الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
8. باب فِي مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ
8. باب: عصبہ کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2098
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی جانب سے متعین میراث کے حصوں کو حصہ داروں تک پہنچا دو، پھر اس کے بعد جو بچے وہ میت کے قریبی مرد رشتہ دار کا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2098]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفرائض 5 (6732)، صحیح مسلم/الفرائض 1 (1615)، سنن ابی داود/ الفرائض 7 (2898)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 10 (2740) (تحفة الأشراف: 5705)، و مسند احمد (1/298)، وسنن الدارمی/الفرائض 28 (2030) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2740)

حدیث نمبر: 2098M
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ ۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث «عن ابن طاووس عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2098M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2740)

9. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدِّ
9. باب: دادا کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2099
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي فِي مِيرَاثِهِ، قَالَ: " لَكَ السُّدُسُ " فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: " لَكَ سُدُسٌ آخَرُ " فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، قَالَ: " إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر عرض کیا: میرا پوتا مر گیا ہے، مجھے اس کی میراث میں سے کتنا حصہ ملے گا؟ آپ نے فرمایا: تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ مڑ کر جانے لگا تو آپ نے اسے بلا کر کہا: تمہیں ایک اور چھٹا حصہ ملے گا، پھر جب وہ مڑ کر جانے لگا تو آپ نے اسے بلایا کر فرمایا: دوسرا چھٹا حصہ بطور خوراک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں معقل بن یسار رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2099]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 6 (2896) (تحفة الأشراف: 10801) (ضعیف) (سند میں قتادة اور حسن بصری دونوں مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حسن بصری کے عمران بن حصین رضی الله عنہ سے سماع میں بھی سخت اختلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (500) // (619 / 2896) ، المشكاة (3060) //

10. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدَّةِ
10. باب: دادی اور نانی کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2100
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ مَرَّةً: قَالَ قَبِيصَةُ، وقَالَ مَرَّةً: رَجُلٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْجَدَّةُ أُمُّ الْأُمِّ وَأُمُّ الْأَبِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَ ابْنِي أَوِ ابْنَ بِنْتِي مَاتَ، وَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنّ لِي فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقًّا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا أَجِدُ لَكِ فِي الْكِتَابِ مِنْ حَقٍّ، وَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى لَكِ بِشَيْءٍ وَسَأَسْأَلُ النَّاسَ، قَالَ: فَسَأَلَ النَّاسَ، فَشَهِدَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَعْطَاهَا السُّدُسَ " قَالَ: وَمَنْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعَكَ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: " فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ "، ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى الَّتِي تُخَالِفُهَا إِلَى عُمَرَ، قَالَ سُفْيَانُ: وَزَادَنِي فِيهِ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ أَحْفَظْهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَلَكِنْ حَفِظْتُهُ مِنْ مَعْمَرٍ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: إِنِ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ لَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا انْفَرَدَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا.
قبیصہ بن ذویب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس ایک دادی یا نانی نے آ کر کہا: میرا پوتا یا نواسہ مر گیا ہے اور مجھے بتایا گیا ہے کہ اللہ کی کتاب (قرآن) میں میرے لیے متعین حصہ ہے۔ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں اللہ کی کتاب (قرآن) میں تمہارے لیے کوئی حصہ نہیں پاتا ہوں اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے تمہارے لیے کسی حصہ کا فیصلہ کیا، البتہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھوں گا۔ ابوبکر رضی الله عنہ نے اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھٹا حصہ دیا، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ اس کو کس نے سنا ہے؟ مغیرہ رضی الله عنہ نے کہا: محمد بن مسلمہ نے۔ چنانچہ ابوبکر رضی الله عنہ نے اسے چھٹا حصہ دے دیا، پھر عمر رضی الله عنہ کے پاس اس کے علاوہ دوسری دادی آئی (اگر پہلے والی دادی تھی تو عمر کے پاس نانی آئی اور اگر پہلی والی نانی تھی تو عمر کے پاس دادی آئی) سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: زہری کے واسطہ سے روایت کرتے ہوئے معمر نے اس حدیث میں مجھ سے کچھ زیادہ باتیں بیان کی ہیں، لیکن زہری کے واسطہ سے مروی روایت مجھے یاد نہیں، البتہ مجھے معمر کی روایت یاد ہے کہ عمر رضی الله عنہ نے کہا: اگر تم دونوں (دادی اور نانی) وارث ہو تو چھٹے حصے میں دونوں شریک ہوں گی، اور جو منفرد ہو تو چھٹا حصہ اسے ملے گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2100]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 5 (2894)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 4 (2724) (تحفة الأشراف: 11232) (ضعیف) (سند میں قبیصہ اور مغیرہ و ابوبکر صدیق رضی الله عنہما وغیرہ کے درمیان انقطاع ہے، اور زہری کے تلامذہ کے درمیان اس حدیث کو زہری سے نقل کرنے میں اضطراب ہے، دیکھیے: ضعیف أبي داود رقم: 497، والإروائ: 1680)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1680) ، ضعيف أبي داود (497) // (617 / 2894) ، ضعيف ابن ماجة (595 / 2724) //

