الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
حدیث نمبر: 3228
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:"اشْتَكَيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حَتَّى أُدْنِفْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أُرَانِي إِلَّا أَلَمَّ بِي وَأَنَا ذُو مَالٍ كَثِيرٍ، وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَةٌ لِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَبِنِصْفِهِ؟ قَال: لَا، قُلْتُ: فَالثُّلُثِ؟ قَالَ: الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ إِنْ تَتْرُكْ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ فُقَرَاءَ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ بِأَيْدِيهِمْ، وَإِنَّكَ لَا تُنْفِقُ نَفَقَةً إِلَّا آجَرَكَ اللَّهُ فِيهَا، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ".
عامر بن سعد نے اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ بیمار پڑ گیا اور مرنے کے قریب ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں سمجھتا ہوں اس بیماری سے جان بر نہ ہو سکوں گا اور میں بہت مال دار ہوں اور ایک لڑکی کے سوا میرا کوئی وارث نہیں، کیا میں اپنا سارا مال صدقہ کر دوں؟ فرمایا: نہیں، میں نے عرض کیا: پھر نصف مال صدقہ کر دیتا ہوں؟ فرمایا: نہیں، میں نے عرض کیا: پھر تہائی مال صدقہ کردوں؟ فرمایا: ہاں، ایک تہائی صدقہ کر سکتے ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہائی مال، گرچہ ایک تہائی (کا حصہ) بھی بہت ہے، بیشک تم اپنے وارثین کو مال دار چھوڑو گے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تم انہیں فقیر (تنگدست) چھوڑ کر جاؤ اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے (مانگتے) پھریں، اور تم جو بھی خرچ کرو گے اس میں الله تعالیٰ تمہیں اجر و ثواب دے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3228]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3239] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

8. باب الْوَصِيَّةِ بِأَقَلَّ مِنَ الثُّلُثِ:
8. ایک تہائی سے کم کی وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3229
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ:"أَنَّ أَبَاهُ زِيَادَ بْنَ مَطَرٍ أَوْصَى، فَقَالَ: وَصِيَّتِي مَا اتَّفَقَ عَلَيْهِ فُقَهَاءُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَسَأَلْتُ، فَاتَّفَقُوا عَلَى الْخُمُسِ".
علاء بن زیاد سے مروی ہے کہ زیاد بن مطر نے وصیت کی کہ میری وصیت وہی ہے جس پر بصرہ کے فقیہ اتفاق کریں، میں نے ان سے پوچھا تو ان فقہاء نے پانچویں حصہ کی وصیت پر اتفاق کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3229]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى زياد بن مطر، [مكتبه الشامله نمبر: 3240] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سعيد بن منصور 336]

حدیث نمبر: 3230
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ:"إِنَّ وَارِثِي كَلَالَةٌ، فَأُوصِي بِالنِّصْفِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَالثُّلُثِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَالرُّبُع؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَالْخُمُس؟ قَالَ: لَا، حَتَّى صَارَ إِلَى الْعُشْرِ، فَقَالَ: أَوْصِ بِالْعُشْرِ".
علاء بن زیاد سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: میرا وارث کلالہ (لا ولد) ہے، کیا میں نصف (آدھے مال) کی وصیت کر سکتا ہوں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، اس نے کہا: ایک تہائی کی؟ فرمایا: نہیں، اس نے کہا: چوتھائی؟ فرمایا: نہیں، کہا: خمس کی (پانچویں حصے کی)، فرمایا: نہیں، یہاں تک کہ وہ دسویں حصے تک پہنچا تو انہوں نے فرمایا: ہاں، دسویں حصے کی وصیت کر سکتے ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3230]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع العلاء بن زياد روى عن أبيه زياد بن مطر عن عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3241] »
اس اثر کی سند کے رجال ثقات ہیں، لیکن اس میں انقطاع ہے کیوں کہ علاء اپنے والد زیاد سے، وہ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں جن کا مذکور بالا سند میں ذکر نہیں، نیز یہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مقابلہ میں قابلِ استدلال نہیں۔ واللہ علم

