الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
العلم والسنة والحديث النبوي
علم سنت اور حدیث نبوی
219. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امت کے بارے میں تین امور کا خدشہ
حدیث نمبر: 327
-" إن أخوف ما أتخوفه على أمتي آخر الزمان ثلاثا: إيمانا بالنجوم وتكذيبا بالقدر وحيف السلطان".
سیدنا طلحہ بن مصرف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بعد میں آنے والے زمانے میں اپنی امت پر سب سے زیادہ تین امور کا ڈر ہے: ستاروں پر ایمان لانا، تقدیر کو جھٹلانا اور حکمران کا ظلم کرنا. [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 327]
220. وہ مجرم ہے جس کے سوال کی وجہ سے کوئی حلال چیز حرام ہو جائے
حدیث نمبر: 328
- (إنّ أعظم المسلمين [في المسلمين] جُرماً: من سأل عن شيءٍ لم يُحرَّم [ونقر عنه] ؛ فحُرِّم [على الناس] مِن أجلِ مسألتِه).
عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ ہے، جس نے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا، جو حرام نہیں تھی، لیکن اس نے اس کے بارے میں اتنی چھان بین کی کہ اس کے سوال کی وجہ سے اسے لوگوں پر حرام قرار دیا گیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 328]
221. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا سنگین جرم ہے
حدیث نمبر: 329
-" إن الذي يكذب علي يبنى له بيت في النار".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مجھ پر جھوٹ بولتا ہے، (یعنی میری طرف جھوٹی بات منسوب کرتا ہے)، اس کے لیے آگ میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 329]
حدیث نمبر: 330
-" إياكم وكثرة الحديث عني، من قال علي فلا يقولن إلا حقا أو صدقا، فمن قال علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مجھ سے زیادہ احادیث بیان کرنے سے بچو، جو بندہ میری طرف کوئی بات منسوب کرے تو وہ حق اور سچ کہے، کیونکہ جس نے میری طرف وہ بات منسوب کی جو میں نے نہ کہی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 330]
222. بدعتی لوگوں کا انجام
حدیث نمبر: 331
- (تَرِدُ عليَّ أمتي الحوض، وأنا أذود الناس عنه؛ كما يذود الرجل إبل الرجل عن إبله، قالوا: يا نبي الله! أتعرفنا؟ قال: نعم، لكم سيما ليست لأحد غيركم، تردون علي غراً محجلين من آثار الوضوء. وليصدن عني طائفة منكم، فلا يَصِلُون، فأقول: يا رب! هؤلاء من أصحابي؟! فيجيبني ملكٌ فيقول: وهل تدري ما أحدثوا بعدك؟!).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت حوض پر میرے پاس آئے گی۔ میں کچھ لوگوں کو اس سے یوں دھتکاروں گا، جیسے کوئی آدمی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے دور دھتکارتا ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تمہاری ایک ایسی علامت ہو گی، جو دوسروں کی نہیں ہو گی، تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے۔ لیکن تم میں ایک گروہ کو مجھ سے روک لیا جائے گا، وہ (مجھ تک) نہ پہنچ پائیں گے۔ میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں؟ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا: اور کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) بدعتوں کو رواج دیا تھا۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 331]
حدیث نمبر: 332
- (إنِّي لكم فرَطٌ على الحوض، فإيّاي! لا يأتينّ أحدكم فيُذَبَّ عنِّي كما يُذبُّ البعير الضال، فأقول: فيم هذا؟ فيقال: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك؟! فأقول: سُحْقاً).
زوجہ رسول سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ان کے غلام عبداللہ بن رافع بیان کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: میں لوگوں کو حوض کا تذکرہ کرتے ہوئے سنتی رہتی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موضوع پر کوئی حدیث براہ راست نہیں سنی تھی، ایک دن میری لونڈی میری گنگھی کر رہی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: لوگو!، میں نے لونڈی سے کہا: پیچھے ہٹ جاؤ۔ اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے نہ کہ عورتوں کو۔ میں نے کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بلایا ہے اور) میں بھی ان میں سے ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر تم لوگوں کا پیش رو ہوں گا۔ میری اطاعت کرتے رہنا! کہیں ایسا نہ ہو کہ تم وہاں میرے پاس پہنچو اور تمہیں بھٹکے ہوئے اونٹ کی طرح (مجھ سے دور) دھتکار دیا جائے۔ میں پوچھوں: ایسے کیوں ہو رہا ہے؟ مجھے جواباً کہا: جائے: آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کون کون سی بدعات رائج کر دی تھیں۔ (یہ سن کر) میں کہوں گا: بربادی ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 332]
223. بدعتی کی توبہ قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 333
-" إن الله احتجز التوبة عن صاحب كل بدعة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر بدعتی سے توبہ کو روک لیا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 333]
224. تقدیر میں کلام کرنا باعث ہلاکت ہے
حدیث نمبر: 334
-" إن أمر هذه الأمة لا يزال مقاربا أو مواما حتى يتكلموا في الوالدان والقدر".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس امت کا معاملہ اس وقت تک ہم نوائی، ہم خیالی، (اتحاد اور موافقت) والا رہے گا، جب تک بچوں اور تقدیر (کے مسائل) میں گفتگو نہیں کریں گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 334]
225. بنو اسرائیل کی ہلاکت کا سبب، علم نافع اور فقہ فی الدین کو ترک کر کے حکایتوں اور قصوں کا اہتمام نہ کیا جائے
حدیث نمبر: 335
-" إن بني إسرائيل لما هلكوا قصوا".
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بنو اسرائیل ہلاک ہوئے تو انہوں نے قصہ گوئی شروع کر دی۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 335]
226. اگر کسی میں اسلام کی رغبت پیدا ہو تو . . .
حدیث نمبر: 336
-" إن للإسلام شرة وإن لكل شرة فترة، فإن [كان] صاحبهما سدد وقارب فارجوه، وإن أشير إليه بالأصابع فلا ترجوه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کے لیے حرص اور رغبت ہوتی ہے اور ہر رغبت کے بعد آخر سستی اور کمی ہوتی ہے، (دیکھو) اگر نیک کام کی رغبت رکھنے والا راہ صواب پر چلتا ہے اور میانہ روی اختیار کرتا ہے تو اس کے بارے میں امید رکھو (کہ وہ اللہ تعالیٰ کا مقبول بندہ ہو گا) اور اگر (وہ عبادت میں اس قدر غلو کرے کہ) اس کی طرف انگلیوں کے ساتھ اشارے کیے جائیں تو اس کے بارے میں امید نہ رکھو (کہ وہ نیک آدمی ہو گا)۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 336]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next