الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الجامع
متفرق مضامین کی احادیث
3. باب الزهد والورع
3. دنیا سے بے رغبتی اور پرہیزگاری کا بیان
حدیث نمبر: 1266
عن النعمان بن بشير رضي الله عنهما قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول:- وأهوى النعمان بإصبعيه إلى أذنيه - «‏‏‏‏إن الحلال بين وإن الحرام بين وبينهما مشتبهات لا يعلمهن كثير من الناس فمن اتقى الشبهات فقد استبرأ لدينه وعرضه ومن وقع في الشبهات وقع في الحرام كالراعي يرعى حول الحمى يوشك أن يقع فيه ألا وإن لكل ملك حمى إلا وإن حمى الله محارمه ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله وإذا فسدت فسد الجسد كله ألا وهي القلب» ‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور نعمان اپنی دونوں انگلیوں کو اپنے کانوں کی طرف لے گئے حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی ان دونوں کے درمیان شبہات ہیں۔ لوگوں کی اکثریت ان کو نہیں جانتی۔ پس جو کوئی شبہات سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو کو بچا لیا اور جو شبہات میں پڑ گیا وہ حرام میں پھنس گیا۔ جیسے چرواہا کہ چراگاہ کے گرد مویشی چراتا ہو تو کبھی نہ کبھی مویشی چراگاہ میں چلے جاتے ہیں۔ خبردار! ہر بادشاہ کی چراگاہ ہوتی ہے۔ خبردار! حرام چیزیں اللہ کی چراگاہ ہیں۔ خبردار! جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو تو سارا جسم درست ہوتا ہے اور جب وہ بگڑ جائے تو سارا جسم بگڑ جاتا ہے۔ سن لو! وہ ٹکڑا دل ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1266]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الإيمان، باب فضل من استبرأ لدينه، حديث:52، ومسلم، المساقاة، باب أخذ الحلال وترك الشبهات، حديث:1599.»

حدیث نمبر: 1267
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏تعس عبد الدينار والدرهم والقطيفة إن أعطي رضي وإن لم يعط لم يرض» .‏‏‏‏ أخرجه البخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا برباد ہو گیا سونے، چاندی اور خلعت کا بندہ اگر اسے یہ ملیں تو راضی رہتا ہے اور اگر نہ دی جائیں تو ناراض ہو جاتا ہے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1267]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الرقاق، باب ما يتقي من فتنة المال، حديث:6435.»

حدیث نمبر: 1268
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: أخذ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بمنكبي فقال: «‏‏‏‏كن في الدنيا كأنك غريب أو عابر سبيل» ‏‏‏‏ وكان ابن عمر يقول: إذا أمسيت فلا تنتظر الصباح وإذا أصبحت فلا تنتظر المساء وخذ من صحتك لسقمك ومن حياتك لموتك. أخرجه البخاري.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کندھے پکڑ کر فرمایا (اے ابن عمر!) دنیا میں ایک اجنبی یا راہ چلتے مسافر کی طرح رہ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے، جب تو شام کرے تو صبح کا انتظار نہ کر اور جب صبح کرے تو شام کا منتظر نہ رہ اور اپنی تندرستی کے وقت اپنی بیماری کا کچھ سامان کر اور زندگی میں موت کی تیاری کر۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1268]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الرقاق، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم: "كن في الدنيا كأنك غريب..."، حديث:6416.»

حدیث نمبر: 1269
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من تشبه بقوم فهو منهم» ‏‏‏‏ أخرجه أبو داود وصححه ابن حبان.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے دوسری قوم سے مشابہت کی پس وہ انہی میں سے ہے۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1269]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، اللباس، باب في لبس الشهرة، حديث:4031، وأحمد:2 /50، 92، وابن حبان.»

حدیث نمبر: 1270
وعن ابن عباس قال: كنت خلف النبي صلى الله عليه وآله وسلم يوما فقال: «‏‏‏‏يا غلام احفظ الله يحفظك احفظ الله تجده تجاهك وإذا سألت فاسأل الله وإذا استعنت فاستعن بالله» .‏‏‏‏ رواه الترمذي وقال: حسن صحيح.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (کھڑا) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لڑکے! تو اللہ (کے احکام) کی حفاظت کر اللہ تعالیٰ تیری نگہبانی کرے گا۔ تو اللہ کی طرف دھیان رکھ تو اس کو اپنے سامنے پائے گا۔ اور جب تو کچھ مانگے تو (صرف) اللہ تعالیٰ سے مانگ اور جب تو مدد طلب کرے تو (بس) اللہ تعالیٰ سے مدد مانگ۔ ترمذی نے اسے روایت کیا ہے اور حسن نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1270]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، صفة القيامة، باب:59، حديث:2516.»

حدیث نمبر: 1271
وعن سهل بن سعد رضي الله عنه قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول الله دلني على عمل إذا عملته أحبني الله وأحبني الناس؟ فقال: «‏‏‏‏ازهد في الدنيا يحبك الله وازهد فيما عند الناس يحبك الناس» ‏‏‏‏ رواه ابن ماجه وغيره وسنده حسن.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل ارشاد فرمائیے کہ جب میں وہ عمل کروں تو اللہ مجھے اپنا محبوب بنا لے اور لوگ بھی مجھ سے محبت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا دنیا سے بے نیاز و بے رغبت ہو جا اللہ تجھے محبوب رکھے گا اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بھی بے نیاز ہو جا لوگ بھی تجھے محبوب رکھیں گے اور پسند کریں گے۔ اسے ابن ماجہ وغیرہ نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1271]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الزهد، باب الزهد في الدنيا، حديث:4102.* خالد وضاع، وله متابعات مردودة وشواهد ضعيفة.»

حدیث نمبر: 1272
وعن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏إن الله يحب العبد التقي الغني الخفي» ‏‏‏‏أخرجه مسلم.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا اللہ تعالیٰ ایسے بندے کو دوست و محبوب رکھتا ہے جو پرہیزگار، بے نیاز اور گمنام ہو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1272]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزهد والرقائق، باب: ((الدنيا سجن المؤمن وجنة للكافر))، حديث:2965.»

حدیث نمبر: 1273
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه» ‏‏‏‏ رواه الترمذي وقال: حسن.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کا بے مقصد چیزوں کو چھوڑ دینا اس کے اسلام کے اچھا ہونے کی دلیل ہے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1273]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الزهد، باب 11، حديث:2317، قُرّة ضعّفه الجمهور.»

حدیث نمبر: 1274
وعن المقدام بن معد يكرب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ما ملأ ابن آدم وعاء شرا من بطن» ‏‏‏‏ أخرجه الترمذي وحسنه.
سیدنا مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بدترین برتن جو انسان بھرتا ہے، (انسان کا) پیٹ ہے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1274]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الزهد، باب ما جاء في كراهية كثرة الأكل، حديث:2380.»

حدیث نمبر: 1275
وعن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «كل بني آدم خطاء وخير الخطائين التوابون» أخرجه الترمذي وابن ماجه وسنده قوي.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدم کا ہر بیٹا خطاکار ہے اور بہترین خطاکار وہ ہیں جو بہت زیادہ توبہ کرنے والے ہوں گے۔ اسے ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1275]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، صفة القيامة، باب 49، حديث:2499، وابن ماجه، الزهد، حديث:4251.* قتادة عنعن، وفيه علة أخري، ذكرها الذهبي في تلخيص المستدرك:4 /244.»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next