الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نوافل و سنن کا بیان
14. رات کی نماز کی دعا
حدیث نمبر: 165
111- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل يقول: ”اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيوم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن. أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي لا إله إلا أنت.“ كمل حديث أبى الزبير بحمد الله وعونه، وهو آخر حديث المحمدين.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری تہائی حصے میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو کہتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيوم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن. أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي لا إله إلا أنت.» اے میرے اللہ! حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور (منور کرنے والا) ہے حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی زمین و آسمان کا قائم کرنے والا ہے، حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے سب کا رب ہے، تو حق ہے اور تیرا کلام حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے اور تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے اور (جہنم کی) آگ حق ہے، قیامت حق ہے۔ اے میرے اللہ! میں تیرے لئے مطیع و فرماں بردار ہوا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھی پر توکل کیا، میں تیری طرف دلی رجوع کرتا ہوں اور تیری مدد اور تائید سے دشمنوں سے مقابلہ کرتا ہوں اور تیرے حضور ہی مقدمہ پیش کرتا ہوں، میری اگلی پچھلی سب باتیں چاہے خفیہ ہوں یا علانیہ درگزر فرما دے، تو میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی الہٰ (معبود برحق) نہیں ہے۔ اللہ کی مدد سے ابوالزبیر کی حدیث مکمل ہو گئی والحمد للہ اور یہ محمد نام والوں کی آخری حدیث ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 165]
تخریج الحدیث: «111- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 215/1، 216 ح 503، ك 15 ب 8 ح 34) التمهيد 189/12، الاستذكار: 477، و أخرجه مسلم (769) من حديث مالك به ورواه سليمان الاحول عن طاوس به عند مسلم وهٰذا و متابعته والحدللٰه.»

15. قیام اللیل کرنے والا شخص اگر کسی وجہ سے قیام نہ کر سکے تو . . . .
حدیث نمبر: 166
86- مالك عن محمد بن المنكدر عن سعيد بن جبير عن رجل عنده رضا أنه أخبره أن عائشة أم المؤمنين أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ما من امرئ تكون له صلاة بليل يغلبه عليها نوم إلا كتب الله له أجر صلاته، وكان نومه صدقة عليه.“
سعید بن جبیر رحمه الله اپنے نزدیک پسندیدہ آدمی (اسود بن یذید رحمہ اللہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی رات کو (ہمیشہ نفل) نماز پڑھتا ہے اگر اس پر نیند غالب آ جائے (اور وہ سو جائے، نماز نہ پڑھ سکے) تو اس کے لئے نماز کا اجر لکھا جاتا ہے اور اس کی نیند اس پر اللہ کی طرف سے صدقہ ہو جاتی ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 166]
تخریج الحدیث: «86- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 117/1 ح 254، ك 7 ب 1 ح 1) التمهيد 261/12، الاستذكار: 225، و أخرجه أبوداود (1314) والنسائي (257/3 ح 1785) من حديث مالك به، الرجل المرضي هوالأسود بن يزيد وللحديث شواهد.»

