الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
--. کیا ان چیزوں کا انتظار ہے
حدیث نمبر: 5175
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا أَوْ فَقْرًا مُنْسِيًا أَوْ مَرَضًا مُفْسِدًا أَوْ هَرَمًا مُفَنِّدًا أَوْ مَوْتًا مُجْهِزًا أَوِ الدَّجَّالَ فَالدَّجَّالُ شَرٌّ غَائِبٌ يُنْتَظَرُ أَوِ السَّاعَةَ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی حد سے تجاوز کر دینے والی تونگری کا انتظار کرتا ہے، یا (عبادت و اطاعت سے) بھلا دینے والی محتاجی کا انتظار کرتا ہے، یا خراب کر دینے والے مرض کا، یا بے ہودہ گوئی کرانے والے بڑھاپے کا، یا اچانک آ جانے والی موت کا، یا دجال کا، دجال تو پوشیدہ فتنہ ہے جس کا انتظار ہے، یا قیامت کا اور قیامت بڑی آفت اور ناگوار چیز ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5175]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2306 وقال: غريب حسن) و النسائي (لم أجده)
٭ محرز بن ھارون: متروک ضعفه الجمھور .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. دنیا میں کھو جانا عقلمندی نہیں
حدیث نمبر: 5176
وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلا ذكرُ الله وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب ملعون ہیں، ہاں! البتہ اللہ کا ذکر، اللہ کے پسندیدہ اعمال اور عالم و متعلم اس سے مستثنیٰ ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5176]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2322 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (4112)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی حیثیت
حدیث نمبر: 5177
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا شربة» رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر دنیا (کی اہمیت) اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کسی کافر کو اس میں سے پانی کا گھونٹ بھی نہ پلاتا۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5177]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (لم أجده) و الترمذي (2320 وقال: صحيح غريب) و ابن ماجه (4110)
٭ عبد الحميد بن سليمان ضعيف و للحديث شاھد ضعيف عند القضاعي في مسند الشھاب (1439)»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. «الضَّيعَه» اختیار نہ کرو
حدیث نمبر: 5178
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَتَّخِذُوا الضَّيْعَةَ فَتَرْغَبُوا فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جاگیریں مت بناؤ ورنہ تم دنیا میں منہمک ہو جاؤ گے۔ حسن، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5178]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2328 وقال: حسن) و البيھقي في شعب الإيمان (10391)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. دنیا یا آخرت کو محبوب رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 5179
وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى» . رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا کو پسند کیا، اس نے آخرت کا نقصان کیا اور جس نے آخرت کو پسند کیا تو اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا، تم باقی رہنے والی چیز کو فنا ہونے والی چیز پر ترجیح دو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5179]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (412/4 ح 19933) و البيھقي في شعب الإيمان (10337، نسخة محققة: 9854 و في السنن الکبري 370/3) [و الحاکم (319/3، 308/4) ]
٭ وقال المنذري: ’’المطلب: لم يسمع من أبي موسي‘‘ .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دینار اور درہم کے بندے پر لعنت
حدیث نمبر: 5180
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لُعِنَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَلُعِنَ عَبْدُ الدِّرْهَمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: درہم و دینار کا بندہ ملعون ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5180]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2375 وقال: حسن غريب)
٭ يونس بن عبيد و شيخه الحسن البصري مدلسان و عنعنا و صح الحديث بلفظ: ’’تعس عبد الدينار و الدرھم‘‘ (رواه البخاري: 886 وغيره)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دنیا کی بحث اور مال و دولت کی لالچ
حدیث نمبر: 5181
وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِي غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَى الْمَالِ والشرف لدينِهِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
