الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
252. بَابُ مَنِ انْتَصَرَ مِنْ ظُلْمِهِ
252. اس آدمی کا بیان جس نے اپنی مظلومیت کا انتقام لیا
حدیث نمبر: 558
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا‏:‏ ”دُونَكِ فَانْتَصِرِي‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اپنا انتقام لے لو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 558]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه: 1981 و النسائي فى الكبرىٰ: 161/8 - انظر الصحيحة: 1862»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 559
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ‏:‏ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي مِرْطِهَا، فَأَذِنَ لَهَا فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ‏:‏ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَ‏:‏ ”أَيْ بُنَيَّةُ، أَتُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ‏؟‏“ قَالَتْ‏:‏ بَلَى، قَالَ‏:‏ ”فَأَحِبِّي هَذِهِ“، فَقَامَتْ فَخَرَجَتْ فَحَدَّثَتْهُمْ، فَقُلْنَ‏:‏ مَا أَغْنَيْتِ عَنَّا شَيْئًا فَارْجِعِي إِلَيْهِ، قَالَتْ‏:‏ وَاللَّهِ لاَ أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا‏.‏ فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، وَوَقَعَتْ فِيَّ زَيْنَبُ تَسُبُّنِي، فَطَفِقْتُ أَنْظُرُ‏:‏ هَلْ يَأْذَنُ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ، فَوَقَعْتُ بِزَيْنَبَ، فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ أَثْخَنْتُهَا غَلَبَةً، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”أَمَا إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ انہوں نے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت دی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں استراحت فرما تھے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اندر داخل ہوئیں تو انہوں نے کہا: بلاشبہ آپ کی بیویوں نے مجھے بھیجا ہے، وہ آپ سے بنت ابی قحافہ کے بارے میں عدل کرنے کا سوال کرتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیاری بیٹی! کیا تم اس سے محبت کرتی ہو جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس، یعنی عائشہ سے محبت کرو۔ وہ اٹھیں اور جا کر ساری بات بتا دی۔ انہوں نے کہا: آپ نے تو ہمارا کام نہیں کیا، لہٰذا دوبارہ جائیں، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کی قسم میں ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات نہیں کروں گی۔ پھر انہوں نے ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو بھیجا۔ انہوں نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی بات کی اور ساتھ ہی مجھے بھی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے برا بھلا کہا۔ میں چپ سادھ کر دیکھتی رہی کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیتے ہیں۔ میں مسلسل خاموش رہی حتی کہ میں سمجھ گئی کہ اب اگر میں نے بدلہ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند نہیں کریں گے۔ پھر میں نے بھی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو برا بھلا کہا اور انہیں لمحوں میں خاموش کرا دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ صورت حال دیکھ کر مسکرائے، پھر فرمایا: کیوں! یہ بھی ابوبکر کی بیٹی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 559]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب فضائل الصحابة: 2442 و البخاري: 2581 و النسائي: 3944»

