الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
6. باب مَا جَاءَ فِي اسْتِكْمَالِ الإِيمَانِ وَزِيَادَتِهِ وَنُقْصَانِهِ
6. باب: ایمان کے کامل ہونے اور اس میں کمی و زیادتی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2612
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ أَكْمَلِ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا وَأَلْطَفُهُمْ بِأَهْلِهِ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي قِلَابَةَ سَمَاعًا مِنْ عَائِشَةَ، وَقَدْ رَوَى أَبُو قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعٍ لِعَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَأَبُو قِلَابَةَ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: ذَكَرَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ أَبَا قِلَابَةَ فَقَالَ: كَانَ وَاللَّهِ مِنَ الْفُقَهَاءِ ذَوِي الْأَلْبَابِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ کامل ایمان والا مومن وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والا ہو، اور جو اپنے بال بچوں پر سب سے زیادہ مہربان ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اور میں نہیں جانتا کہ ابوقلابہ نے عائشہ رضی الله عنہا سے سنا ہے،
۳- ابوقلابہ نے عائشہ کے رضاعی بھائی عبداللہ بن یزید کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے اس حدیث کے علاوہ بھی اور حدیثیں روایت کی ہیں،
۴- اس باب میں ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2612]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16195)، وانظر مسند احمد (6/47، 99) (ضعیف) (عائشہ رضی الله عنہا کی روایت سے اور ”وألطفهم بأهله“ کے اضافہ کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے، کیوں کہ ابو قلابہ اور عائشہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة رقم: 284)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الصحيحة تحت الحديث (284) // ضعيف الجامع الصغير (1990) //

حدیث نمبر: 2613
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ الْأَزْدِيُّ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَوَعَظَهُمْ، ثُمَّ قَالَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ , تَصَدَّقْنَ فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لِكَثْرَةِ لَعْنِكُنَّ، يَعْنِي: وَكُفْرِكُنَّ الْعَشِيرَ "، قَالَ: " وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذَوِي الْأَلْبَابِ وَذَوِي الرَّأْيِ مِنْكُنَّ "، قَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: وَمَا نُقْصَانُ دِينِهَا وَعَقْلِهَا: قَالَ: " شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ مِنْكُنَّ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ، وَنُقْصَانُ دِينِكُنَّ الْحَيْضَةُ تَمْكُثُ إِحْدَاكُنَّ الثَّلَاثَ وَالْأَرْبَعَ لَا تُصَلِّي " وفي الباب عن أَبِي سَعِيدٍ , وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو اس میں آپ نے لوگوں کو نصیحت کی پھر (عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر) فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ و خیرات کرتی رہو کیونکہ جہنم میں تمہاری ہی تعداد زیادہ ہو گی ۱؎ ان میں سے ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! ایسا کیوں ہو گا؟ آپ نے فرمایا: تمہارے بہت زیادہ لعن طعن کرنے کی وجہ سے، یعنی تمہاری اپنے شوہروں کی ناشکری کرنے کے سبب، آپ نے (مزید) فرمایا: میں نے کسی ناقص عقل و دین کو تم عورتوں سے زیادہ عقل و سمجھ رکھنے والے مردوں پر غالب نہیں دیکھا۔ ایک عورت نے پوچھا: ان کی عقل اور ان کے دین کی کمی کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم میں سے دو عورتوں کی شہادت (گواہی) ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے ۲؎، اور تمہارے دین کی کمی یہ ہے کہ تمہیں حیض کا عارضہ لاحق ہوتا ہے جس سے عورت (ہر مہینے) تین چار دن نماز پڑھنے سے رک جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2613]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 34 (80) (تحفة الأشراف: 12723)، و مسند احمد (2/373، 374) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1 / 205) ، الظلال (956)

حدیث نمبر: 2614
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ بَابًا فَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَأَرْفَعُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرَوَى عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِيمَانُ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ بَابًا ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی تہتر شاخیں (ستر دروازے) ہیں۔ سب سے کم تر راستے سے تکلیف دہ چیز کا دور کر دینا ہے، اور سب سے بلند «لا إلہ الا اللہ» کا کہنا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ایسے ہی سہیل بن ابی صالح نے عبداللہ بن دینار سے، عبداللہ نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کی ہے،
۳- عمارہ بن غزیہ نے یہ حدیث ابوصالح سے، ابوصالح نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے، اور ابوہریرہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا ہے ایمان کی چونسٹھ شاخیں ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2614]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 3 (9)، صحیح مسلم/الإیمان 12 (35)، سنن ابی داود/ السنة 15 (4676)، سنن النسائی/الإیمان 6 (5007)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (57) (تحفة الأشراف: 12816)، و مسند احمد (2/414، 442) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " الإيمان بضع وسبعون ... ") صحيح، (حديث: " الإيمان أربعة وستون بابا ") شاذ بهذا اللفظ (حديث: " الإيمان بضع وسبعون.... ") ، ابن ماجة (57) ، (حديث: " الإيمان أربعة وستون بابا ") // ضعيف الجامع الصغير (2303) //

