الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الجنائز
جنازے کے مسائل
حدیث نمبر: 445
وعن بريدة رضي الله عنه في قصة الغامدية التي أمر النبي صلى الله عليه وآله وسلم برجمها في الزنا قال: ثم أمر بها فصلي عليها ودفنت. رواه مسلم.
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے غامدیہ کے قصہ میں مروی ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارتکاب زنا کی پاداش میں رجم و سنگساری کا حکم دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کا حکم دیا پھر خود اس کی جنازہ پڑھی اور اسے دفن کیا گیا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 445]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1695.»

حدیث نمبر: 446
وعن جابر بن سمرة رضي الله عنهما قال: أتي النبي صلى الله عليه وآله وسلم برجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خودکشی کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب ترك الصلاة علي القاتل نفسه، حديث:978.»

حدیث نمبر: 447
وعن أبي هريرة رضي الله عنه في قصة المرأة التي كانت تقم المسجد قال فسأل عنها النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقالوا: ماتت فقال: «‏‏‏‏أفلا كنتم آذنتموني؟» ‏‏‏‏ فكأنهم صغروا أمرها،‏‏‏‏ فقال: «‏‏‏‏دلوني على قبرها» ‏‏‏‏ فدلوه،‏‏‏‏ فصلى عليها. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس عورت کے بارے میں جو مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی، روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا کہ وہ فوت ہو چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھے اطلاع کیوں دی؟ گویا انہوں نے اس کے معاملہ وفات کو معمولی خیال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی قبر کا راستہ بتاؤ۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی قبر کا راستہ بتا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں جا کر قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ قبریں اہل قبور کے لئے اندھیروں سے بھری ہوئی ہیں اور میری نماز سے ان کی قبروں میں روشنی ہو جاتی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجنائز، باب كنس المسجد، حديث:458، ومسلم، الجنائز، باب الصلاة علي القبر، حديث:956.»

حدیث نمبر: 448
وعن حذيفة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان ينهى عن النعي. رواه أحمد والترمذي وحسنه.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موت کے لئے کھلے عام منادی سے منع فرمایا کرتے تھے۔
اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 448]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الجنائز، باب ما جاء في كراهية النعي، حديث:986، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1476، وأحمد:5 /385، 406. *قال يحيي بن معين في بلال بن يحيي: "روايته عن حذيفة مرسلة"، وبه ضعف الحديث.»

حدیث نمبر: 449
وعن أبي هريرة رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نعى النجاشي في اليوم الذي مات فيه وخرج بهم إلى المصلى فصف بهم وكبر عليه أربعا. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی خبر وفات اسی روز دی جس روز وہ فوت ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لے کر جنازہ گاہ کی طرف تشریف لے گئے۔ صف بندی کروائی اور اس پرچار تکبیریں کہیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 449]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجنائز، باب الرجل ينعيٰ إلي أهل الميت بنفسه، حديث:1245، ومسلم، الجنائز، باب في التكبير علي الجنائز، حديث:951.»

حدیث نمبر: 450
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏ما من رجل مسلم يموت فيقوم على جنازته أربعون رجلا لا يشركون بالله شيئا لا شفعهم الله فيه» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کوئی مسلمان نہیں مرتا کہ اس کے جنازے میں ایسے چالیس آدمی شریک ہوں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتے۔ مگر اللہ تعالیٰ اس مرنے والے کے حق میں ان کی شفاعت قبول فرما لیتا ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 450]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب من صلي عليه أربعون شفعوا فيه، حديث:948.»

حدیث نمبر: 451
وعن سمرة بن جندب رضي الله عنهما قال: صليت وراء النبي صلى الله عليه وآله وسلم على امرأة ماتت في نفاسها فقام وسطها. متفق عليه
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک ایسی عورت کی نماز جنازہ پڑھی جو حالت نفاس میں فوت ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 451]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجنائز، باب الصلاة علي النفساء إذا ماتت في نفاسها، حديث:1331، ومسلم، الجنائز، باب أين يقوم الإمام من الميت للصلاة عليه، حديث:964.»

حدیث نمبر: 452
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: والله لقد صلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم على ابني بيضاء في المسجد. رواه مسلم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا فرمائی۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 452]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب الصلاة علي الجنازة في المسجد، حديث:973.»

حدیث نمبر: 453
وعن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: كان زيد بن أرقم يكبر على جنائزنا أربعا وإنه كبر على جنازة خمسا فسألته فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يكبرها.رواه مسلم والأربعة.
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی سے روایت ہے کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پرچار تکبیریں کہتے تھے مگر (خلاف معمول) ایک مرتبہ انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو میں نے ان سے دریافت کیا انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی پانچ تکبیریں کہتے تھے۔
اسے مسلم اور چاروں یعنی ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 453]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب الصلاة علي القبر، حديث:957، وأبوداود، الجنائز، حديث:3197، والترمذي، الجنائز، حديث:1023، والنسائي، الجنائز، حديث:1984، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1505.»

حدیث نمبر: 454
وعن علي رضي الله عنه أنه كبر على سهل بن حنيف ستا وقال: إنه بدري. رواه سعيد بن منصور وأصله في البخاري.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ میں چھ تکبیریں کہیں اور فرمایا کہ وہ بدری تھے۔
اسے سعید بن منصور نے روایت کیا ہے اور اس اصل بخاری میں ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 454]
تخریج الحدیث: «أخرجه سعيد بن منصوركما في فتح الباري:7 /318، وأصله في البخاري، حديث:4004. *إسماعيل ابن أبي خالد عنعن، وله شاهد عند البخاري في التاريخ الكبير:4 /97، وللحديث شواهد أخري.»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next