قال الشيخ الألباني: صحيح

253. بَابُ الْمُوَاسَاةِ فِي السَّنَةِ وَالْمَجَاعَةِ
253. قحط سالی اور بھوک کے ایام میں ایک دوسرے کی معاونت کرنا
حدیث نمبر: 560
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ بَشِيرٍ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ الْمَعْوَلِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ مَجَاعَةٌ، مَنْ أَدْرَكَتْهُ فَلاَ يَعْدِلَنَّ بِالأَكْبَادِ الْجَائِعَةِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ آخری زمانے میں بھوک اور قط ہو گا۔ جو شخص اس زمانہ کو پا لے وہ بھوکے لوگوں سے روگردانی نہ کرے، یعنی ایسا نہ ہو کہ خود کھا لے اور ان کا خیال نہ رکھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 561
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ الأَنْصَارَ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ، قَالَ‏:‏ ”لَا“، فَقَالُوا‏:‏ تَكْفُونَا الْمَؤُونَةَ، وَنُشْرِكُكُمْ فِي الثَّمَرَةِ‏؟‏ قَالُوا‏:‏ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہمارے کھجوروں کے باغ ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان تقسیم کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پھر انہوں نے مہاجرین سے کہا: تم کام میں ہمارا ہاتھ بٹاؤ، ہم تمہیں پھل میں شریک کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا: یہ بات ہم قبول کرتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 561]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الشروط، باب الشروط فى المعاملة: 2719 و النسائي فى الكبرىٰ: 8263 - انظر المشكاة: 2931»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 562
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَامَ الرَّمَادَةِ، وَكَانَتْ سَنَةً شَدِيدَةً مُلِمَّةً، بَعْدَ مَا اجْتَهَدَ عُمَرُ فِي إِمْدَادِ الأعْرَابِ بِالإِبِلِ وَالْقَمْحِ وَالزَّيْتِ مِنَ الأَرْيَافِ كُلِّهَا، حَتَّى بَلَحَتِ الأَرْيَافُ كُلُّهَا مِمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ، فَقَامَ عُمَرُ يَدْعُو فَقَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَهُمْ عَلَى رُءُوسِ الْجِبَالِ“، فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ حِينَ نَزَلَ بِهِ الْغَيْثُ‏:‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ، فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُفْرِجْهَا مَا تَرَكْتُ بِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَهُمْ سَعَةٌ إِلاَّ أَدْخَلْتُ مَعَهُمْ أَعْدَادَهُمْ مِنَ الْفُقَرَاءِ، فَلَمْ يَكُنِ اثْنَانِ يَهْلِكَانِ مِنَ الطَّعَامِ عَلَى مَا يُقِيمُ وَاحِدًا‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قحط کے سال جو سخت تنگی اور مصیبت کا سال تھا، انہوں نے دیہاتیوں کی بہت زیادہ مدد کی۔ انہیں اونٹ، گندم، تیل اور دیگر ضرورت کی چیزیں دیں۔ حتی کہ دیہات کے لوگ اس مشکل سے نکل آئے جس میں پڑے ہوئے تھے، اور خوشحال ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ الٰہی میں یوں دعا کی: اے اللہ! ان کا رزق پہاڑوں کی چوٹیوں پر پیدا فرما۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اور مسلمانوں کی دعا قبول فرمائی۔ جب بارش نازل ہوئی تو انہوں نے فرمایا: الحمد للہ، اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ آسانی نہ فرماتا تو میں مسلمانوں کے کشادہ حال گھرانوں کے ساتھ اتنے ہی فقراء لوگ شامل کر دیتا۔ اس طرح اس کھانے پر دو آدمی ہلاک نہ ہوتے جو ایک آدمی کو کافی ہوتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 562]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن شبة فى تاريخ المدينة: 738/2»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 563
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”ضَحَايَاكُمْ، لاَ يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ بَعْدَ ثَالِثَةٍ، وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ‏.“‏ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا الْعَامَ الْمَاضِيَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”كُلُوا وَادَّخِرُوا، فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ كَانُوا فِي جَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا‏.‏“
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے گھر میں قربانی کا گوشت تین دن کے بعد نہ رہے۔ پھر جب آئندہ سال آیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس سال بھی ہم اسی طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور ذخیرہ بھی کر سکتے ہو۔ پچھلے سال کیونکہ لوگ تنگی میں تھے اس لیے میں نے چاہا کہ تم ان کی معاونت کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 563]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأضاحي، باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي: 5569 و مسلم: 1974 - انظر الإرواء: 370/4»

قال الشيخ الألباني: صحيح

254. بَابُ التَّجَارِبِ
254. تجربوں کا بیان
حدیث نمبر: 564
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَحَدَّثَ نَفْسَهُ، ثُمَّ انْتَبَهَ فَقَالَ‏:‏ لاَ حِلْمَ إِلاَّ تَجْرِبَةٌ، يُعِيدُهَا ثَلاثًا‏.‏
حضرت عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کے دل میں کوئی خیال آیا، پھر سنبھل کر فرمانے لگے: بردباری تجربے ہی سے آتی ہے۔ تین بار انہوں نے یہ بات دہرائی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 564]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 30558 و ابن سعد فى الطبقات: 1/ 129 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8528 - المشكاة: 5056، التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا

حدیث نمبر: 565
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ‏:‏ لاَ حَلِيمَ إِلاَّ ذُو عَثْرَةٍ، وَلاَ حَكِيمَ إِلاَّ ذُو تَجْرِبَةٍ‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ٹھوکریں کھانے والا ہی بردبار ہوتا ہے اور تجربے والا ہی دانا ہوتا ہے۔ ایک دوسری سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بھی بیان فرمایا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 565]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة: 2033 - انظر الضعيفة: 5646»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

255. بَابُ مَنْ أَطْعَمَ أَخًا لَهُ فِي اللهِ
255. دینی بھائی کو کھانا کھلانے کا بیان
حدیث نمبر: 566
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ نَشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ‏:‏ لأَنْ أَجْمَعَ نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِي عَلَى صَاعٍ أَوْ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى سُوقِكُمْ فَأُعْتِقَ رَقَبَةً‏.‏
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اپنے مسلمان بھائیوں کو اکٹھا کر کے ایک یا دو ٹوپے غلے کا کھانا کھلاؤں، یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں تمہارے بازار کی طرف جاؤں اور ایک غلام آزاد کروں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 566]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 226 و ابن أبى الدنيا فى الإخوان: 199»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

256. بَابُ حِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ
256. زمانۂ جاہلیت کے معاہدوں کا بیان
حدیث نمبر: 567
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”شَهِدْتُ مَعَ عُمُومَتِي حِلْفَ الْمُطَيَّبِينَ، فَمَا أُحِبُّ أَنْ أَنْكُثَهُ، وَأَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ‏.‏“
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے چچاؤں کے ساتھ حلف المطیبین میں حاضر ہوا۔ مجھے سرخ اونٹوں کے بدلے بھی وہ توڑنا پسند نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 567]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 1676 و الحاكم: 220/2 و ابن حبان: 4373 - انظر الصحيحة: 1900»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next