حدیث نمبر: 3231
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: "إِنَّمَا كَانُوا يُوصُونَ بِالْخُمُسِ وَالرُّبُعِ، وَكَانَ الثُّلُثُ مُنْتَهَى الْجَامِحِ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْنِي بِالْجَامِحِ: الْفَرَسَ الْجَمُوحَ.
عامر (شعبی) رحمہ اللہ نے کہا: لوگ خمس اور ربع کی وصیت کیا کرتے تھے اور ثلث امتناع کی حد تھی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جامع کا مطلب ہے نافرمان خود سر گھوڑا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3231]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3242] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10971] ، [ابن منصور 340] ۔ یعلی: ابن عبید، اور اسماعیل: ابن ابی خالد ہیں۔

حدیث نمبر: 3232
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرٍ، قَالَ:"أَوْصَيْتُ إِلَى حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأَقْبَلَ وَصِيَّةَ رَجُلٍ لَهُ وَلَدٌ يُوصِي بِالثُّلُثِ".
بکر (ابن عبداللہ مزنی) نے کہا: میں نے حمید بن عبدالرحمٰن کے لئے وصیت کی تو انہوں نے کہا: میں ایسے آدمی کی وصیت قبول نہیں کر سکتا جس کی اولاد موجود ہو اور وہ تہائی کی وصیت کرے (یعنی ثلث سے کم کی وصیت قبول کی جا سکتی ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3232]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3243] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10967] ۔ سند میں مذکور حمید: ابن ابی حمید ہیں۔

حدیث نمبر: 3233
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ: "الثُّلُثُ جَهْدٌ وَهُوَ جَائِزٌ".
قاضی شریح نے کہا: ثلث (تہائی حصہ) مشقت ہے لیکن جائز ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3233]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3244] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10968] ، [عبدالرزاق 16369] ، [ابن منصور 341] ۔ قبيصہ: ابن عتبہ ہیں۔

حدیث نمبر: 3234
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "كَانَ السُّدُسُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ الثُّلُثِ".
منصور (ابن المعتمر) سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: لوگوں کے نزدیک چھٹا حصہ (وصیت کے لئے) تہائی حصے سے زیاد محبوب تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3234]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3245] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10975] ، [عبدالرزاق 16365] ، [ابن منصور 337]

9. باب مَا يَجُوزُ لِلْوَصِيِّ وَمَا لاَ يَجُوزُ:
9. وصی کے لئے کیا جائز ہے اور کیا ناجائز ہے؟
حدیث نمبر: 3235
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "الْوَصِيُّ أَمِينٌ فِيمَا أُوصِيَ إِلَيْهِ بِهِ".
مغیرہ سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: وصی اس چیز کا امین ہے جس کی اس کے لئے وصیت کی جا رہی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3235]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3246] »
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11013]

حدیث نمبر: 3236
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ أبي وَهْبٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "أَمْرُ الْوَصِيِّ جَائِزٌ فِي كُلِّ شَيْءٍ، إِلَّا فِي الِابْتِيَاعِ، وَإِذَا بَاعَ بَيْعًا لَمْ يُقِلْ"، وَهُوَ رَأْيُ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ.
ابووہب سے مروی ہے مکحول رحمہ اللہ نے کہا: وصی کا معاملہ مکان، دکان، زمین کے علاوہ ہر چیز میں جائز ہے، اگر وہ کسی چیز کی بیع کرے تو وہ منسوخ نہ ہو گی۔ یحییٰ بن حمزہ کی یہی رائے ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3236]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3247] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابووہب کا نام عبیداللہ بن عبید کلاعی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11015]

حدیث نمبر: 3237
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: "الْوَصِيُّ أَمِينٌ فِي كُلِّ شَيْءٍ، إِلَّا فِي الْعِتْقِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ أَنْ يُقِيمَ الْوَلَاءَ".
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: وصی سوائے غلام آزاد کرنے کے ہر چیز کا امین ہے، اور وہ ولاء قائم کر سکتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3237]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3248] »
اس اثر کی سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next