الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْعِتْق
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3946
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ عَتَقَ مِنْهُ مَا بَقِيَ فِي مَالِهِ إِذَا كَانَ لَهُ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (مشترک) غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو جتنا حصہ باقی بچا ہے وہ بھی اسی کے مال سے آزاد ہو گا بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ غلام کی قیمت کو پہنچ سکے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3946]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ العتق 1 (1501)، سنن الترمذی/ الأحکام 14 (1347)، سنن النسائی/ الکبری (4944)، (تحفة الأشراف: 6935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/34) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3947
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةً لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ ثُمَّ يُعْتَقُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو پھر ان میں سے ایک شخص اپنا حصہ آزاد کر دے تو اگر آزاد کرنے والا مالدار ہو تو اس غلام کی واجبی قیمت ٹھہرائی جائے گی نہ کم نہ زیادہ پھر وہ غلام آزاد کر دیا جائے گا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3947]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ العتق 4 (2521)، صحیح مسلم/ العتق 1 (1501)، سنن النسائی/ الکبری (1541)، (تحفة الأشراف: 6788)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/11) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3948
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ ابْنِ التَّلِبِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا"أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنْ مَمْلُوكٍ، فَلَمْ يُضَمِّنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَحْمَدُ: إِنَّمَا هُوَ بِالتَّاءِ يَعْنِي التَّلِبَّ وَكَانَ شُعْبَةُ أَلْثَغُ لَمْ يُبَيِّنِ التَّاءَ مِنَ الثَّاءِ.
تلب بن ثعلبہ تمیمی عنبری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باقی قیمت کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ احمد کہتے ہیں: (صحابی کا نام) تلب تائے فوقانیہ سے ہے نہ کہ ثلب ثائے مثلثہ سے اور راوی حدیث شعبہ ہکلے تھے یعنی ان کی زبان سے تاء ادا نہیں ہوتی تھی وہ تاء کو ثاء کہتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3948]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 0502) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ملقام بن تلب مجہول الحال ہیں، اور ان کی یہ روایت سابقہ صحیح روایات کے مخالف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

7. باب فِيمَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ
7. باب: جو کسی محرم رشتہ دار کا مالک ہو تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 3949
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُوسَى فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، فِيمَا يَحْسِبُ حَمَّادٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَاصِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يُحَدِّثْ ذَلِكَ الْحَدِيثَ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَقَدْ شَكَّ فِيهِ.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن بکر برسانی نے حماد بن سلمہ سے، حماد نے قتادہ اور عاصم سے، انہوں نے حسن سے، حسن نے سمرہ سے، سمرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث کو حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور انہیں اس میں شک ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3949]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365)، سنن ابن ماجہ/العتق 5 (2524)، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 185469)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (4898، 4899)، مسند احمد (5/15، 18، 20) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ ثقات نے مرفوعاً روایت کرنے میں حماد کی مخالفت کی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3950
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرّ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3950]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4585، 18469، 18534) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں قتادہ و عمر کے درمیان انقطاع ہے، لیکن پچھلی مرفوع سند سے یہ روایت صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوف

حدیث نمبر: 3951
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ:" مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ".
حسن کہتے ہیں جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو (وہ ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3951]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 4585) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

حدیث نمبر: 3952
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَالْحَسَنِ مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَعِيدٌ أَحْفَظُ مِنْ حَمَّادٍ.
جابر بن زید اور حسن سے بھی اسی کے ہم مثل مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید حماد (حماد بن سلمہ) سے زیادہ یاد رکھنے والے ہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3952]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 4585) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