حدیث نمبر: 2614M
قَالَ: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے ذریعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
۱؎: معلوم ہوا کہ عمل کے حساب سے ایمان کے مختلف مراتب و درجات ہیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمان اور عمل ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2614M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12854) (شاذ) (کیوں کہ پچھلی اصح حدیث کے مخالف ہے)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " الإيمان بضع وسبعون ... ") صحيح، (حديث: " الإيمان أربعة وستون بابا ") شاذ بهذا اللفظ (حديث: " الإيمان بضع وسبعون.... ") ، ابن ماجة (57) ، (حديث: " الإيمان أربعة وستون بابا ") // ضعيف الجامع الصغير (2303) //

7. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ
7. باب: حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے۔
حدیث نمبر: 2615
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، المعنى واحد، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ " , قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي بَكْرَةَ , وَأَبِي أُمَامَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے وہ اپنے بھائی کو حیاء (شرم اور پاکدامنی) اختیار کرنے پر نصیحت کر رہا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بطور تاکید) فرمایا: حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- احمد بن منیع نے اپنی روایت میں کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حیاء کے بارے میں اپنے بھائی کو پھٹکارتے ہوئے سنا،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2615]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 16 (24)، والأدب 77 (6118)، صحیح مسلم/الإیمان 12 (36)، سنن ابی داود/ الأدب 7 (4795)، سنن النسائی/الإیمان 27 (5036)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (58) (تحفة الأشراف: 6828)، وط/حسن الخلق 2 (10)، و مسند احمد (2/56، 147) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (58)

8. باب مَا جَاءَ فِي حُرْمَةِ الصَّلاَةِ
8. باب: نماز کے تقدس و فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2616
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، وَيُبَاعِدُنِي عَنِ النَّارِ، قَالَ: " لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ " ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ: الصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، قَالَ ثُمَّ تَلَا: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 19، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ؟ " قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ، وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ، وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟ " قُلْتُ: بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ: " كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا " , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ فَقَالَ: " ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ایک دن صبح کے وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوا، ہم سب چل رہے تھے، میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے، اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے۔ اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کر دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو، اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا، پھر آپ نے آیت «تتجافى جنوبهم عن المضاجع» کی تلاوت «يعملون» تک فرمائی ۱؎، آپ نے پھر فرمایا: کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: دین کی اصل اسلام ہے ۲؎ اور اس کا ستون (عمود) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے نبی! پھر آپ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو، میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر روئے، معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2616]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3973) (تحفة الأشراف: 11311) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3973)

حدیث نمبر: 2617
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَتَعَاهَدُ الْمَسْجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَانِ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ:إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ سورة التوبة آية 18 " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی شخص کو مسجد میں پابندی سے آتے جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم الآخر وأقام الصلاة وآتى الزكاة» الآية اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، نمازوں کے پابندی کرتے ہیں، زکاۃ دیتے ہیں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے، توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں (سورۃ التوبہ: ۱۸)۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2617]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 18 (802) (تحفة الأشراف: 4050) (ضعیف) (سند میں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (802) // ضعيف سنن ابن ماجة (172) ، المشكاة (723) ، ضعيف الجامع الصغير (509) ، وسيأتي برقم (601 / 3304) //

9. باب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلاَةِ
9. باب: نماز چھوڑ دینے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2618
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَ الْكُفْرِ وَالْإِيمَانِ تَرْكُ الصَّلَاةِ " , حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ , وَقَالَ: " بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ أَوِ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر اور ایمان کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز کا ترک کرنا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2618]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 35 (82)، سنن ابی داود/ السنة 15 (4678)، سنن النسائی/الصلاة 8 (465)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 77 (1078) (تحفة الأشراف: 2303)، و مسند احمد (3/370) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1078)

حدیث نمبر: 2619
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَهُ. وَقَالَ:"بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ أَوِ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلاَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ.
جابر رضی الله عنہ سے اس سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور شرک یا بندے اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز کا چھوڑ دینا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2619]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2618)

حدیث نمبر: 2620
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ اسْمُهُ: مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ تَدْرُسَ.
جابر رضی الله عنہ سے اس سند بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز کا چھوڑ دینا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2620]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 2746) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2619)


Previous    1    2    3    4    5    Next