الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
حدیث نمبر: 3677
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْلَةُ الضَّيْفِ وَاجِبَةٌ , فَإِنْ أَصْبَحَ بِفِنَائِهِ فَهُوَ دَيْنٌ عَلَيْهِ , فَإِنْ شَاءَ اقْتَضَى وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
مقدام ابوکریمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی کے یہاں رات کو کوئی مہمان آئے تو اس رات اس مہمان کی ضیافت کرنی واجب ہے، اور اگر وہ صبح تک میزبان کے مکان پر رہے تو یہ مہمان نوازی میزبان کے اوپر مہمان کا ایک قرض ہے، اب مہمان کی مرضی ہے چاہے اپنا قرض وصول کرے، چاہے چھوڑ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3677]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 5 (3750)، (تحفة الأشراف: 11568) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: حَقِّ الْيَتِيمِ
6. باب: یتیم کے حق کا بیان۔
حدیث نمبر: 3678
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِيفَيْنِ , الْيَتِيمِ وَالْمَرْأَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں دو کمزوروں ایک یتیم اور ایک عورت کا حق مارنے کو حرام قرار دیتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3678]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13047، ومصباح الزجاجة: 1281)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/439) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3679
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي عَتَّابٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" خَيْرُ بَيْتٍ فِي الْمُسْلِمِينَ , بَيْتٌ فِيهِ يَتِيمٌ يُحْسَنُ إِلَيْهِ , وَشَرُّ بَيْتٍ فِي الْمُسْلِمِينَ , بَيْتٌ فِيهِ يَتِيمٌ يُسَاءُ إِلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے بہتر گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم (پرورش پاتا) ہو، اور اس کے ساتھ نیک سلوک کیا جاتا ہو، اور سب سے بدترین گھر وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3679]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12909، ومصباح الزجاجة: 282) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یحییٰ بن سلیمان لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3680
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَلْبِيُّ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عَالَ ثَلَاثَةً مِنَ الْأَيْتَامِ , كَانَ كَمَنْ قَامَ لَيْلَهُ , وَصَامَ نَهَارَهُ , وَغَدَا وَرَاحَ شَاهِرًا سَيْفَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَكُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ أَخَوَيْنِ كَهَاتَيْنِ أُخْتَانِ" , وَأَلْصَقَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے تین یتیموں کی پرورش کی تو وہ ایسا ہی ہے جیسے وہ رات میں تہجد پڑھتا رہا، دن میں روزے رکھتا رہا، اور صبح و شام تلوار لے کر جہاد کرتا رہا، میں اور وہ شخص جنت میں اس طرح بھائی بھائی ہو کر رہیں گے جیسے یہ دونوں بہنیں ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیانی اور شہادت کی انگلی کو ملایا (اور دکھایا)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3680]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5880، ومصباح الزجاجة: 1283) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن ابراہیم مجہول اور حماد کلبی ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

7. بَابُ: إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
7. باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3681
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَةَ , عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ , عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَنْتَفِعُ بِهِ , قَالَ:" اعْزِلِ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3681]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11594، ومصباح الزجاجة: 1284)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 36 (2618)، مسند احمد (4/420، 422، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3682
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" كَانَ عَلَى الطَّرِيقِ غُصْنُ شَجَرَةٍ يُؤْذِي النَّاسَ , فَأَمَاطَهَا رَجُلٌ , فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستے میں ایک درخت کی شاخ (ٹہنی) پڑی ہوئی تھی جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، ایک شخص نے اسے ہٹا دیا (تاکہ مسافروں اور گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو) اسی وجہ سے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3682]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12432)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 32 (652)، المظالم 28 (2472)، صحیح مسلم/البر الصلة 36 (1914)، الإمارة 51 (1914)، سنن ابی داود/الأدب 172 (5245)، سنن الترمذی/البر والصلة 38 (1958)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/495) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3683
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ أُمَّتِي بِأَعْمَالِهَا حَسَنِهَا وَسَيِّئِهَا , فَرَأَيْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا الْأَذَى يُنَحَّى عَنِ الطَّرِيقِ , وَرَأَيْتُ فِي سَيِّئِ أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ فِي الْمَسْجِدِ لَا تُدْفَنُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے اچھے اور برے اعمال میرے سامنے پیش کیے گئے، تو میں نے ان میں سب سے بہتر عمل راستے سے تکلیف دہ چیز کے ہٹانے، اور سب سے برا عمل مسجد میں تھوکنے، اور اس پر مٹی نہ ڈالنے کو پایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3683]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11992)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 13 (553)، مسند احمد (5/178) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. بَابُ: فَضْلِ صَدَقَةِ الْمَاءِ
8. باب: پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3684
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" سَقْيُ الْمَاءِ".
