الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
--. تیر سے زخمی ہو کر مر جانے والے جانور کے گوشت کا بیان
حدیث نمبر: 4084
وَعَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَجِدُ فِيهِ مِنَ الْغَدِ سَهْمِي قَالَ: «إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ وَلَمْ تَرَ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ فَكُلْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں شکار پر تیر پھینکتا ہوں اور اگلے روز میں اس میں اپنا تیر دیکھتا ہوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہیں یقین ہو گیا کہ تمہارے ہی تیر نے اسے مارا ہے اور تم نے اس میں کسی درندے کا نشان نہ دیکھا تو پھر کھاؤ۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4084]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (لم أجده بھذا اللفظ و رواه بلفظ آخر: 2849) [و الترمذي (1468) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. غیر مسلم کے ذبیحہ کا بیان
حدیث نمبر: 4085
وَعَن جابرٍ قَالَ: نُهِينَا عَنْ صَيْدِ كَلْبِ الْمَجُوسِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمیں مجوسیوں کے کتے کے شکار سے روک دیا گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4085]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1466) [و ابن ماجه (3209) ]
٭ حجاج بن أرطاة: ضعيف مدلس و فيه علة أخري و الحديث ضعفه البوصيري .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ضرورت کے وقت غیر مسلموں کے برتنوں میں کھانا
حدیث نمبر: 4086
وَعَن أبي ثَعْلَبَة الْخُشَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَهْلُ سفر تمر الْيَهُود وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسِ فَلَا نَجِدُ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ قَالَ: «فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا فَاغْسِلُوهَا بِالْمَاءِ ثُمَّ كلوا فِيهَا وَاشْرَبُوا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم مسافر لوگ ہیں، ہم یہود و نصاریٰ اور مجوسیوں کے پاس سے گزرتے ہیں، ہمیں ان کے برتن ہی دستیاب ہوتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کے علاوہ نہ پاؤ تو انہیں پانی کے ساتھ دھو لو پھر ان میں کھاؤ پیو۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4086]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1464 وقال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. غیر مسلموں کے تیار کردہ کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 4087
وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى وَفِي رِوَايَةٍ: سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ مِنَ الطَّعَامِ طَعَامًا أَتَحَرَّجُ مِنْهُ فَقَالَ: «لَا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ شَيْءٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
قبیصہ بن ھلب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عیسائیوں کے کھانے کے متعلق دریافت کیا، اور ایک روایت میں ہے: ایک آدمی نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا کہ بعض کھانوں سے میں اجتناب کرتا ہوں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے دل میں کوئی خلجان محسوس نہ کرو کہ اس میں تم نے عیسائیوں کی مشابہت اختیار کی ہے۔ (کیونکہ وہ بھی اپنے علاوہ کسی کا کھانا نہیں کھاتے۔) اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4087]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1565 وقال: حسن) و أبو داود (3784)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مجثمہ کا بیان
حدیث نمبر: 4088
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْمُجَثَّمَةِ وهيَ الَّتِي تُصْبَرُ بالنَّبلِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجثمہ کے کھانے سے منع فرمایا ہے، اور یہ وہ ہے جسے باندھ کر تیر مار�� جائیں۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4088]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (1473 وقال: غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. کون سے شکار کھائے جا سکتے ہیں
حدیث نمبر: 4089
وَعَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَعَنِ الْمُجَثَّمَةِ وَعَنِ الْخَلِيسَةِ وَأَنْ تُوطَأَ الْحَبَالَى حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: سُئِلَ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ فَقَالَ: أَنْ يُنْصَبَ الطَّيْرُ أَوِ الشَّيْءُ فَيُرْمَى وَسُئِلَ عَنِ الْخَلِيسَةِ فَقَالَ: الذِّئْبُ أَوِ السَّبُعُ يُدْرِكُهُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُ مِنْهُ فَيَمُوتُ فِي يَدِهِ قَبْلَ أَنْ يذكيها. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے روز درندوں میں سے ہر کچلی (سے شکار کرنے) والے اور پرندوں میں سے ہر پنجے (سے شکار کرنے) والے، پالتو گدھے کے گوشت سے، باندھ کر تیر اندازی کیے جانے والے اور خلیسہ کے کھانے سے اور جنگ میں گرفتار ہونے والی حاملہ عورت سے وضع حمل سے پہلے جماع کرنے سے منع فرمایا۔ محمد بن یحیی بیان کرتے ہیں، ابو عاصم سے مجثمہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: کسی پرندے یا کسی چیز کو باندھ کے اس پر تیر اندازی کی جائے، اور ان سے خلیسہ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا، کوئی شخص بھیڑیئے یا درندے سے اس کا شکار چھڑائے اور وہ اس کے ذبح کرنے سے قبل اس کے ہاتھ میں مر جائے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4089]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1474)
٭ أم حبيبة: لم أجد من وثقھا و للحديث شواھد کثيرة دون: ’’الخليسة‘‘ .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. شریطہ کا بیان
حدیث نمبر: 4090
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ شَرِيطَةِ الشَّيْطَانِ. زَادَ ابْنُ عِيسَى: هِيَ الذَّبِيحَةُ يُقْطَعُ مِنْهَا الْجِلْدُ وَلَا تُفْرَى الْأَوْدَاجُ ثُمَّ تُتْرَكُ حَتَّى تَمُوتَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شیطان کے شریطہ سے منع فرمایا ہے، ابن عیسیٰ نے اضافہ نقل کیا ہے، یہ (شریطہ) وہ ذبیحہ ہے کہ اس کی جلد کاٹ دی جائے اور اس کی رگیں نہ کاٹی جائیں، پھر اسے چھوڑ دیا جائے حتی کہ وہ مر جائے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4090]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2826)
٭ عمرو بن عبد الله بن الأسوار اليماني: ضعفه الجمھور و الجرح مقدم .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. حلال جانور کے پیٹ کا بچہ
حدیث نمبر: 4091
وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنین (پیٹ کے بچے) کی ماں کا ذبح کرنا اُس کا ذبح کرنا ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4091]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2828) و الدارمي (84/2 ح 1985)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ذبیحہ کے ”جنین“ کا حکم، بروایت ترمذی
حدیث نمبر: 4092
وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ عَن أبي سعيد
اور امام ترمذی نے اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4092]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1476)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جانور کے جنین کا بیان
حدیث نمبر: 4093
وَعَن أبي سعيدٍ الخدريِّ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَنْحَرُ النَّاقَةَ ونذبح الْبَقَرَة وَالشَّاة فنجد فِي بَطنهَا جَنِينا أَنُلْقِيهِ أَمْ نَأْكُلُهُ؟ قَالَ: «كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَكَاتَهُ ذَكَاةُ أُمِّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
ابوسعید رضی اللہ عنہ خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم اونٹنی، گائے اور بکری ذبح کرتے ہیں اور ہم ان کے پیٹ میں بچہ پاتے ہیں، تو کیا ہم اسے پھینک دیں یا اسے کھا لیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر چاہو تو کھا لو، کیونکہ اس کی ماں کو ذبح کرنا اس کا ذبح کرنا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4093]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2827) و ابن ماجه (3199)
٭ مجالد ضعيف ضعفه الجمھور و حديث ابن حبان (الموارد: 1077، سنده حسن) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next