الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
وضو کے مسائل
27. جو وضو کی جگہوں کو کچھ چھوڑ دے، وہ اسے دھوئے اور نماز لوٹائے۔
حدیث نمبر: 134
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے وضو کیا اور ناخن برابر اپنے پاؤں میں کسی جگہ کو سوکھا چھوڑ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا کہ جا اور اچھی طرح وضو کر کے آ۔ چنانچہ وہ لوٹ گیا، پھر آ کر نماز پڑھی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 134]
28. غسل اور وضو میں کتنا پانی کافی ہے؟
حدیث نمبر: 135
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد سے وضو کرتے اور ایک صاع سے لے کر پانچ مد تک غسل کرتے تھے۔ (ایک صاع اڑھائی کلو کا ہوتا ہے اور مد ایک صاع کا چوتھا حصہ ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 135]
29. موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 136
ہمام سے روایت ہے کہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ لوگوں نے کہا کہ تم ایسا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ اعمش نے کہا کہ ابراہیم نے کہا کہ لوگوں کو یہ حدیث بہت بھلی معلوم ہوتی تھی کیونکہ جریر سورۃ المائدہ (جس میں وضو میں پاؤں دھونے کا بیان ہے) کے اترنے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 136]
حدیث نمبر: 137
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ پیشاب کے معاملہ میں نہایت سختی کرتے تھے حتیٰ کہ شیشی میں پیشاب کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے بدن کو پیشاب لگ جاتا تو وہ (قینچیوں سے) کھال کترتا تھا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ایسی سختی نہ کرتے تو بہتر تھا (کیونکہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے (یعنی کوڑے کرکٹ کی جگہ) پر آئے اور دیوار کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے جس طرح تم میں سے کوئی کھڑا ہوتا ہے، پھر پیشاب کیا۔ میں دور ہٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ میرے پاس آ، یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا رہا، جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ نہ ہوئے۔ ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 137]
حدیث نمبر: 138
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سے اترے اور چلے یہاں تک کہ اندھیری رات میں نظروں سے چھپ گئے۔ پھر لوٹ کر آئے تو میں نے ڈول سے پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ دھویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا جبہ پہن رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہاتھ آستینوں سے باہر نکالنا مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکال کر دھویا اور سر پر مسح کیا۔ پھر میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کیلئے جھکا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہنے دو۔ میں نے ان کو طہارت پر پہنا ہے اور ان دونوں پر بھی مسح کیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 138]
30. موزوں پر مسح کرنے کی مدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 139
شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس، ان سے موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے آیا تو انہوں نے کہا کہ تم ابوطالب کے بیٹے (یعنی علی رضی اللہ عنہ) سے پوچھو (اس لئے کہ) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کیلئے مسح کی مدت تین دن تین رات مقرر فرمائی اور مقیم کیلئے ایک دن رات۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 139]
31. پیشانی اور دستار (عمامہ) پر مسح کرنا۔
حدیث نمبر: 140
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے رہ گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ چنانچہ میں پانی کا ایک لوٹا لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ دھوئے اور منہ دھویا۔ پھر بازو آستینوں سے نکالنا چاہے تو آستین تنگ ہو گئی (یعنی نہ نکال سکے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھ کو نکالا اور جبہ کو اپنے مونڈھوں پر ڈال دیا اور دونوں ہاتھ دھوئے اور پیشانی، عمامہ اور موزوں پر مسح کیا۔ پھر سوار ہوئے تو میں بھی سوار ہوا۔ جب اپنے لوگوں میں پہنچے، تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے اور وہ ایک رکعت پڑھ چکے تھے۔ ان کو جب معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، تو وہ پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو۔ پھر انہوں نے نماز پڑھائی۔ جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا اور ایک رکعت جو ہم سے پہلے ہو چکی تھی پڑھ لی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 140]
32. پگڑی (دستار یا عمامہ) پر مسح کرنا۔
حدیث نمبر: 141
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامہ پر مسح کیا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 141]
33. ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنا۔
حدیث نمبر: 142
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھیں اور موزوں پر مسح کیا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ نے آج وہ کام کیا جو کبھی نہیں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے قصداً ایسا کیا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 142]
34. وضو کے بعد کیا کہا جائے۔
حدیث نمبر: 143
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگوں کو اونٹ چرانے کا کام تھا، میری باری آئی تو میں اونٹوں کو چرا کر شام کو ان کے رہنے کی جگہ لے کر آیا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے لوگوں کو وعظ سنا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑا ہو کر دو رکعتیں پڑھے، اپنے دل کو اور منہ کو لگا کر (یعنی ظاہراً اور باطناً متوجہ رہے، نہ دل میں دنیا کا خیال لائے نہ منہ ادھر ادھر پھرائے) اس کے لئے جنت واجب ہو جائے گی۔ میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا عمدہ بات فرمائی (جس کا ثواب اس قدر بڑا ہے اور محنت بہت کم ہے)۔ اس پر ایک کہنے والا میرے سامنے کہہ رہا تھا کہ پہلی بات اس سے بھی عمدہ تھی۔ میں نے غور سے دیکھا تو وہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں تجھے دیکھ رہا تھا کہ تو ابھی ابھی آیا ہے۔ (لہٰذا یہ بھی سن لے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو کوئی تم میں سے اچھی طرح، پورا وضو کرے، پھر کہے (ترجمہ) میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے اللہ کے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور بھیجے ہوئے ہیں۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے (جنت میں) داخل ہو جائے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 143]

Previous    1    2    3    4    5    Next