الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
16. بَابُ التَّقَنُّعِ:
16. باب: سر پر کپڑا ڈال کر سر چھپانا۔
حدیث نمبر: Q5807
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ عِصَابَةٌ دَسْمَاءُ وَقَالَ أَنَسٌ عَصَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور سر مبارک پر ایک سیاہ پٹی لگا ہوا عمامہ تھا اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر چادر کا کونا لپیٹ لیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: Q5807]
حدیث نمبر: 5807
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" هَاجَرَ نَاسٌ إِلَى الْحَبَشَةِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَتَجَهَّزَ أَبُو بَكْرٍ مُهَاجِرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكَ فَإِنِّي أَرْجُو أَنْ يُؤْذَنَ لِي، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَوَ تَرْجُوهُ بِأَبِي أَنْتَ، قَالَ: نَعَمْ، فَحَبَسَ أَبُو بَكْرٍ نَفْسَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِصُحْبَتِهِ وَعَلَفَ رَاحِلَتَيْنِ كَانَتَا عِنْدَهُ، وَرَقَ السَّمُرِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَبَيْنَا نَحْنُ يَوْمًا جُلُوسٌ فِي بَيْتِنَا فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ، فَقَالَ قَائِلٌ لِأَبِي بَكْرٍ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا مُتَقَنِّعًا، فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِدًا لَكَ أَبِي وَأُمِّي، وَاللَّهِ إِنْ جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلَّا لِأَمْرٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ حِينَ دَخَلَ لِأَبِي بَكْرٍ: أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ، قَالَ: إِنَّمَا هُمْ أَهْلُكَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنِّي قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ، قَالَ: فَالصُّحْبَةُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَخُذْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَى رَاحِلَتَيَّ هَاتَيْنِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالثَّمَنِ قَالَتْ: فَجَهَّزْنَاهُمَا أَحَثَّ الْجِهَازِ، وَضَعْنَا لَهُمَا سُفْرَةً فِي جِرَابٍ فَقَطَعَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ قِطْعَةً مِنْ نِطَاقِهَا، فَأَوْكَأَتْ بِهِ الْجِرَابَ، وَلِذَلِكَ كَانَتْ تُسَمَّى ذَاتَ النِّطَاقِ، ثُمَّ لَحِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بِغَارٍ فِي جَبَلٍ، يُقَالُ لَهُ ثَوْرٌ، فَمَكُثَ فِيهِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، يَبِيتُ عِنْدَهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ، لَقِنٌ ثَقِفٌ فَيَرْحَلُ مِنْ عِنْدِهِمَا سَحَرًا، فَيُصْبِحُ مَعَ قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ كَبَائِتٍ، فَلَا يَسْمَعُ أَمْرًا يُكَادَانِ بِهِ إِلَّا وَعَاهُ حَتَّى يَأْتِيَهُمَا بِخَبَرِ ذَلِكَ حِينَ يَخْتَلِطُ الظَّلَامُ، وَيَرْعَى عَلَيْهِمَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ مِنْحَةً مِنْ غَنَمٍ فَيُرِيحُهَا عَلَيْهِمَا حِينَ تَذْهَبُ سَاعَةٌ مِنَ الْعِشَاءِ، فَيَبِيتَانِ فِي رِسْلِهِمَا حَتَّى يَنْعِقَ بِهَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ، بِغَلَسٍ يَفْعَلُ ذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ مِنْ تِلْكَ اللَّيَالِي الثَّلَاثِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بہت سے مسلمان حبشہ ہجرت کر کے چلے گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی ہجرت کی تیاریاں کرنے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ٹھہر جاؤ کیونکہ مجھے بھی امید ہے کہ مجھے (ہجرت کی) اجازت دی جائے گی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا آپ کو بھی امید ہے؟ میرا باپ آپ پر قربان۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کے خیال سے رک گئے اور اپنی دو اونٹنیوں کو ببول کے پتے کھلا کر چار مہینے تک انہیں خوب تیار کرتے رہے۔ عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم ایک دن دوپہر کے وقت اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر ڈھکے ہوئے تشریف لا رہے ہیں۔ اس وقت عموماً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف نہیں لاتے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا میرے ماں باپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے وقت کسی وجہ ہی سے تشریف لا سکتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکان پر پہنچ کر اجازت چاہی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور اندر داخل ہوتے ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جو لوگ تمہارے پاس اس وقت ہیں انہیں اٹھا دو۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی میرا باپ آپ پر قربان ہو یا رسول اللہ! یہ سب آپ کے گھر ہی کے افراد ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی پھر یا رسول اللہ! مجھے رفاقت کا شرف حاصل رہے گا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ عرض کی یا رسول اللہ! میرے باپ آپ پر قربان ہوں ان دو اونٹنیوں میں سے ایک آپ لے لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن قیمت سے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر ہم نے بہت جلدی جلدی سامان سفر تیار کیا اور سفر کا ناشتہ ایک تھیلے میں رکھا۔ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنے پٹکے کے ایک ٹکڑے سے تھیلہ کے منہ کو باندھا۔ اسی وجہ سے انہیں ذات النطاق (پٹکے والی) کہنے لگے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ثور نامی پہاڑ کی ایک غار میں جا کر چھپ گئے اور تین دن تک اسی میں ٹھہرے رہے۔ عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما رات آپ حضرات کے پاس ہی گزارتے تھے۔ وہ نوجوان ذہین اور سمجھدار تھے۔ صبح تڑکے میں وہاں سے چل دیتے تھے اور صبح ہوتے ہوتے مکہ کے قریش میں پہنچ جاتے تھے۔ جیسے رات میں مکہ ہی میں رہے ہوں۔ مکہ مکرمہ میں جو بات بھی ان حضرات کے خلاف ہوتی اسے محفوظ رکھتے اور جوں ہی رات کا اندھیرا چھا جاتا غار ثور میں ان حضرات کے پاس پہنچ کر تمام تفصیلات کی اطلاع دیتے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ دودھ دینے والی بکریاں چراتے تھے اور جب رات کا ایک حصہ گزر جاتا تو ان بکریوں کو غار ثور کی طرف ہانک لاتے تھے۔ آپ حضرات بکریوں کے دودھ پر رات گزارتے اور صبح کی پو پھٹتے ہی عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ وہاں سے روانہ ہو جاتے۔ ان تین راتوں میں انہوں نے ہر رات ایسا ہی کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5807]
