الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
12. بَابُ الْحَجْمِ فِي السَّفَرِ وَالإِحْرَامِ:
12. باب: سفر میں پچھنا لگوانا اور حالت احرام میں بھی۔
حدیث نمبر: Q5695
قَالَهُ ابْنُ بُحَيْنَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: Q5695]
حدیث نمبر: 5695
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے طاؤس اور عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا جبکہ آپ احرام سے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5695]
13. بَابُ الْحِجَامَةِ مِنَ الدَّاءِ:
13. باب: بیماری کی وجہ سے پچھنا لگوانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5696
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ:" احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ، فَخَفَّفُوا عَنْهُ، وَقَالَ: إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ، وَقَالَ: لَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ وَعَلَيْكُمْ بِالْقُسْطِ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو حمید الطویل نے خبر دی اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے ان سے پچھنا لگوانے والے کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا تھا آپ کو ابوطیبہ (نافع یا میسرہ) نے پچھنا لگایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو صاع کھجور مزدوری میں دی تھی اور آپ نے ان کے مالکوں (بنو حارثہ) سے گفتگو کی تو انہوں نے ان سے وصول کئے جانے والے لگان میں کمی کر دی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (خون کے دباؤ کا) بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے اور عمدہ دوا عود ہندی کا استعمال کرنا ہے اور فرمایا اپنے بچوں کو «عذرة» (حلق کی بیماری) میں ان کا تالو دبا کر تکلیف مت دو بلکہ «قسط» لگا دو اس سے ورم جاتا رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5696]
حدیث نمبر: 5697
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَغَيْرُهُ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ، أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَادَ الْمُقَنَّعَ، ثُمَّ قَالَ:" لَا أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، إِنَّ فِيهِ شِفَاءً".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو وغیرہ نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا، ان سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ مقنع بن سنان تابعی کی عیادت کے لیے تشریف لائے پھر ان سے کہا کہ جب تک تم پچھنا نہ لگوا لو گے میں یہاں سے نہیں جاؤں گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں شفاء ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5697]
14. بَابُ الْحِجَامَةِ عَلَى الرَّأْسِ:
14. باب: سر میں پچھنا لگوانا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5698
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْتَجَمَ بِلَحْيِ جَمَلٍ مِنْ طَرِيقِ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فِي وَسَطِ رَأْسِهِ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے علقمہ نے، انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستے میں مقام لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت محرم تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5698]
حدیث نمبر: 5699
وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِي رَأْسِهِ".
اور محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر میں پچھنا لگوایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5699]
15. بَابُ الْحَجْمِ مِنَ الشَّقِيقَةِ وَالصُّدَاعِ:
15. باب: آدھے سر کے درد یا پورے سر کے درد میں پچھنا لگوانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5700
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، احْتَجَم النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَأْسِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ بِمَاءٍ يُقَالُ لَهُ لُحْيُ جَمَلٍ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا (یہ پچھنا آپ نے سر کے) درد کی وجہ سے لگوایا تھا جو لحی جمل نامی پانی کے گھاٹ پر آپ کو ہو گیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5700]
حدیث نمبر: 5701
وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ شَقِيقَةٍ كَانَتْ بِهِ".
اور محمد بن سواء نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا۔ آدھے سر کے درد کی وجہ سے جو آپ کو ہو گیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5701]
حدیث نمبر: 5702
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ فَفِي: شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ لَذْعَةٍ مِنْ نَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ".
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عاصم بن عمر نے بیان کیا، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی بھلائی ہے تو شہد کے شربت میں ہے اور پچھنا لگوانے میں ہے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5702]
16. بَابُ الْحَلْقِ مِنَ الأَذَى:
16. باب: (محرم کا) تکلیف کی وجہ سے سر منڈانا (مثلاً پچھنا لگوانے میں بالوں سے تکلیف ہو)۔
حدیث نمبر: 5703
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبٍ هُوَ ابْنُ عُجْرَةَ، قَالَ:" أَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَةٍ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَنْ رَأْسِي فَقَالَ: أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْلِقْ، وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةً، أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً"، قَالَ أَيُّوبُ: لَا أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوویں میرے سر سے گر رہی تھی (اور میں احرام باندھے ہوئے تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سر کی یہ جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ فرمایا کہ پھر سر منڈوا لے اور (کفارہ کے طور پر) تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا یا ایک قربانی کر دے۔ ایوب نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ (ان تین چیزوں میں سے) کس کا ذکر سب سے پہلے کیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5703]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next