الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
حدیث نمبر: 1066
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ:" إِذَا قُلْتُ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلَا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ"، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ.
محمد بن سیرین کے چچا زاد بھائی عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے دن اپنے مؤذن سے کہا: جب تم «أشهد أن محمدا رسول الله» کہنا تو اس کے بعد «حي على الصلاة» نہ کہنا بلکہ اس کی جگہ «صلوا في بيوتكم» لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو کہنا، لوگوں نے اسے برا جانا تو انہوں نے کہا: ایسا اس ذات نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)، بیشک جمعہ واجب ہے، لیکن مجھے یہ بات گوارہ نہ ہوئی کہ میں تم کو کیچڑ اور پانی میں (جمعہ کے لیے) آنے کی زحمت دوں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1066]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 10 (616)، 41(668)، والجمعة 14 (901)، صحیح مسلم/المسافرین 3 (699)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 35 (939)، (تحفة الأشراف: 5783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/277) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

217. باب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ
217. باب: غلام اور عورت کے لیے جمعہ کا حکم کیا ہے؟
حدیث نمبر: 1067
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً: عَبْدٌ مَمْلُوكٌ، أَوِ امْرَأَةٌ، أَوْ صَبِيٌّ، أَوْ مَرِيضٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: طَارِقُ بْنُ شِهَابٍ قَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ شَيْئًا.
طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کی نماز جماعت سے ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے چار لوگوں: غلام، عورت، نابالغ بچہ، اور بیمار کے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: طارق بن شہاب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے مگر انہوں نے آپ سے کچھ سنا نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1067]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4981) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

218. باب الْجُمُعَةِ فِي الْقُرَى
218. باب: دیہات (گاؤں) میں جمعہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1068
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي الْإِسْلَامِ بَعْدَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ لَجُمُعَةٌ جُمِّعَتْ بِجُوَاثَاءَ قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى الْبَحْرَيْنِ. قَالَ عُثْمَانُ: قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى عَبْدِ الْقَيْسِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں اسلام میں مسجد نبوی میں جمعہ قائم کئے جانے کے بعد پہلا جمعہ قریہ جواثاء میں قائم کیا گیا، جو علاقہ بحرین ۱؎ کا ایک گاؤں ہے، عثمان کہتے ہیں: وہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک گاؤں ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1068]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 11 (892)، والمغازي 69 (4371)، (تحفة الأشراف: 6529) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1069
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ قَائِدَ أَبِيهِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ بَصَرُهُ، عَنْ أَبِيهِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ تَرَحَّمَ لِأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِذَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ تَرَحَّمْتَ لِأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ جَمَّعَ بِنَا فِي هَزْمِ النَّبِيتِ مِنْ حَرَّةِ بَنِي بَيَاضَةَ فِي نَقِيعٍ، يُقَالُ لَهُ: نَقِيعُ الْخَضَمَاتِ، قُلْتُ: كَمْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ.
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی بصارت چلی جانے کے بعد وہ ان کے راہبر تھے، وہ کہتے ہیں کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب جمعہ کے دن اذان سنتے تو اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے، عبدالرحمٰن بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ جب آپ اذان سنتے ہیں تو اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں ان کے لیے رحمت کی دعا اس لیے کرتا ہوں کہ یہی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ہمیں قبیلہ بنو بیاضہ کے حرہ نقیع الخضمات میں واقع (بستی، گاؤں) ھزم النبیت ۱؎ میں جمعہ کی نماز پڑھائی، میں نے پوچھا: اس دن آپ لوگ کتنے تھے؟ کہا: ہم چالیس تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1069]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 78 (1082)، (تحفة الأشراف: 11149) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

219. باب إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيدٍ
219. باب: جمعہ اور عید ایک دن پڑے تو کیا کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 1070
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، قَالَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّى الْعِيدَ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ".
ایاس بن ابی رملۃ شامی کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا اور وہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے تھے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو عیدوں میں جو ایک ہی دن آ پڑی ہوں حاضر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، معاویہ نے پوچھا: پھر آپ نے کس طرح کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھی، پھر جمعہ کی رخصت دی اور فرمایا: جو جمعہ کی نماز پڑھنی چاہے پڑھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1070]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/العیدین 31 (1592)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1310)، (تحفة الأشراف: 3657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/372)، سنن الدارمی/الصلاة 225 (1653) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1071
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ أَوَّلَ النَّهَارِ، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْجُمُعَةِ" فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا فَصَلَّيْنَا وُحْدَانًا" وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِالطَّائِفِ، فَلَمَّا قَدِمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ.
عطاء بن ابورباح کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ہمیں جمعہ کے دن صبح سویرے عید کی نماز پڑھائی، پھر جب ہم نماز جمعہ کے لیے چلے تو وہ ہماری طرف نکلے ہی نہیں، بالآخر ہم نے تنہا تنہا نماز پڑھی ۱؎ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس وقت طائف میں تھے، جب وہ آئے تو ہم نے ان سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے کہا: انہوں (ابن زبیر رضی اللہ عنہ) نے سنت پر عمل کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1071]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/صلاة العیدین (886)، (تحفة الأشراف: 5896) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1072
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَطَاءٌ: اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا فَصَلَّاهُمَا رَكْعَتَيْنِ بُكْرَةً لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ.
عطاء کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ اور عید دونوں ایک ہی دن اکٹھا ہو گئے تو آپ نے کہا: ایک ہی دن میں دونوں عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، پھر آپ نے دونوں کو ملا کر صبح کے وقت صرف دو رکعت پڑھ لی، اس سے زیادہ نہیں پڑھی یہاں تک کہ عصر پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1072]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5283) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1073
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، وَعُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْوَصَّابِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ الضَّبِّيِّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَدِ اجْتَمَعَ فِي يَوْمِكُمْ هَذَا عِيدَانِ، فَمَنْ شَاءَ أَجْزَأَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ". قَالَ عُمَرُ: عَنْ شُعْبَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے آج کے اس دن میں دو عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، لہٰذا رخصت ہے، جو چاہے عید اسے جمعہ سے کافی ہو گی اور ہم تو جمعہ پڑھیں گے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1073]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 166 (1311)، (تحفة الأشراف: 12827) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

220. باب مَا يُقْرَأُ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
220. باب: جمعہ کے دن فجر میں کون سی سورۃ پڑھے؟
حدیث نمبر: 1074
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ، و هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر میں سورۃ السجدة اور «هل أتى على الإنسان حين من الدهر» پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1074]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 17 (879)، سنن الترمذی/الصلاة 258 (520)، سنن النسائی/الافتتاح 47 (956، 957)، والجمعة 38 (1422)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 6 (821)، مسند احمد (1/226، 307، 316، 328، 334، 354)، (تحفة الأشراف: 5613) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1075
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُخَوَّلٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ،" وَزَادَ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ.
اس طریق سے بھی مخول سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ میں سورۃ الجمعہ اور «إذا جاءك المنافقون» پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1075]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5613) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next