الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3588
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ شِهَابٍ ، كَتَبَ يَذْكُرُ، أَنَّ عُرْوَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَت لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ "، فقَالَت: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي "، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: " بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ "، قَالَت: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ ".
یزید بن ابوحبیب سے روایت ہے کہ محمد بن شہاب (زہری) نے (ان کی طرف) یہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ عروہ نے انہیں حدیث سنائی، زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا تم یہ پسند کرو گی؟" انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! میں اکیلی آپ کی بیوی تو ہوں نہیں، اور (مجھے) سب سے زیادہ محبوب، جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو، میری بہن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔" انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم سے یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ میری گود کی پروردہ (ربیبہ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے تم مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں (کے ساتھ نکاح) کی پیش کش نہ کیا کرو
حضرت زینب بنت ابی سلمہ بیان کرتی ہیں کہ مجھے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ میری ہمشیرہ عزہ سے نکاح کر لیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو اس کو پسند کرتی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کے پاس اکیلی تو نہیں ہوں، اور مجھے یہ بات انتہائی پسند ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کے شرف و بھلائی میں، میری بہن شریک ہو جائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے نکاح تو میرے لیے روا نہیں ہے۔ تو میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپس میں گفتگو کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ کی بیٹی دُرہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابوسلمہ کی بیٹی؟ میں نے عرض کی، جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میری سرپرستی میں پرورش نہ پائے ہوتی۔ تو پھر بھی میرے لیے جائز نہ تھی۔ کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیوی ہے، مجھے اور ابو سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے مجھ پر اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش نہ کیا کرو۔
حدیث نمبر: 3589
وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِيُّ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِإِسْنَادِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، نَحْوَ حَدِيثِهِ، وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي حَدِيثِهِ: عَزَّةَ، غَيْرُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ.
عقیل بن خالد اور محمد بن عبداللہ بن مسلم دونوں نے زہری سے ابن ابی حبیب کی (سابقہ) سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور یزید بن ابی حبیب کے سوا ان میں سے کسی نے اپنی حدیث میں عزہ (بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا) کا نام نہیں لیا
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے یزید بن ابی حبیب کے واسطہ سے زہری کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ لیکن کسی نے یزید بن ابی حبیب کے سوا عزہ کا نام نہیں لیا۔
5. باب فِي الْمَصَّةِ وَالْمَصَّتَيْنِ:
5. باب: ایک یا دو بار دودھ چوسنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3590
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ. ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل . ح وحدثنا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ سُوَيْدٌ، وَزُهَيْرٌ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ".
زہیر بن حرب، محمد بن عبداللہ بن نمیر اور سوید بن سعید نے، اپنی اپنی سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ سوید اور زہیر نے کہا: بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔: " (دودھ کی) ایک یا دو چسکیاں حرمت کا سبب نہیں بنتیں
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 3591
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وإسحاق بن إبراهيم ، كلهم عَنِ الْمُعْتَمِرِ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى: أَخْبَرَنا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَت: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِي، فقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ، فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا أُخْرَى، فَزَعَمَتِ امْرَأَتِي الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِي الْحُدْثَى رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ، فقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ "، قَالَ عَمْرٌ وَفِي رِوَايَتِهِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ.
یحییٰ بن یحییٰ، عمرو ناقد اور اسحاق بن ابراہیم سب نے معتمر سے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ یحییٰ کےہیں۔۔ کہا: ہمیں معتمر بن سلیمان نے ایوب سے خبر دی، وہ ابوخلیل سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے، انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک اعرابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ میرے گھر میں تشریف فرما تھے، اس نے عرض کی: اے اللہ کے نبی! (پہلے) میری ایک بیوی تھی، اس پر میں نے دوسری سے شادی کر لی، میری پہلی بیوی کا خیال ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ دودھ پلایا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دو مرتبہ دودھ دینا (رشتے کو) حرام نہیں کرتا۔" عمرو نے اپنی روایت میں کہا: عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے (عبداللہ کے والد کے ساتھ دادا کا نام بھی لیا
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں اور الفاظ یحییٰ کے ہیں، حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک بیوی تھی، اس کی موجودگی میں، میں نے ایک اور عورت سے شادی کر لی، میری پہلی بیوی کا دعویٰ ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو دودھ پلایا ہے، ایک یا دو مرتبہ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دو چسکیوں سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 3592
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حدثنا مُعَاذٌ. ح وحدثنا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حدثنا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ : أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، " هَلْ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ الْوَاحِدَةُ، قَالَ: " لَا ".
