الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
روزہ کے مسائل
18. روزہ دار کے بوسہ دینے (کے جواز) کے متعلق۔
حدیث نمبر: 591
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی ازواج کو) بوسہ دیتے اور مباشرت کر لیتے (یعنی ساتھ چمٹا لیتے) تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنے جذبات پر قابو رکھنے والے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 591]
19. جب رات آ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار افطار کر لے۔
حدیث نمبر: 592
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں سفر میں تھے۔ پھر جب آفتاب غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے فلاں! اترو اور ہمارے لئے ستو گھول دو۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ابھی تو دن ہے (یعنی ان صحابی کو یہ خیال ہوا کہ جب غروب کے بعد جو سرخی ہے وہ جاتی ہے جب رات آتی ہے حالانکہ یہ غلط ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اترو (یعنی اونٹ پر سے) اور ہمارے لئے ستو گھولو۔ پھر وہ اترے اور ستو گھول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمائے اور پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ جب سورج اس طرف غروب ہو جائے (یعنی مغرب میں) اور اس طرف (یعنی مشرق سے) رات آ جائے تو روزہ دار کو روزہ کھول لینا چاہئے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 592]
20. افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 593
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اس وقت تک خیر پر رہیں گے جب تک افطاری میں جلدی کرینگے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 593]
حدیث نمبر: 594
ابوعطیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں اور مسروق ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور مسروق نے ان سے کہا کہ اے ام المؤمنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو شخص ایسے ہیں جو نیکی اور بھلائی میں کمی نہیں کرتے، ان میں سے ایک تو اول وقت افطار کرتے ہیں اور اول وقت ہی نماز پڑھتے ہیں اور دوسرے افطار اور نماز میں دیر کرتے ہیں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ کون ہیں جو اول افطار کرتے ہیں اور اول وقت نماز پڑھتے ہیں؟ تو ہم نے کہا کہ وہ عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ ہیں تو ام المؤمنین نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 594]
21. صوم وصال (یعنی پے در پے روزہ رکھنے) سے ممانعت۔
حدیث نمبر: 595
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع کیا تو ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ تو وصال کر لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کون میرے برابر ہے؟ میں تو رات کو رہتا ہوں کہ مجھے میرا پروردگار کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔ پھر بھی لوگ وصال سے باز نہ آئے، (یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی کمال محبت اور اطاعت تھی اور انہوں نے اس نہی کو براہ شفقت سمجھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک روز وصال کیا، پھر دوسرے روز (بھی وصال کیا) پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاند نہ ہوتا تو میں زیادہ وصال کرتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا زجر و توبیخ کی راہ سے تھا، جب وہ لوگ وصال سے باز نہ رہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 595]
22. سفر میں روزہ اور افطار (دونوں کی اجازت)۔
حدیث نمبر: 596
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا اور روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان کے مقام پر پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا، اس میں پینے کی کوئی چیز تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دن میں پیا تاکہ سب لوگ دیکھیں۔ مکہ میں پہنچنے تک افطار کرتے رہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا اور افطار بھی کیا، پس جس کا جی چاہے وہ روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے افطار کرے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 596]
حدیث نمبر: 597
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے اور روزہ رکھا، یہاں تک کہ جب (مقام) کراع غمیم تک پہنچے اور لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پانی کا پیالہ منگوایا اور اس کو بلند کیا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کی طرف دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا۔ (اس کے بعد لوگوں نے بھی پی لیا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ بعض لوگ ابھی تک روزہ رکھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی نافرمان ہیں وہی نافرمان ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 597]
23. سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں۔
حدیث نمبر: 598
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ ایک شخص پر لوگوں کی بھیڑ دیکھی اور لوگ اس پر سایہ کئے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اسے کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ایک روزہ دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 598]
24. سفر میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے پر اعتراض نہیں کرنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 599
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کی سولہ تاریخ کو جہاد کیا تو کوئی ہم میں سے روزہ دار تھا، اور کوئی افطار کئے ہوئے (بےروزہ دار) تھا اور روزہ دار افطار کرنے والے پر عیب نہ کرتا تھا اور نہ افطار کرنے والا روزہ دار پر۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 599]
25. اس افطار کرنے والے کے اجر کا بیان جو سفر میں کام کرے۔
حدیث نمبر: 600
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے ہم میں سے کوئی روزہ دار تھا اور کوئی بےروزہ دار۔ سخت گرمی کے وقت ایک منزل میں اترے۔ اور ہم میں سے سب سے زیادہ سائے میں وہ تھا جس کے پاس چادر تھی اور کتنے تو ایسے تھے کہ ہاتھ ہی سے دھوپ روکے ہوئے تھے۔ روزہ دار جتنے تھے، سب منزل پر جا کر پڑ رہے اور جن لوگوں کا روزہ نہیں تھا انہوں نے کھڑے ہو کر خیمے لگائے اور اونٹوں کو پانی پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افطار کرنے والے آج بہت سا ثواب لے گئے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 600]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next