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3684]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 41 (1679، 1680)، سنن النسائی/الوصایا 8 (3694)، (تحفة الأشراف: 3834)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/285، 6/7) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 413)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3685
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَصُفُّ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صُفُوفًا , وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: أَهْلُ الْجَنَّةِ , فَيَمُرُّ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ عَلَى الرَّجُلِ , فَيَقُولُ: يَا فُلَانُ , أَمَا تَذْكُرُ يَوْمَ اسْتَسْقَيْتَ فَسَقَيْتُكَ شَرْبَةً , قَالَ: فَيَشْفَعُ لَهُ , وَيَمُرُّ الرَّجُلُ , فَيَقُولُ: أَمَا تَذْكُرُ يَوْمَ نَاوَلْتُكَ طَهُورًا , فَيَشْفَعُ لَهُ" , قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" وَيَقُولُ: يَا فُلَانُ , أَمَا تَذْكُرُ يَوْمَ بَعَثْتَنِي فِي حَاجَةِ كَذَا وَكَذَا , فَذَهَبْتُ لَكَ فَيَشْفَعُ لَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کی صف بندی ہو گی (ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ اہل جنت کی صف بندی ہو گی) پھر ایک جہنمی ایک جنتی کے پاس گزرے گا اور اس سے کہے گا: اے فلاں! تمہیں یاد نہیں کہ ایک دن تم نے پانی مانگا تھا اور میں نے تم کو ایک گھونٹ پانی پلایا تھا؟ (وہ کہے گا: ہاں، یاد ہے) وہ جنتی اس بات پر اس کی سفارش کرے گا، پھر دوسرا جہنمی ادھر سے گزرے گا، اور اہل جنت میں سے ایک شخص سے کہے گا: تمہیں یاد نہیں کہ میں نے ایک دن تمہیں طہارت و وضو کے لیے پانی دیا تھا؟ تو وہ بھی اس کی سفارش کرے گا۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں بیان کیا کہ وہ شخص کہے گا: اے فلاں! تمہیں یاد نہیں کہ تم نے مجھے فلاں اور فلاں کام کے لیے بھیجا تھا، اور میں نے اسے پورا کیا تھا؟ تو وہ اس بات پر اس کی سفارش کرے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3685]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1687، ومصباح الزجاجة: 1286) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن أبان الرقاشی، ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 93-5186)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3686
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَمِّهِ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ تَغْشَى حِيَاضِي قَدْ لُطْتُهَا لِإِبِلِي , فَهَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ إِنْ سَقَيْتُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ , فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ".
سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹوں کے متعلق پوچھا کہ وہ میرے حوض پر آتے ہیں جس کو میں نے اپنے اونٹوں کے لیے تیار کیا ہے، اگر میں ان اونٹوں کو پانی پینے دوں تو کیا اس کا بھی اجر مجھے ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ہر کلیجہ والے جانور کے جس کو پیاس لگتی ہے، پانی پلانے میں ثواب ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3686]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3820، ومصباح الزجاجة: 1287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/175) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2152)

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next