الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2882
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا وَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص (سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے، کیا اگر میں ان کی طرف سے خیرات کروں تو انہیں فائدہ پہنچے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (پہنچے گا)، اس نے کہا: میرے پاس کھجوروں کا ایک باغ ہے، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اسے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2882]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا20 (2770)، سنن الترمذی/الزکاة 33 (669)، سنن النسائی/الوصایا 8 (3685)، (تحفة الأشراف: 6163)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/370) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. باب مَا جَاءَ فِي وَصِيَّةِ الْحَرْبِيِّ يُسْلِمُ وَلِيُّهُ أَيَلْزَمُهُ أَنْ يُنْفِذَهَا
16. باب: کیا کافر کی وصیت کا نفاذ مسلم ولی (وارث) پر لازم ہو گا؟
حدیث نمبر: 2883
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ أَوْصَى أَنْ يُعْتِقَ عَنْهُ مِائَةُ رَقَبَةٍ، فَأَعْتَقَ ابْنُهُ هِشَامٌ خَمْسِينَ رَقَبَةً، فَأَرَادَ ابْنُهُ عَمْرٌو أَنْ يُعْتِقَ عَنْهُ الْخَمْسِينَ الْبَاقِيَةَ، فَقَالَ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي أَوْصَى بِعَتْقِ مِائَةِ رَقَبَةٍ، وَإِنَّ هِشَامًا أَعْتَقَ عَنْهُ خَمْسِينَ وَبَقِيَتْ عَلَيْهِ خَمْسُونَ رَقَبَة، أَفَأُعْتِقُ عَنْهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَوْ كَانَ مُسْلِمًا فَأَعْتَقْتُمْ عَنْهُ، أَوْ تَصَدَّقْتُمْ عَنْهُ، أَوْ حَجَجْتُمْ عَنْهُ"، بَلَغَهُ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عاص بن وائل نے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تو اس کے بیٹے ہشام نے پچاس غلام آزاد کئے، اس کے بعد اس کے (دوسرے) بیٹے عمرو نے ارادہ کیا کہ باقی پچاس وہ اس کی طرف سے آزاد کر دیں، پھر انہوں نے کہا: (ہم رکے رہے) یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیں، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے باپ نے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تھی تو ہشام نے اس کی طرف سے پچاس غلام آزاد کر دیئے ہیں، اور پچاس غلام ابھی آزاد کرنے باقی ہیں تو کیا میں انہیں اس کی طرف سے آزاد کر دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ (باپ) مسلمان ہوتا اور تم اس کی طرف سے آزاد کرتے یا صدقہ دیتے یا حج کرتے تو اسے ان کا ثواب پہنچتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2883]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8679)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/181) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

17. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَهُ وَفَاءٌ يُسْتَنْظَرُ غُرَمَاؤُهُ وَيُرْفَقُ بِالْوَارِثِ
17. باب: مال چھوڑ کر مرنے والے قرضدار کے وارث کو قرض خواہوں سے مہلت دلانا اور اس کے ساتھ نرمی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ شُعَيْبَ بْنَ إِسْحَاق حَدَّثَهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ:أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنْ يَهُودَ فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرٌ، فَأَبَى فَكَلَّمَ جَابِرٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ عَلَيْهِ فَأَبَى عَلَيْهِ، وَكَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْظِرَهُ فَأَبَى، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور اپنے ذمہ ایک یہودی کا تیس وسق کھجور کا قرضہ چھوڑ گئے، جابر رضی اللہ عنہ نے اس سے مہلت مانگی تو اس نے (مہلت دینے سے) انکار کر دیا، تو آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی کہ آپ چل کر اس سے سفارش کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور یہودی سے بات کی کہ وہ (اپنے قرض کے بدلے میں) ان کے کھجور کے باغ میں جتنے پھل ہیں لے لے لیکن اس نے انکار کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اچھا جابر کو مہلت دے دو، اس نے اس سے بھی انکار کیا، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2884]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 51 (2127)، الاستقراض 8 (2395)، 9 (2396)، 18 (2405)، الھبة 21 (2601)، الصلح 13 (2709)، الوصایا 36 (2781)، المناقب 25 (3580)، المغازي 18 (4053)، سنن النسائی/الوصایا 4 (3670)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 20 (2434)، (تحفة الأشراف:3126) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3