17. بَابُ الْمِغْفَرِ:
17. باب: خود کا بیان۔
حدیث نمبر: 5808
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال (مکہ مکرمہ میں) داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5808]
18. بَابُ الْبُرُودِ وَالْحِبَرَةِ وَالشَّمْلَةِ:
18. باب: دھاری دار چادروں، یمنی چادروں اور کملیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: Q5809
وَقَالَ خباب شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ
اور خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مشرکین مکہ کے مظالم کی) شکایت کی اس وقت آپ اپنی ایک چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: Q5809]
حدیث نمبر: 5809
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الْبُرْدِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر (یمن کے) نجران کی بنی ہوئی موٹے حاشیے کی ایک چادر تھی۔ اتنے میں ایک دیہاتی آ گیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو پکڑ کر اتنی زور سے کھینچا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھے پر دیکھا کہ اس کے زور سے کھینچنے کی وجہ سے نشان پڑ گیا تھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! مجھے اس مال میں سے دیئے جانے کا حکم کیجیئے جو اللہ کا مال آپ کے پاس ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرائے اور آپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5809]
حدیث نمبر: 5810
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ، قَالَ: سَهْلٌ هَلْ تَدْرِي مَا الْبُرْدَةُ؟، قَالَ: نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ، فَجَسَّهَا رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْسُنِيهَا، قَالَ: نَعَمْ، فَجَلَسَ مَا شَاءَ اللَّهُ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: مَا أَحْسَنْتَ سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهَا إِلَّا لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ، قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئیں (جو اس نے خود بنی تھی) سہل رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ پردہ کیا تھا پھر بتلایا کہ یہ ایک اونی چادر تھی جس کے کناروں پر حاشیہ ہوتا ہے۔ ان خاتون نے حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ چادر میں نے خاص آپ کے اوڑھنے کے لیے بنی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ان سے اس طرح لی گویا آپ کو اس کی ضرورت ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے تہمد کے طور پر پہن کر ہمارے پاس تشریف لائے۔ جماعت صحابہ میں سے ایک صاحب (عبدالرحمٰن بن عوف) نے اس چادر کو چھوا اور عرض کی یا رسول اللہ! یہ مجھے عنایت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا۔ جتنی دیر اللہ نے چاہا آپ مجلس میں بیٹھے رہے پھر تشریف لے گئے اور اس چادر کو لپیٹ کر ان صاحب کے پاس بھجوا دیا۔ صحابہ نے اس پر ان سے کہا تم نے اچھی بات نہیں کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ چادر مانگ لی۔ تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سائل کو محروم نہیں فرماتے۔ ان صاحب نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اس لیے مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن ہو۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ وہ چادر اس صحابی کے کفن ہی میں استعمال ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5810]
حدیث نمبر: 5811
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هِيَ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ"، فَقَامَ عُكَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ: يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، قَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: سَبَقَكَ عُكَاشَةُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے جنت میں ستر ہزار کی ایک جماعت داخل ہو گی ان کے چہرے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ اپنی دھاری دار چادر سنبھالتے ہوئے اٹھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے لیے بھی دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں میں سے بنا دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! عکاشہ کو بھی انہیں میں سے بنا دے۔ اس کے بعد قبیلہ انصار کے ایک صحابی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے بنا دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ دعا کرا چکا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5811]
حدیث نمبر: 5812
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" قُلْتُ لَهُ أَيُّ الثِّيَابِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهَا؟ قَالَ: الْحِبَرَةُ".
ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، قتادہ نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح کا کپڑا زیادہ پسند تھا بیان کیا کہ حبرۃ کی سبز یمنی چادر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5812]
حدیث نمبر: 5813
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهَا الْحِبَرَةَ".
مجھ سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معاذ دستوائی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام کپڑوں میں یمنی سبز چادر پہننا بہت پسند تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5813]
حدیث نمبر: 5814
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ سُجِّيَ بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی نعش مبارک پر ایک سبز یمنی چادر ڈال دی گئی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5814]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next