الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
حدیث نمبر: 2590
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِيَ مَالٌ إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ، فَأَتَصَدَّقُ؟ قَالَ:" تَصَدَّقِي، وَلَا تُوعِي فَيُوعَى عَلَيْكِ".
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے عباد بن عبداللہ نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس صرف وہی مال ہے جو (میرے شوہر) زبیر نے میرے پاس رکھا ہوا ہے تو کیا میں اس میں سے صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ کرو، جوڑ کے نہ رکھو، کہیں تم سے بھی۔ (اللہ کی طرف سے نہ) روک لیا جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2590]
حدیث نمبر: 2591
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَنْفِقِي، وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ".
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خرچ کیا کر، گنا نہ کر، تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے اور جوڑ کے نہ رکھو، تاکہ تم سے بھی اللہ تعالیٰ (اپنی نعمتوں کو) نہ چھپا لے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2591]
حدیث نمبر: 2592
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً، وَلَمْ تَسْتَأْذِنْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُهَا الَّذِي يَدُورُ عَلَيْهَا فِيهِ، قَالَتْ: أَشَعَرْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَعْتَقْتُ وَلِيدَتِي، قَالَ: أَوَفَعَلْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا إِنَّكِ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ". وَقَالَ بَكْرُ بْنُ مُضَرَ: عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، إِنَّ مَيْمُونَةَ أَعْتَقَتْ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے بکیر نے، ان سے ابن عباس کے غلام کریب نے اور انہیں (ام المؤمنین) میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے ایک لونڈی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیے بغیر آزاد کر دی۔ پھر جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باری آپ کے گھر آنے کی تھی، انہوں نے خدمت نبوی میں عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو معلوم بھی ہوا، میں نے ایک لونڈی آزاد کر دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا تم نے آزاد کر دیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں! فرمایا کہ اگر اس کے بجائے تم نے اپنے ننھیال والوں کو دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ ثواب ملتا۔ اس حدیث کو بکیر بن مضر نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے کریب سے روایت کیا کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کر دی۔ اخیر تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2592]
حدیث نمبر: 2593
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی زہری سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ اندازی کرتے اور جن کا قرعہ نکل آتا انہیں کو اپنے ساتھ لے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی طریقہ تھا کہ اپنی تمام ازواج کے لیے ایک ایک دن اور رات کی باری مقرر کر دی تھی، البتہ (آخر میں) سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی، اس سے ان کا مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا حاصل کرنی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2593]
16. بَابُ بِمَنْ يُبْدَأُ بِالْهَدِيَّةِ:
16. باب: ہدیہ کا اولین حقدار کون ہے؟
حدیث نمبر: 2594
وَقَالَ بَكْرٌ: عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، إِنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا، فَقَالَ لَهَا: وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوَالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ".
اور بکر بن مضر نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے (بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2594]
حدیث نمبر: 2595
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَيْنِ، فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي؟ قَالَ:" إِلَى أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بَابًا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ابوعمران جونی سے، ان سے بنو تیم بن مرہ کے ایک صاحب طلحہ بن عبداللہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میری دو پڑوسی ہیں، تو مجھے کس کے گھر ہدیہ بھیجنا چاہئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے قریب ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2595]
17. بَابُ مَنْ لَمْ يَقْبَلِ الْهَدِيَّةَ لِعِلَّةٍ:
17. باب: جس نے کسی عذر سے ہدیہ قبول نہیں کیا۔
حدیث نمبر: Q2596
وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: كَانَتِ الْهَدِيَّةُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً، وَالْيَوْمَ رِشْوَةٌ.
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا کہ ہدیہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہدیہ تھا، لیکن آج کل تو رشوت ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: Q2596]
حدیث نمبر: 2596
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُخْبِرُ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ، قَالَ: صَعْبٌ، فَلَمَّا عَرَفَ فِي وَجْهِي رَدَّهُ هَدِيَّتِي، قَالَ:" لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے تھے۔ ان کا بیان تھا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک گورخر ہدیہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے اور محرم تھے۔ آپ نے وہ گورخر واپس کر دیا۔ صعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر (ناراضی کا اثر) ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا، تو فرمایا ہدیہ واپس کرنا مناسب تو نہ تھا لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2596]
حدیث نمبر: 2597
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، قَالَ: فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ، فَيَنْظُرَ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ بِيَدِهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبْطَيْهِ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، زہری سے، وہ عروہ بن زبیر سے، وہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے کہ قبیلہ ازد کے ایک صحابی کو جنہیں ابن اتبیہ کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے کے لیے عامل بنایا۔ پھر جب وہ واپس آئے تو کہا کہ یہ تم لوگوں کا ہے (یعنی بیت المال کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا۔ دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس (مال زکوٰۃ) میں سے اگر کوئی شخص کچھ بھی (ناجائز) لے لے گا تو قیامت کے دن اسے وہ اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہے تو وہ اپنی آواز نکالتا ہوا آئے گا، گائے ہے تو وہ اپنی اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل مبارک کی سفیدی بھی دیکھ لی (اور فرمایا) اے اللہ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ تین مرتبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2597]
18. بَابُ إِذَا وَهَبَ هِبَةً أَوْ وَعَدَ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَصِلَ إِلَيْهِ:
18. باب: اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کر کے کوئی مر جائے اور وہ چیز موہوب لہ (جس کو ہبہ کی گئی اس) کو نہ پہنچی ہو۔
حدیث نمبر: Q2598
وَقَالَ عَبِيدَةُ: إِنْ مَاتَ وَكَانَتْ فُصِلَتِ الْهَدِيَّةُ وَالْمُهْدَى لَهُ حَيٌّ فَهِيَ لِوَرَثَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فُصِلَتْ فَهِيَ لِوَرَثَةِ الَّذِي أَهْدَى، وَقَالَ الْحَسَنُ: أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ فَهِيَ لِوَرَثَةِ الْمُهْدَى لَهُ إِذَا قَبَضَهَا الرَّسُولُ.
اور عبیدہ بن عمر سلمانی نے کہا اگر ہبہ کرنے والا مر جائے اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہو گیا، وہ زندہ ہو پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہو گا اور اگر موہوب لہ کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے تو وہ واہب کے وارثوں کو ملے گا۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ فریقین میں سے خواہ کسی کا بھی پہلے انتقال ہو جائے، ہبہ موہوب لہ کے ورثاء کو ملے گا۔ جب موہوب لہ کا وکیل اس پر قبضہ کر چکا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: Q2598]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next