الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1881
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْجَذْمِيِّ، عَنْ الْجَارُودِ بْنِ الْمُعَلَّى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ " وَالْجَارُودُ هُوَ ابْنُ الْمُعَلَّى الْعَبْدِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُقَالُ الْجَارُودُ بْنُ الْعَلَاءِ أَيْضًا، وَالصَّحِيحُ ابْنُ الْمُعَلَّى.
جارود بن معلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب حسن ہے،
۲- اسی طرح کئی لوگوں نے اس حدیث کو «عن سعيد عن قتادة عن أبي مسلم عن الجارود عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کیا ہے، اور یہ حدیث بطریق: «عن قتادة عن يزيد بن عبد الله ابن الشخير عن أبي مسلم عن الجارود أن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: مسلمان کی گری ہوئی چیز (یعنی اس پر قبضہ کرنے کی نیت سے) اٹھانا آگ میں جلنے کا سبب ہے،
۳- اس باب میں ابو سعید خدری، ابوہریرہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1881]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3177) (صحیح) (سند میں ابو مسلم جذمی مقبول عند المتابعہ ہیں، ورنہ لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث رقم 1879 سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1879)

12. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الشُّرْبِ قَائِمًا
12. باب: کھڑے ہو کر پینے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1882
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، وَمُغِيرَةُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَسَعْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر زمزم کا پانی پیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، سعد، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1882]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، والأشربة 6 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، سنن النسائی/الحج 65 (2967)، و 66 (2968)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3422)، والمؤلف في الشمائل 31 (197، 198، 199)، (تحفة الأشراف: 5767)، و مسند احمد (1/214، 220، 342) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3422)

حدیث نمبر: 1883
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے دیکھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1883]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8689) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4276) ، مختصر الشمائل (177)

13. باب مَا جَاءَ فِي التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
13. باب: پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1884
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا وَيَقُولُ: هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اور عزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1884]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028/123)، سنن ابی داود/ الأشربة 19 (3727) (تحفة الأشراف: 1723)، و مسند احمد (3/119، 185، 211) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3416)

حدیث نمبر: 1884M
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1884M]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 26 (5631)، صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028/122)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 18 (3416)، (تحفة الأشراف: 498)، و مسند احمد (3/119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3416)

حدیث نمبر: 1885
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ ابْنٍ لِعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَشْرَبُوا وَاحِدًا كَشُرْبِ الْبَعِيرِ، وَلَكِنْ اشْرَبُوا مَثْنَى وَثُلَاثَ وَسَمُّوا إِذَا أَنْتُمْ شَرِبْتُمْ وَاحْمَدُوا إِذَا أَنْتُمْ رَفَعْتُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ هُوَ أَبُو فَرْوَةَ الرُّهَاوِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ کی طرح ایک سانس میں نہ پیو، بلکہ دو یا تین سانس میں پیو، جب پیو تو «بسم اللہ» کہو اور جب منہ سے برتن ہٹاؤ تو «الحمدللہ» کہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1885]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5971) (ضعیف) (سند میں ابن عطاء بن ابی رباح مبہم راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4278 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6233) //

14. باب مَا ذُكِرَ مِنَ الشُّرْبِ بِنَفَسَيْنِ
14. باب: دو سانس میں پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1886
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قُلْتُ: هُوَ أَقْوَى أَمْ مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ؟، فَقَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا، فَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ مِنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: رِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ وَأَكْبَرُ، وَقَدْ أَدْرَكَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَرَآهُ وَهُمَا أَخَوَانِ وَعِنْدَهُمَا مَنَاكِيرُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیتے تھے تو دو سانس میں پیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف رشدین بن کریب کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- میں نے ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی سے رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھتے ہوئے کہا: وہ زیادہ قوی ہیں یا محمد بن کریب؟ انہوں نے کہا: دونوں (رتبہ میں) بہت ہی قریب ہیں، اور میرے نزدیک رشدین بن کریب زیادہ راجح ہیں،
۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: محمد بن کریب، رشدین بن کریب سے زیادہ راجح ہیں،
۵- میرے نزدیک ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کی بات زیادہ صحیح ہے کہ رشدین بن کریب زیادہ راجح اور بڑے ہیں، انہوں نے ابن عباس کو پایا ہے اور انہیں دیکھا ہے، یہ دونوں بھائی ہیں ان دونوں سے منکر احادیث بھی مروی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1886]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأشربة 18 (3417)، (تحفة الأشراف: 6347) (ضعیف) (سند میں رشدین بن کریب ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3417) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (743) ، ضعيف الجامع الصغير (4424) //

15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ
15. باب: پینے کی چیز میں پھونکنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1887
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْمُثَنَّى الْجُهَنِيَّ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ النَّفْخِ فِي الشُّرْبِ "، فَقَالَ رَجُلٌ: الْقَذَاةُ أَرَاهَا فِي الْإِنَاءِ، قَالَ: " أَهْرِقْهَا "، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَرْوَى مِنْ نَفَسٍ وَاحِدٍ، قَالَ: " فَأَبِنْ الْقَدَحَ إِذَنْ عَنْ فِيكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی چیز میں پھونکنے سے منع فرمایا، ایک آدمی نے عرض کیا: برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھوں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: اسے بہا دو، اس نے عرض کیا: میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہو پاتا ہوں، آپ نے فرمایا: تب (سانس لیتے وقت) پیالہ اپنے منہ سے ہٹا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1887]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4436) (حسن) (الصحیحة 385)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (385)

حدیث نمبر: 1888
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے اور پھونکنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1888]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 20 (3728)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 23 (3428)، (تحفة الأشراف: 6149)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3429)

16. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
16. باب: پیتے وقت برتن میں سانس لینے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1889
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پانی پیئے تو برتن میں سانس نہ چھوڑے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1889]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 18 (153)، و 19 (154)، والأشربة 25 (5630)، صحیح مسلم/الطہارة 18 (267)، سنن ابی داود/ الطہارة 18 (31)، (تحفة الأشراف: 12105)، و مسند احمد (5/295، 296، 300، 309، 310) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (23)


Previous    1    2    3    4    Next