الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2900
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَامْرَأَتِي حَاجَّةٌ، قَالَ: فَارْجِعْ مَعَهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں جانے کے لیے درج کر لیا گیا ہے، اور میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جاؤ اس کے ساتھ حج کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2900]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 74 (1341)، الجہاد 181 (3061)، (تحفة الأشراف: 6515)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 26 (3061)، مسند احمد (1/346) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. بَابُ: الْحَجُّ جِهَادُ النِّسَاءِ
8. باب: حج عورتوں کا جہاد ہے۔
حدیث نمبر: 2901
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ؟، قَالَ:" نَعَمْ، عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ لَا قِتَالَ فِيهِ، الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن ان پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2901]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 4 (1520)، الجہاد 62 (2784، 2876) سنن النسائی/الحج 4 (2629)، (تحفة الأشراف: 17871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/71، 76، 79 165) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2902
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَجُّ جِهَادُ كُلِّ ضَعِيفٍ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج ہر ناتواں اور ضعیف کا جہاد ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2902]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18211، ومصباح الزجاجة: 1023)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 4 (2629)، مسند احمد (2/21، 6/294، 303، 314) (حسن)» ‏‏‏‏ (ابوجعفر الباقر کا سماع ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد و متابعات سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3519)۔

قال الشيخ الألباني: حسن

9. بَابُ: الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ
9. باب: میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2903
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شُبْرُمَةُ؟"، قَالَ: قَرِيبٌ لِي، قَالَ:" هَلْ حَجَجْتَ قَطُّ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَاجْعَلْ هَذِهِ عَنْ نَفْسِكَ، ثُمَّ أحْجُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو «لبیک عن شبرمہ» حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے کہتے ہوئے سنا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: شبرمہ کون ہے؟ اس نے بتایا: وہ میرا رشتہ دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے کبھی حج کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس حج کو اپنی طرف سے کر لو، پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2903]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 26 (1811)، (تحفة الأشراف: 5564) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2904
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَحُجُّ عَنْ أَبِي؟، قَالَ:" نَعَمْ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ، فَإِنْ لَمْ تَزِدْهُ خَيْرًا لَمْ تَزِدْهُ شَرًّا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا: کیا میں اپنے والد کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اپنے والد کی طرف سے حج کرو، اگر تم ان کی نیکی نہ بڑھا سکے تو ان کی برائی میں اضافہ مت کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2904]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6555، ومصباح الزجاجة: 1024) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 2905
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْغَوْثِ بْنِ حُصَيْنٍ ، رَجُلٌ مِنَ الْفُرْعِ أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَجَّةٍ كَانَتْ عَلَى أَبِيهِ مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ"، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَكَذَلِكَ الصِّيَامُ فِي النَّذْرِ، يُقْضَى عَنْهُ".
مقام فرع کے ایک شخص ابوالغوث بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے حج کی ادائیگی کے بارے میں سوال کیا جو ان کے والد پر فرض تھا، اور وہ بغیر حج کیے مر گئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے والد کی جانب سے حج کرو، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: اسی طرح کا معاملہ نذر مانے ہوئے صیام کا بھی ہے کہ ان کی قضاء اس کی طرف سے کی جائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2905]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12077، ومصباح الزجاجة: 1025) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں عثمان بن عطاء خراسانی ضعیف ہیں، بلکہ بعضوں کے نزدیک متروک، حدیث کے پہلے جملہ کے لئے آگے کی حدیث (2906) دیکھیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

10. بَابُ: الْحَجِّ عَنِ الْحَيِّ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ
10. باب: معذور شخص کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2906
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی، اور نہ سواری پر سوار ہونے کی (فرمائیے! ان کے متعلق کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2906]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 26 (1810)، سنن النسائی/الحج 2 (2622)، 10 (2638)، (تحفة الأشراف: 11173)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 87 (930)، مسند احمد (4/10، 11، 12) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2907
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ، جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ قَدْ أَفْنَدَ، وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَدَاءَهَا فَهَلْ يُجْزِئُ عَنْهُ أَنْ أُؤَدِّيَهَا عَنْهُ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ بہت ناتواں اور ضعیف ہو گئے ہیں، اور اللہ کا بندوں پر عائد کردہ فرض حج ان پر لازم ہو گیا ہے، وہ اس کو ادا کرنے کی قوت نہیں رکھتے، اگر میں ان کی طرف سے حج ادا کروں تو کیا یہ ان کے لیے کافی ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2907]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6522)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 1 (1513)، جزاء الصید 23 (1854)، 24 (1855)، المغازي 77 (4399)، الاستئذان 2 (6228)، صحیح مسلم/الحج 71 (1334)، سنن ابی داود/الحج 26 (1809)، سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن النسائی/الحج 8 (2634)، 9 (2636)، موطا امام مالک/الحج 30 (97)، مسند احمد (1/219، 251، 329، 346، 359)، سنن الدارمی/الحج 23 (1873) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

حدیث نمبر: 2908
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَوْفٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْحَجُّ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَحُجَّ إِلَّا مُعْتَرِضًا، فَصَمَتَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ".
حصین بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد پر حج فرض ہو گیا ہے لیکن وہ حج کرنے کی سکت نہیں رکھتے، مگر اس طرح کہ ا نہیں کجاوے کے ساتھ رسی سے باندھ دیا جائے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2908]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3417، ومصباح الزجاجة: 1026) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن کریب منکر الحدیث ہیں، لیکن صحیح و ثابت احادیث ہی ہمارے لئے کافی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 2909
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَرْكَبَ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟، قَالَ:" نَعَمْ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكِ دَيْنٌ قَضَيْتِهِ".
عبداللہ بن عباس اپنے بھائی فضل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ وہ یوم النحر کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کے بندوں پر عائد کیے ہوئے فریضہ حج نے میرے والد کو بڑھاپے میں پایا ہے، وہ سوار ہونے کی بھی سکت نہیں رکھتے، کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اس لیے کہ اگر تمہارے باپ پر کوئی قرض ہوتا تو تم اسے چکاتیں نا؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2909]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 23 (1853)، صحیح مسلم/الحج 71 (1335)، سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن النسائی/آداب القضاة 9 (5391)، (تحفة الأشراف: 11048)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/212، 313، 359)، سنن الدارمی/المناسک 23 (1875) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next