8. باب فِي عِتْقِ أُمَّهَاتِ الأَوْلاَدِ
8. باب: ام ولد (بچے والی لونڈی) مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی۔
حدیث نمبر: 3953
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ خَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ مَعْقِلٍ امْرَأَةٍ مِنْ خَارِجَةِ قَيْسِ عَيْلَانَ، قَالَتْ:" قَدِمَ بِي عَمِّي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَبَاعَنِي مِنْ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو، أَخِي أَبِي الْيُسْرِ بْنِ عَمْرٍو، فَوَلَدْتُ لَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحُبَابِ، ثُمَّ هَلَكَ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: الْآنَ وَاللَّهِ تُبَاعِينَ فِي دَيْنِهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ مِنْ خَارِجَةِ قَيْسِ عَيْلَانَ قَدِمَ بِي عَمِّي الْمَدِينَةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَبَاعَنِي مِنْ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو أَخِي أَبِي الْيُسْرِ بْنِ عَمْرٍو، فَوَلَدْتُ لَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحُبَابِ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: الْآنَ وَاللَّهِ تُبَاعِينَ فِي دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ وَلِيُّ الْحُبَابِ؟ قِيلَ: أَخُوهُ أَبُو الْيُسْرِ بْنُ عَمْرٍو، فَبَعَثَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَعْتِقُوهَا، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِيقٍ قَدِمَ عَلَيَّ فَأْتُونِي أُعَوِّضْكُمْ مِنْهَا، قَالَتْ: فَأَعْتَقُونِي وَقَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقِيقٌ، فَعَوَّضَهُمْ مِنِّي غُلَامًا".
بنی خارجہ قیس عیلان کی ایک خاتون سلامہ بنت معقل کہتی ہیں کہ جاہلیت میں مجھے میرے چچا لے کر آئے اور ابوالیسر بن عمرو کے بھائی حباب بن عمرو کے ہاتھ بیچ دیا، ان سے عبدالرحمٰن بن حباب پیدا ہوئے، پھر وہ مر گئے تو ان کی بیوی کہنے لگی: قسم اللہ کی اب تو ان کے قرضہ میں بیچی جائے گی، یہ سن کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بنی خارجہ قیس عیلان کی ایک خاتون ہوں، جاہلیت میں میرے چچا مدینہ لے کر آئے اور ابوالیسر بن عمرو کے بھائی حباب بن عمرو کے ہاتھ مجھے بیچ دیا ان سے میرے بطن سے عبدالرحمٰن بن حباب پیدا ہوئے، اب ان کی بیوی کہتی ہے: قسم اللہ کی تو ان کے قرض میں بیچی جائے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: حباب کا وارث کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: ان کے بھائی ابوالیسر بن عمرو ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہلا بھیجا کہ اسے (سلامہ کو) آزاد کر دو، اور جب تم سنو کہ میرے پاس غلام اور لونڈی آئے ہیں تو میرے پاس آنا، میں تمہیں اس کا عوض دوں گا، سلامہ کہتی ہیں: یہ سنا تو ان لوگوں نے مجھے آزاد کر دیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غلام اور لونڈی آئے تو آپ نے میرے عوض میں انہیں ایک غلام دے دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3953]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15899)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/360) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کی راویہ ام خطاب مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 3954
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بِعْنَا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا فَانْتَهَيْنَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ام ولد ۱؎ کو بیچا کرتے تھے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے ہمیں اس کے بیچنے سے روک دیا چنانچہ ہم رک گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3954]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2835، 2475)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/العتق 2 (2517) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب فِي بَيْعِ الْمُدَبَّرِ
9. باب: مدبر (یعنی وہ غلام جس کو مالک نے اپنی موت کے بعد آزاد کر دیا ہو) کو بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3955
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَإِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبِيعَ بِسَبْعِ مِائَةِ أَوْ بِتِسْعِ مِائَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کر دیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیچنے کا حکم دیا تو وہ سات سویا نو سو میں بیچا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3955]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 59 (2141)، الاستقراض 16 (2403)، الخصومات 3 (2415)، العتق 9 (2534)، کفارات الأیمان 7 (6716)، الإکراہ 4 (6947)، الأحکام 32 (7186)، سنن النسائی/الزکاة 60 (2547)، سنن ابن ماجہ/العتق 1 (2512)، مسند احمد (3/305، 368، 369، 370، 371، 390)، سنن الدارمی/البیوع 37 (2615) (تحفة الأشراف: 2416، 2443)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 13 (997)، الأیمان 13 (997)، سنن الترمذی/البیوع 11(1219) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    Next