الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
20. سب سے بہتر گوشت پشت کا ہے
حدیث نمبر: 170
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا، مِنْ فَهْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَطْيَبَ اللَّحْمِ لَحْمُ الظَّهْرِ»
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سب سے اچھا گوشت پشت کا ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 170]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«سنن ابن ماجه: 3308»
تنبیہ: الشیخ الفہمی سے مراد محمد بن عبداللہ بن ابی رافع ہے، جسے حاکم اور ذہبی نے (تصحیح حدیث کے ذریعے سے) ثقہ قرار دیا ہے۔

حدیث نمبر: 171
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَؤَمَّلِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین سالن سرکہ ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 171]
تخریج الحدیث: «صحيح» :
اس روایت کی سند سفیان بن وکیع اور عبداللہ بن مومل کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کا صحیح شاہد گزر چکا ہے۔ دیکھئے حدیث سابق:150

22. سرکے والا گھر سالن سے خالی نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 172
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ثَابِتٍ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟» فَقُلْتُ: لَا إِلَّا خُبْزٌ يَابِسٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ: «هَاتِي، مَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں! ہاں صرف خشک روٹی اور سرکہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے آؤ، جس گھر میں سرکہ ہو اس میں سالن کی محتاجگی نہیں ہوتی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 172]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1841، وقال: حسن غريب . . .»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ ابو حمزہ الثمالی ضعیف ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب:818]
➋ اس روایت میں شعبی رحمہ اللہ کے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے سماع میں نظر ہے۔
مستدرک الحاکم (54/4 ح6875) میں اس کا ضعیف شاہد بھی ہے۔ دیکھئیے: انوار الصحفیہ (ص235)
فائدہ EB: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعم الادام الخل، ما اقفر بيت فى خل» بہترین سالن سرکہ ہے اور جس گھر میں سرکہ ہے وہ سالن سے خالی نہیں ہے۔ [مسند احمد 353/3 ح 14807، وسنده حسن]
نیز دیکھئیے: [صحيح مسلم 2052 ]
یہ صحیح حدیث ابوحمزہ الثمالی (ضعیف) کی روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ «والحمد لله»

23. سرید تمام کھانوں سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 173
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسے ہے جیسا کہ ثرید کی تمام کھانوں پر۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 173]
تخریج الحدیث: «سندہ صحیح» ‏‏‏‏ :
«سنن ترمذي 1834، وقال: حسن صحيح . صحيح بخاري: 5418 . صحيح مسلم: 2431»

24. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمام عورتوں سے افضل ہیں
حدیث نمبر: 174
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيُّ أَبُو طُوَالَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسے ہے جس طرح ثرید کی تمام کھانوں پر ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 174]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي:3887، وقال:حسن صحيح . صحيح بخاري: 3770 . صحيح مسلم: 3446»

25. آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 175
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ «رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِنْ أَكْلِ ثَوْرِ أَقِطٍ، ثُمَّ رَآهُ أَكَلَ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر کے ٹکڑے کھانے سے وضو کیا پھر (کسی دوسری دفعہ) دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے شانے کا گوشت کھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء نہیں کیا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 175]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«صحيح ابن خزيمه: 42 . صحيح ابن حبان: 217 . مسند احمد: 389/2 ح 9090»

26. سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ کھجوروں اور ستو سے ہوا
حدیث نمبر: 176
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِهِ وَهُوَ بَكْرُ بْنُ وَائِلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِتَمْرٍ وَسَوِيقٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ (صفیہ ‏‏‏‏بنت حیی) رضی اللہ عنہا کا ولیمہ کھجور اور ستو سے کیا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 176]
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 1095. 1096، وقال: حسن غريب . سنن ابن ماجه: 1909 . سنن ابي داود: 3744»
اس روایت کی سند امام ابن شہاب الزہری کے عنعنے کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری (371) اور صحیح مسلم (1365) وغیرہما میں اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [ مسند الحميدي بتحقيقي:1194]

27. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرغوب کھانا
حدیث نمبر: 177
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي فَائِدٌ، مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَابْنَ جَعْفَرٍ أَتَوْهَا فَقَالُوا لَهَا: اصْنَعِي لَنَا طَعَامًا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ. فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ لَا تَشْتَهِيهِ الْيَوْمَ قَالَ: بَلَى اصْنَعِيهِ لَنَا. قَالَ: فَقَامَتْ فَأَخَذَتْ مِنْ شَعِيرٍ فَطَحَنَتْهُ، ثُمَّ جَعَلَتْهُ فِي قِدْرٍ، وَصَبَّتْ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ زَيْتٍ وَدَقَّتِ الْفُلْفُلَ وَالتَّوَابِلَ فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْهِمْ، فَقَالَتْ: «هَذَا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ»
عبیداللہ بن علی، اپنی دادی سلمیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حسن بن علی، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن جعفر رضی اللہ عنہم اجمعین ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہمارے لیے وہ کھانا تیار کیجئیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا اور آپ اسے اچھی طرح تناول فرماتے تھے، تو وہ فرمانے لگیں: بیٹا! آج کل تم ایسا کھانا پسند نہیں کرو گے، انہوں نے کہا: کیوں نہیں! آپ ہمارے لیے بنائیں، وہ اٹھیں، کچھ جو لیے انہیں پیسا، پھر انہیں ایک ہنڈیا میں ڈال دیا، اور اس پر کچھ تیل بھی ڈال دیا، پھر کچھ مرچیں اور مصالحے کوٹ کر ڈال دیے، پھر ان کو پیش کیا اور کہنے لگیں: یہ کھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے رغبت سے تناول فرماتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 177]
تخریج الحدیث: «سندہ ضعیف» :
«المعجم الكبير للطبراني: 24/299 ح759»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبید اللہ بن علی قول راجح میں لین الحدیث ہے۔ دیکھیے: [تقريب التهذيب 4322 ]
➋ فضیل بن سلیمان النمیری جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ امام ولی الدین ابو زرعہ ابن العراقی نے کہا: «فقد ضعفہ الجمھور» [ طرح التثريب ج 2 ص 66 ]
فائدہ: صحیح بخاری میں فضیل بن سلیمان کی تمام احادیث متابعات میں ہیں اور صحیح و حسن ہیں۔ دیکھئیے: [هدي الساري مقدمه فتح الباري ص 435 حرف الفاء]

28. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت بہت محبوب تھا
حدیث نمبر: 178
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِنَا فَذَبَحْنَا لَهُ شَاةً، فَقَالَ: «كَأَنَّهُمْ عَلِمُوا أَنَّا نُحِبُّ اللَّحْمَ» وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: انہوں نے ایسے کیا گویا کہ انہیں معلوم تھا کہ ہم گوشت کو پسند کرتے ہیں۔ اس روایت میں ایک قصہ ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 178]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
یہ روایت درج ذیل علتِ قادحہ کی وجہ سے ضیعف ہے:
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ بہت بڑے ثقہ امام اور امیر المومنین فی الحدیث تھے، لیکن مدلس بھی تھے، جیسا کہ ان کے شاگردوں اور جلیل القدر محدثین کرام سے ثابت ہے۔
امام یحییٰ بن سعید القطان نے فرمایا: میں نے سفیان (ثوری) سے «حدثني» اور «حدثنا» (یعنی تصریحِ سماع) کے بغیر کچھ بھی نہیں لکھا سوائے دو حدیثوں کے۔ الخ [كتاب العلل و معرفة الرجال للامام احمد 242/1 فقره: 318 وسنده صحيح ]
یہ دو حدیثیں انہوں نے بیان کر دیں، جیسا کہ کتاب مذکور میں درج ہے۔
یحیٰی القطان نے اپنے استاذ سے تصریحِ سماع کے بغیر حدیثیں کیوں نہیں لکھیں؟ وجہ یہ ہے کہ ان کے نزدیک امام سفیان ثوری مدلس تھے، نیز امام یحیٰی بن معین نے فرمایا: «وكان يدلس» اور وہ (سفیان ثوری) تدلیس کرتے تھے۔ [كتاب الجرح والتعديل 225/4 ملخصا وسنده صحيح ]
امام ابن المدینی نے فرمایا: لوگ سفیان (ثوری) کی حدیث میں یحییٰ القطان کے محتاج ہیں، کیونکہ وہ مصرح بالسماع روایات بیان کرتے تھے۔ [الكفايه ص 362 وسنده صحيح ]
روایت مذکورہ بالا ہمارے علم کے مطابق یحییٰ القطان نے نہیں، بلکہ ابواحمد الزبیری، اور وکیع (مسند احمد 303/3 ح 14245، صحیح ابن حبان، الاحسان: 980) نے تصریحِ سماع کے بغیر بیان کی ہے۔
اصول حدیث کا مشہور مسئلہ ہے کہ صحیحین کے علاوہ دوسری کتابوں میں مدلس کی عن والی روایت (سماع اور معتبر متابعت و شواہد کے بغیر) ضعیف ہوتی ہے، لہٰذا ہم اصول کی وجہ سے مجبور ہیں کہ اس روایت کو بلحاظ سند ضعیف قرار دیں اور یاد رہے کہ «كانهم علموا انا نحب اللحم» کے بغیر یہ حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے۔
مثلاً دیکھئے: «سنن دارمي (ح 46 مطولا وسنده صحيح اور صحيح بخاري 2801)»

29. آگ پر پکی ہوئی چیز کھانا ناقض وضو نہیں اور عورت کا ذبیحہ جائز ہے
حدیث نمبر: 179
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، أَنَّهُ سمعَ جَابِرًا، قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فذَبَحَتْ لَهُ شَاةً فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَتَتْهُ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ لِلظُّهْرِ وَصَلَّى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَتْهُ بِعُلَالَةٍ مِنْ عُلَالَةِ الشَّاةِ، فَأَكَلَ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ایک انصاری عورت کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا، اور پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تر کھجوروں کا ایک تھال لائی آپ نے اس سے (بھی کھجوریں) تناول فرمائیں، پھر ظہر کا وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر واپس آئے تو اس عورت نے بکری کا باقی ماندہ گوشت بھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا: پھر عصر کی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 179]
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:80 . سنن ابي داود: 191»
اس حدیث کی دو سندیں ہیں:
➊ ابن عقیل والی، یہ سند ضعیف ہے۔
➋ ابن المنکدر والی، یہ سند صحیح ہے۔


Previous    1    2    3    4    Next