ہشام نے مجھے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوخلیل صالح بن ابی مریم سے، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ بنو عامر بن صعصعہ کے ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا ایک مرتبہ دودھ پینا رشتوں کو حرام کر دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے بنو عامر بن صعصعہ کے ایک آدمی نے عرض کیا، اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ایک دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
حدیث نمبر: 3593
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ، حَدَّثَتْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ أَوِ الرَّضْعَتَانِ، أَوِ الْمَصَّةُ أَوِ الْمَصَّتَانِ "،
ہمیں محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ عبداللہ بن حارث سے روایت کی کہ ام فضل رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک یا دو مرتبہ دودھ پینا یا ایک دو مرتبہ دودھ چوسنا حرمت کا سبب نہیں بنتا
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دو دفعہ رَضعَة
حدیث نمبر: 3594
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا إِسْحَاقَ، فقَالَ كَرِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ: أَوِ الرَّضْعَتَانِ أَوِ الْمَصَّتَانِ، وَأَمَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، فقَالَ: وَالرَّضْعَتَانِ وَالْمَصَّتَانِ.
ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم دونوں نے عبدہ بن سلیمان سے اور انہوں نے ابن ابو عروبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی لیکن اسحاق نے ابن بشر کی روایت کی طرح کہا: "یا دو مرتبہ دودھ پینا یا دو مرتبہ دودھ چوسنا" اور ابن ابی شیبہ نے کہا: "اور دو مرتبہ دودھ پینا اور دو مربہ دودھ چوسنا
یہی روایت مصنف اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ اسحاق نے أَوِالرَّضْعَتَانِ أَوِ المَصَّتَانِ
حدیث نمبر: 3595
وحدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ ".
حماد بن سلمہ نے ہمیں قتادہ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ ام فضل رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "ایک دو مرتبہ دودھ دینا حرمت کا سبب نہیں بنتا
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ایک دفعہ اور دو دفعہ دودھ چوسانا حرام قرار نہیں دیتا۔
حدیث نمبر: 3596
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حدثنا حَبَّانُ ، حدثنا هَمَّامٌ ، حدثنا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحَرِّمُ الْمَصَّةُ؟ فقَالَ: " لَا ".
ہمام نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں قتادہ نے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کیا ایک مرتبہ دودھ چوسنا (رشتے کو) حرام کر دیتا ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: "نہیں
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا ایک دفعہ چوسنا حرام قرار دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
6. باب التَّحْرِيمِ بِخَمْسِ رَضَعَاتٍ:
6. باب: پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3597
حدثنا حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: " كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ ".
عبداللہ بن ابی بکرہ نے عمرہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: قرآن میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پلانا جن کا علم ہو، حرمت کا سبب بن جاتا ہے، پھر انہیں پانچ بار دودھ پلانے (کے حکم) سے جن کا علم ہو، منسوخ کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ ان آیات میں تھی جن کی (نسخ کا حکم نہ جاننے والے بعض لوگوں کی طرف سے) قرآن میں تلاوت کی جاتی تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں قرآنِ مجید میں نازل ہوا تھا کہ دس یقینی رضعات سے حرمت لازم ٹھہرتی ہے۔ پھر ان رضعات کو پانچ یقینی رضعات سے منسوخ کر دیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک (بعض لوگ) ان کی قرآن کی طرح قراءت کرتے تھے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next