الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3139
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى الْأَسْلَمِيِّينَ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ بِلَالٍ بِنْتُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِيهَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجُوزُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ أُضْحِيَّةً".
ہلال اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھیڑ کے ایک سالہ بچے کی قربانی جائز ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3139]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11737، ومصباح الزجاجة: 1088)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/368) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ام محمد بن أبی یحییٰ اور ام بلال دونوں مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 65)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3140
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: مُجَاشِعٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا تُوفِي مِنْهُ الثَّنِيَّةُ".
کلیب کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بنی سلیم کے مجاشع نامی ایک شخص کے ساتھ تھے، بکریوں کی قلت ہو گئی، تو انہوں نے ایک منادی کو حکم دیا، جس نے پکار کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: (قربانی کے لیے) بھیڑ کا ایک سالہ بچہ دانتی بکری کی جگہ پر کافی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3140]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الاضاحي 5 (2799)، (تحفة الأشراف: 11211)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الضحایا 12 (4389)، مسند احمد (5/368) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3141
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف مسنہ (دانتا جانور) ذبح کرو، البتہ جب وہ تم پر دشوار ہو تو بھیڑ کا جذعہ (ایک سالہ بچہ) ذبح کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3141]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحي 2 (1962)، سنن ابی داود/الأضاحي 5 (2797)، سنن النسائی/الضحایا 12 (4383)، (تحفة الأشراف: 2715)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/312، 327) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے اس لئے البانی صاحب نے اس پر کلام کیا ہے، مزید بحث کے، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 2/374 و سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 65 و الإرواء: 2145، وفتح الباری: 10/ 15)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

8. بَابُ: مَا يُكْرَهُ أَنْ يُضَحَّى بِهِ
8. باب: کن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے؟
حدیث نمبر: 3142
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِمُقَابَلَةٍ، أَوْ مُدَابَرَةٍ، أَوْ شَرْقَاءَ، أَوْ خَرْقَاءَ، أَوْ جَدْعَاءَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا جس کا کان آگے سے یا پیچھے سے کٹا ہو، یا وہ پھٹا ہو یا اس میں گول سوراخ ہو، یا ناک کان اور ہونٹ میں سے کوئی عضو کٹا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3142]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2804)، سنن الترمذی/الاضاحي 6 (1498)، سنن النسائی/الضحایا 7 (4377)، 8 (4378)، 9 (4379)، (تحفة الأشراف: 10125)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/80، 108، 128، 9 14)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1995) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابواسحاق مختلط اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز ان کے شیخ شریح سے ان کا سماع نہیں ہے اس لئے سند میں انقطاع بھی ہے، اور شریح شبیہ المجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3143
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ، وَالْأُذُنَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ (قربانی کے جانور) کی آنکھ اور کان غور سے دیکھ لیں (آیا وہ سلامت ہیں یا نہیں)۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3143]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 9 (1503)، سنن النسائی/الضحایا 10 (4381)، (تحفة الأشراف: 10064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/95، 105، 125، 132، 152) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 3144
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وأبو الوليد ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ حَدِّثْنِي بِمَا كَرِهَ أَوْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا بِيَدِهِ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ:" أَرْبَعٌ، لَا تُجْزِئُ فِي الْأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي"، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الْأُذُنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ مِنْهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: مجھ سے قربانی کے ان جانوروں کو بیان کیجئیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا، یا منع کیا ہے؟ تو براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہوئے (جب کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے) فرمایا: چار قسم کے جانوروں کی قربانی درست نہیں: ایک کانا جس کا کانا پن واضح ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری عیاں اور ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن نمایاں ہو، چوتھا ایسا لاغر اور دبلا پتلا جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو ۱؎۔ عبید نے کہا: میں اس جانور کو بھی مکروہ جانتا ہوں جس کے کان میں نقص ہو تو براء رضی اللہ عنہ نے کہا: جسے تم ناپسند کرو اسے چھوڑ دو، لیکن دوسروں پر اسے حرام نہ کرو۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3144]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2802)، سنن الترمذی/الأضاحي 5 (1497)، سنن النسائی/الضحایا 4 (4374)، (تحفة الأشراف: 1790)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الضحایا 1 (1)، مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1992) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3145
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ جُرَيَّ بْنَ كُلَيْبٍ ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا ، يُحَدِّثُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ، يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ ٹوٹے اور کن کٹے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3145]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 6 (2805)، سنن الترمذی/الأضاحي 9 (1504)، سنن النسائی/الضحایا 11 (4382)، (تحفة الأشراف: 10031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 101، 109، 127، 129، 150) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جری بن کلیب کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1149)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

9. بَابُ: مَنِ اشْتَرَى أُضْحِيَّةً صَحِيحَةً فَأَصَابَهَا عِنْدَهُ شَيْءٌ
9. باب: آدمی نے قربانی کا جانور صحیح سالم خریدا، اس میں عیب پیدا ہو گیا تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 3146
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبُو بكر ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَرَظَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" ابْتَعْنَا كَبْشًا نُضَحِّي بِهِ، فَأَصَابَ الذِّئْبُ مِنْ أَلْيَتِهِ أَوْ أُذُنِهِ، فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنَا أَنْ نُضَحِّيَ بِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے قربانی کے لیے ایک مینڈھا خریدا، پھر بھیڑئیے نے اس کے سرین یا کان کو زخمی کر دیا، ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس سلسلے میں) سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسی کی قربانی کریں۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3146]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4298، ومصباح الزجاجة: 1089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/32، 86) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر بن یزید الجعفی کذاب، اور اس کے شیخ محمد بن قرظہ الانصاری غیر معروف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا

10. بَابُ: مَنْ ضَحَّى بِشَاةٍ عَنْ أَهْلِهِ
10. باب: سارے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3147
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيَّادٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ : كَيْفَ كَانَتِ الضَّحَايَا فِيكُمْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ، وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ ثُمَّ تَبَاهَى النَّاسُ فَصَارَ كَمَا تَرَى".
عطا بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ لوگوں کی قربانیاں کیسی ہوتی تھیں؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا تو اسے سارے گھر والے کھاتے اور لوگوں کو کھلاتے، پھر لوگ فخر و مباہات کرنے لگے، تو معاملہ ایسا ہو گیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3147]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 10 (1505)، (تحفة الأشراف: 3481) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3148
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ ، قَالَ:" حَمَلَنِي أَهْلِي عَلَى الْجَفَاءِ بَعْدَ مَا عَلِمْتُ مِنَ السُّنَّةِ، كَانَ أَهْلُ الْبَيْتِ يُضَحُّونَ بِالشَّاةِ وَالشَّاتَيْنِ، وَالْآنَ يُبَخِّلُنَا جِيرَانُنَا".
ابوسریحہ کہتے ہیں کہ سنت کا طریقہ معلوم ہو جانے کے بعد بھی ہمارے اہل نے ہمیں زیادتی پر مجبور کیا، حال یہ تھا کہ ایک گھر والے ایک یا دو بکریوں کی قربانی کرتے تھے، اور اب (اگر ہم ایسا کرتے ہیں) تو ہمارے ہمسائے ہمیں بخیل کہتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3148]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3301، ومصباح الزجاجة: 1090) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


Previous    1    2    3    4    5    Next