کعب بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو بھوکے بھیڑیے، جنہیں بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑا جائے تو وہ ان کے لیے اتنا نقصان دہ نہیں جتنی آدمی کے مال و جاہ کی حرص اس کے دین کے لیے نقصان دہ ہے۔ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5181]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2376 وقال: حسن صحيح) و الدارمي (2/ 304 ح 2733)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. غیر ضروری تعمیر پر کوئی ثواب نہیں
حدیث نمبر: 5182
وَعَن خباب عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أَنْفَقَ مُؤْمِنٌ مِنْ نَفَقَةٍ إِلَّا أُجِرَ فِيهَا إِلَّا نَفَقَتَهُ فِي هَذَا التُّرَابِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
خباب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن جو بھی خرچ کرتا ہے تو اس پر اسے اجر ملتا ہے لیکن اس نے جو خرچ اس مٹی پر (زائد از ضرورت) کیا اس پر اسے اجر نہیں ملتا۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5182]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2483 وقال: صحيح) و ابن ماجه (4163)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. تعمیری کام کے خرچ میں کوئی بھلائی نہیں
حدیث نمبر: 5183
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّفَقَةُ كُلُّهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا الْبِنَاءَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارا خرچہ اللہ کی راہ میں سوائے تعمیرات کے، اس (پر خرچ کرنے) میں کوئی خیر نہیں۔ ترمذی، اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5183]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2482)
٭ زافر: صدوق ضعيف الحديث ضعفه الجمھور من کثرة أوھامه کما حققته في التعليق علي تھذيب التهذيب .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ضرورت سے زائد رہائشی حصّہ تعمیر کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی
حدیث نمبر: 5184
وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا وَنَحْنُ مَعَهُ فَرَأَى قُبَّةً مُشْرِفَةً فَقَالَ: «مَا هَذِهِ؟» قَالَ أَصْحَابُهُ: هَذِهِ لِفُلَانٍ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَسَكَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ حَتَّى إِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فِي النَّاسُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ صَنَعَ ذَلِكَ مِرَارًا حَتَّى عرفَ الرجلُ الغضبَ فِيهِ والإِعراضَ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى أَصْحَابِهِ وَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُنْكِرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالُوا: خَرَجَ فَرَأَى قُبَّتَكَ. فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا حَتَّى سَوَّاهَا بِالْأَرْضِ. فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا قَالَ: «مَا فَعَلَتِ الْقُبَّةُ؟» قَالُوا: شَكَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَكَ فَأَخْبَرْنَاهُ فَهَدَمَهَا. فَقَالَ: «أَمَا إِنَّ كَلَّ بِنَاءٍ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ إِلَّا مَا لَا إِلَّا مَا لَا» يَعْنِي مَا لَا بُدَّ مِنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز باہر تشریف لائے اور ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے ایک اونچا سا قبہ دیکھا تو فرمایا: یہ کیا ہے؟ آپ کے صحابہ نے عرض کیا، یہ ایک انصاری شخص کا ہے، آپ خاموش ہو گئے اور اسے اپنے دل میں رکھا حتیٰ کہ جب اس کا مالک آیا تو اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا، لیکن آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ ایسے کیا، حتیٰ کہ اس آدمی نے آپ میں ناراضی اور اپنے سے بے رخی پہچان لی، اس نے اپنے ساتھیوں سے وجہ دریافت کی اور کہا: اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ناراض محسوس کرتا ہوں لیکن وجہ ناراضی معلوم نہیں، انہوں نے بتایا، آپ باہر تشریف لائے تھے اور آپ نے تمہارا قبہ دیکھا تھا، وہ آدمی اپنے قبے کی طرف گیا اور اسے گرا کر زمین کے برابر کر دیا، پھر ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے اس (قبے) کو نہ دیکھا تو فرمایا: قبے کو کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا، اس کے مالک نے آپ کی بے رخی کی ہم سے وجہ دریافت کی تو ہم نے اسے بتا دیا، پس اس نے اسے گرا دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! ہر عمارت جس کے بغیر گزارہ ہو سکتا ہو وہ اپنے مالک کے لیے وبال ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5184]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5238)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next