حدیث نمبر: 2101
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: " جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، قَالَ: فَقَالَ لَهَا: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَمَا لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، فَسَأَلَ النَّاسَ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ، فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الْأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَلَكِنْ هُوَ ذَاكَ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا، وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ بُرَيْدَةَ، وَهَذَا أَحْسَنُ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
قبیصہ بن ذویب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس ایک دادی یا نانی میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی، ابوبکر رضی الله عنہ نے اس سے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب (قرآن) میں کچھ نہیں ہے اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی کچھ نہیں ہے، تم لوٹ جاؤ یہاں تک کہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھ لوں، انہوں نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ نے دادی یا نانی کو چھٹا حصہ دیا، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ کوئی اور بھی تھا؟ محمد بن مسلمہ انصاری رضی الله عنہ کھڑے ہوئے اور اسی طرح کی بات کہی جیسی مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ نے کہی تھی۔ چنانچہ ابوبکر رضی الله عنہ نے اس کے لیے حکم جاری کر دیا، پھر عمر رضی الله عنہ کے پاس دوسری دادی (اگر پہلی دادی تھی تو دوسری نانی تھی اور اگر پہلی نانی تھی تو دوسری دادی تھی) میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی۔ انہوں نے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب (قرآن) میں کچھ نہیں ہے البتہ وہی چھٹا حصہ ہے، اگر تم دونوں (دادی اور نانی) اجتماعی طور پر وارث ہو تو چھٹا حصہ تم دونوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا، اور تم میں سے جو منفرد اور اکیلی ہو تو وہ اسی کو ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور یہ (مالک کی) روایت سفیان بن عیینہ کی روایت کی بنسبت زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں بریدہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2101]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف انظر ما قبله (2100)

11. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا
11. باب: پوتے کی میراث میں دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2102
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ فِي الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا: " إِنَّهَا أَوَّلُ جَدَّةٍ أَطْعَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُدُسًا مَعَ ابْنِهَا وَابْنُهَا حَيٌّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ وَرَّثَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّةَ مَعَ ابْنِهَا وَلَمْ يُوَرِّثْهَا بَعْضُهُمْ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ (پوتے کے ترکہ میں) دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کے بارے میں کہتے ہیں: وہ پہلی دادی تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے کی موجودگی میں چھٹا حصہ دیا، اس وقت اس کا بیٹا زندہ تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اسے صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں،
۲- بعض صحابہ نے بیٹے کی موجودگی میں دادی کو وارث ٹھہرایا ہے اور بعض نے وارث نہیں ٹھہرایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2102]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9565) (ضعیف) (سند میں ”محمد بن سالم“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1687)

12. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْخَالِ
12. باب: ماموں کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2103
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يَكَرِبَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے ابوعبیدہ رضی الله عنہ کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ اور اس کے رسول ولی (سر پرست) ہیں جس کا کوئی ولی (سر پرست) نہیں ہے اور ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ اور مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2103]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفرائض 9 (2737) (تحفة الأشراف: 10384) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2737)

حدیث نمبر: 2104
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ "، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ أَرْسَلَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ، وَاخْتَلَفَ فِيهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَرَّثَ بَعْضُهُمُ الْخَالَ وَالْخَالَةَ وَالْعَمَّةَ، وَإِلَى هَذَا الْحَدِيثِ ذَهَبَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَوْرِيثِ ذَوِي الْأَرْحَامِ، وَأَمَّا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَلَمْ يُوَرِّثْهُمْ، وَجَعَلَ الْمِيرَاثَ فِي بَيْتِ الْمَالِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے اور اس میں عائشہ رضی الله عنہا کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا،
۳- اس مسئلہ میں صحابہ کرام کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے ماموں، خالہ اور پھوپھی کو وارث ٹھہرایا ہے۔ ذوی الارحام (قرابت داروں) کو وارث بنانے کے بارے میں اکثر اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں،
۴- لیکن زید بن ثابت رضی الله عنہ نے بھی انہیں وارث نہیں ٹھہرایا ہے یہ میراث کو بیت المال میں رکھنے کے قائل ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2104]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 16159) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2103)

13. باب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يَمُوتُ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ
13. باب: اس آدمی کا بیان جس کا موت کے بعد کوئی وارث نہ ہو۔
حدیث نمبر: 2105
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبِهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ وَهُوَ ابْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ مِنْ عِذْقِ نَخْلَةٍ فَمَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرُوا هَلْ لَهُ مِنْ وَارِثٍ "، قَالُوا: لَا، قَالَ: " فَادْفَعُوهُ إِلَى بَعْضِ أَهْلِ الْقَرْيَةِ "، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کی ٹہنی سے گرا اور مر گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو، کیا اس کا کوئی وارث ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: اس کا مال اس کے گاؤں کے کچھ لوگوں کو دے دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2105]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 8 (2902)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2733) (تحفة الأشراف: 16381)، و مسند احمد (6/137، 181 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2733)

14. باب فِي مِيرَاثِ الْمَوْلَى الأَسْفَلِ
14. باب: غلام کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2106
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أَنَّ رَجُلًا مَاتَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ، إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ، وَلَمْ يَتْرُكْ عَصَبَةً أَنَّ مِيرَاثَهُ يُجْعَلُ فِي بَيْتِ مَالِ الْمُسْلِمِينَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی مر گیا اور اپنے پیچھے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کیا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی غلام کو اس کی میراث دے دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں اہل علم کا عمل ہے کہ جب کوئی آدمی مر جائے اور اپنے پیچھے کوئی عصبہ نہ چھوڑے تو اس کا مال مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کیا جائے گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2106]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفرائض 8 (2905)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 11 (2741) (تحفة الأشراف: 6326) (ضعیف) (سند میں عوسجہ مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2741) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (599) ، الإرواء (1669) //


Previous    1    2    3    Next