16. وتر کا بیان
حدیث نمبر: 167
35- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي بالليل إحدى عشرة ركعة يوتر منها بواحدة. فإذا فرغ منها اضطجع على شقه الأيمن.
اور اسی سند (کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعات نماز پڑھتے تھے۔ ان میں سے ایک وتر (آخر میں) پڑھتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوتے تو دائیں کروٹ لیٹ جاتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 167]
تخریج الحدیث: «35- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 120/1 ح 261، ك 7 ب 2 ح 8) التمهيد 121/8، الاستذكار: 232، و أخرجه مسلم (736) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 168
202- مالك عن نافع وعبد الله بن دينار عن عبد الله بن عمر: أن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي أحدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى.“
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آ دمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے، پھر جب تم میں سے کسی کو صبح ہو جانے کا ڈر ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، اس نے جو نماز پڑھی ہے یہ اسے وتر بنا دے گی ۔ ​ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 168]
تخریج الحدیث: «202- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 123/1 ح 266، ك 7 ب 3 ح 13) التمهيد 240/13، الاستذكار:237، و أخرجه البخاري (990) ومسلم (749) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 169
503- وبه: عن محمد بن يحيى بن حبان عن ابن محيريز أن رجلا من بني كنانة يدعى المخدجي سمع رجلا فى الشام يدعى أبا محمد يقول: إن الوتر واجب قال المخدجي: فرحت إلى عبادة ابن الصامت فاعترضت له وهو رائح إلى المسجد فأخبرته بالذي قال أبو محمد فقال عبادة: كذب أبو محمد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: خمس صلوات كتبهن الله على العباد فمن جاء بهن لم يضيع منهن شيئيا استخفافا بحقهن كان له عهد عند الله أن يدخله الجنة ومن لم يأت بهن استخفافا بحقهن فليس له عند الله عهد إن شاء عذبه وإن شاء أدخله الجنة.
ابن محیریز رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ بنوکنانہ کے ایک آدمی مخدجی نے شام میں، ابومحمد کو کہتے ہوئے سنا کہ وتر واجب ہے۔ مخدجی نے کہا: کہ پھر میں سیدنا عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ جب میں ان کے آمنے سامنے آیا تو وہ مسجد کو جا رہے تھے، پھر میں نے انہیں ابومحمد والی بات بتائی تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابومحمد نے غلط کہا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، پس جو شخص (قیامت کے دن) انہیں لے کر آئے گا، اس نے ان کے حق کا استخفاف کرتے ہوئے ان میں سے کچھ بھی ضائع نہیں کیا ہو گا تو اللہ کا اس کے ساتھ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص ان کے حق کا استخفاف کرتے ہوئے انہیں لے کر نہیں آئے گا تو اس کے ساتھ اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے۔ اگر چاہے تو عذاب دے اور اگر چاہے تو جنت میں داخل کر دے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 169]
تخریج الحدیث: «503- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 123/1 ح 267، ك 7 ب 3 ح 14) التمهيد 288/23، الاستذكار: 283، و أخرجه أبوداود (1420) و النسائي (230/1 ح 462) من حديث مالك به وصححه ابن حبان (موارد الظمآن: 252، 253) وله شاهد عند ابي داؤد (325) والحديث به صحيح.»

حدیث نمبر: 170
522- مالك عن أبى بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضى الله عنه عن سعيد بن يسار أنه قال: كنت أسير مع عبد الله بن عمر بطريق مكة، قال سعيد: فلما خشيت الصبح نزلت فأوترت ثم أدركته، فقال لي عبد الله بن عمر: أين كنت؟ فقلت: خشيت الفجر فنزلت فأوترت، فقال: أليس لك فى رسول الله صلى الله عليه وسلم أسوة حسنة؟ فقلت: بلى والله؛ قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر على البعير.
سعید بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکے کے راستے میں سفر کر رہا تھا، پھر جب مجھے صبح کا ڈر ہوا تو میں نے (سواری سے) اتر کر وتر پڑھا اور انہیں جا ملا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں تھے؟ میں نے کہا: مجھے صبح کا ڈر ہوا تو میں نے اتر کر وتر پڑھ لیا۔ انہوں نے فرمایا: کیا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی زندگی) میں بہترین نمونہ نہیں ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کی قسم! ضرور ہے۔ انہوں نے فرمایا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھ لیتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 170]
تخریج الحدیث: «522- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 124/1 ح 268، ك 7 ب 3 ح 15) التمهيد 137/24، الاستذكار: 239، و أخرجه البخاري (999) و مسلم (700/36) من حديث مالك به.»

17. اگر نفل نماز کے دوران میں نیند کا غلبہ ہو تو . . .
حدیث نمبر: 171
452- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا نعس أحدكم فى الصلاة فليرقد حتى يذهب عنه النوم، فإن أحدكم إذا صلى وهو ناعس لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو نماز میں اونگھ آنے لگے تو سو جائے تاکہ اس سے نیند کا اثر ختم ہو جائے کیونکہ اگر کوئی شخص اونگھ کی حالت میں نماز پڑھے گا تو ہو سکتا ہے کہ وہ استغفار کے بجائے اپنے آپ کو بددعائیں دینا شروع کر دے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 171]
تخریج الحدیث: «452- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 118/1 ح 256، ك 7 ب 1 ح 3) التمهيد 117/22، الاستذكار: 227، و أخرجه البخاري (212) ومسلم (786) من حديث مالك به.»


Previous    1    2    3