنُ حَمَّادٍ الدِّمَشْقِيُّ , عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضَمْرَةَ السَّلُولِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ يَقُولُ:" الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ مَلْعُونٌ , مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرَ اللَّهِ , وَمَا وَالَاهُ أَوْ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ تعالیٰ کی یاد کے، اور اس شخص کے جس کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، یا عالم کے یا متعلم کے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4112]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزھد 14 (2322)، (تحفة الأشراف: 13572) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 4113
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ , وَجَنَّةُ الْكَافِرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کا جیل اور کافر کی جنت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4113]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14046)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد (2956)، سنن الترمذی/الزھد 16 (2324)، مسند احمد (2/323، 389، 485) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4114
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي , فَقَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ , كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ , أَوْ كَأَنَّكَ عَابِرُ سَبِيلٍ , وَعُدَّ نَفْسَكَ مِنْ أَهْلِ الْقُبُورِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم کا بعض حصہ (کندھا) تھاما اور فرمایا: عبداللہ! دنیا میں ایسے رہو گویا تم اجنبی ہو یا مسافر، اور اپنے آپ کو قبر والوں میں شمار کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4114]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزھد 15 (2333)، (تحفة الأشراف: 7386)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 3 (6418)، من طریق محمد بن عبد الرحمن الطفاوی عن الأعمش عن مجاہد بن جبر ابن عمر، مسند احمد (2/24، 132) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف راوی ہیں، اسے لئے «وعد نفسك من أهل القبور» کا جملہ ضعیف ہے، لیکن بقیہ حدیث صحیح ہے، کمافی التخریج)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله وعد

4. بَابُ: مَنْ لاَ يُؤْبَهُ لَهُ
4. باب: جس کی لوگ پرواہ نہ کریں اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4115
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ عَنْ مُلُوكِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْتُ: بَلَى , قَالَ:" رَجُلٌ ضَعِيفٌ مُسْتَضْعِفٌ ذُو طِمْرَيْنِ , لَا يُؤْبَهُ لَهُ , لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو جنت کے بادشاہوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں، بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کمزور و ناتواں شخص دو پرانے کپڑے پہنے ہو جس کو کوئی اہمیت نہ دی جائے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم ضرور پوری کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4115]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11324، ومصباح الزجاجة: 1457) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن عبد العزیز ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1741)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4116
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ , كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ , أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ , كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ".
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4116]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن (سورةن والقلم) 1 (4918)، الأیمان النذور 9 (6657)، صحیح مسلم/الجنة 13 (2853)، سنن الترمذی/صفة جہنم 13 (2605)، (تحفة الأشراف: 3285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4117
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ صَدَقَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ أَغْبَطَ النَّاسِ عِنْدِي , مُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ صَلَاةٍ , غَامِضٌ فِي النَّاسِ لَا يُؤْبَهُ لَهُ , كَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا وَصَبَرَ عَلَيْهِ , عَجِلَتْ مَنِيَّتُهُ , وَقَلَّ تُرَاثُهُ , وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، جس کو نماز میں راحت ملتی ہو، لوگوں میں گم نام ہو، اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں، اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو، وہ اس پر صبر کرے، اس کی موت جلدی آ جائے، اس کی میراث کم ہو، اور اس پر رونے والے کم ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4117]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4853)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 35، (2347)، مسند احمد (5/252، 255) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ایوب بن سلیمان اور صدقہ بن عبد اللہ ضعیف ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 364)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4118
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ الْحَارِثِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَذَاذَةُ مِنَ الْإِيمَان" , قَالَ: الْبَذَاذَةُ الْقَشَافَةُ يَعْنِي: التَّقَشُّفَ.
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4118]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 1 (4161)، (تحفة الأشراف: 1745) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4119
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ , عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" خِيَارُكُمُ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا , ذُكِرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ تم میں بہترین لوگ کون ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4119]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15773، ومصباح الزجاجة: 1458)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/459) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید و شہر بن حوشب ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1646)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    Next