الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
--. حلال کمائی میں تھوڑا سا بھی حرام ملانا جائز نہیں
حدیث نمبر: 2789
وَعَن ابنِ عُمَرَ قَالَ: مَنِ اشْتَرَى ثَوْبًا بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَفِيهِ دِرْهَمٌ حَرَامٌ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهَ صَلَاةً مَا دَامَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَقَالَ صُمَّتَا إِنْ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَقَالَ: إِسْنَادُهُ ضَعِيف
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جو شخص دس درہم میں کوئی کپڑا خریدے اور ان میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس پر رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا، پھر انہوں نے اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈال کر فرمایا: اگر میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنی ہو تو یہ دونوں (کان) بہرے ہو جائیں۔ احمد، بیہقی فی شعب الایمان۔ اور فرمایا: اس کی اسناد ضعیف ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2789]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (98/2 ح 5732) و البيھقي في شعب الإيمان (6114، نسخة محققة: 5707 بسند مختلف وقال البيھقي: ’’وھو إسناد ضعيف‘‘ و سنده ضعيف لعلل .)
٭ فيه بقية (مدلس) عن الوليد الحمصي عن عثمان بن زفر عن ھاشم (لا أعرفه انظر تعجيل المنفعة ص 428) عن ابن عمر به .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. خرید و فروخت میں نرمی کرنے والے کے لیے دعا کی گئی
حدیث نمبر: 2790
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا إِذَا بَاعَ وَإِذَا اشْتَرَى وَإِذَا اقْتَضَى رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اس آدمی پر رحم فرمائے جو بیچتے، خریدتے اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2790]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2076)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مالی معاملات میں نرمی برتنے پر جنت
حدیث نمبر: 2791
وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ فَقيل لَهُ: هَل علمت مَنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: مَا أَعْلَمُ. قِيلَ لَهُ انْظُرْ قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو اس سے پوچھا گیا: کیا تم نے کوئی نیکی کا کام کیا ہے؟ اس نے کہا: مجھے پتہ نہیں، پھر اسے کہا گیا: دیکھ لو اس نے کہا: مجھے اس کے علاوہ تو کوئی اور بات یاد نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ بیع کیا کرتا تھا، اور میں ان سے اچھے انداز سے تقاضا کیا کرتا تھا، میں مال دار شخص کو مہلت دے دیتا تھا جبکہ تنگدست کو ویسے ہی معاف کر دیا کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل فرما دیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2791]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3451) و مسلم (1560/26)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مالی معاملات میں نرمی برتنے پر اللہ تعالیٰ کا حکم
حدیث نمبر: 2792
وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ نَحْوَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ «فَقَالَ اللَّهُ أَنَا أَحَق بذا مِنْك تجاوزوا عَن عَبدِي»
اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے جو کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: میں اس کا تجھ سے زیادہ حق دار ہوں، (فرشتو!) میرے بندے سے درگزر فرماؤ۔ رواہ، مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2792]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1560/29)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. خرید و فروخت میں قسم نہیں کھانی چاہیے
حدیث نمبر: 2793
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیع کرتے وقت زیادہ قسمیں اٹھانے سے بچو، کیونکہ اس سے تجارت کو فروغ تو ملتا ہے لیکن پھر وہ ختم ہو جاتی ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2793]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1607/132)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جھوٹی قسم مال میں برکت ختم کر دیتی ہے
حدیث نمبر: 2794
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْحلف منفقعة للسلعة ممحقة للبركة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قسم سودے کو رواج دیتی ہے لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2794]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2087) و مسلم (1606/131)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. تین لوگ جن کی طرف اللہ تعالیٰ نہیں دیکھے گا
حدیث نمبر: 2795
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ» . قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا وَخَسِرُوا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانٌ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحلف الْكَاذِب» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر رضی اللہ عنہ نبی سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ روز قیامت تین قسم کے لوگوں سے کلام فرمائے گا نہ (نظر رحمت سے) اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔ ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، وہ تو ناکام و نامراد ہو گئے، اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا: ازار لٹکانے والا، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنا سودا بیچنے والا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2795]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (171 / 106)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایماندار تاجر کا قیامت کے دن درجہ
حدیث نمبر: 2796
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ معَ النبِّيِينَ والصِّدِّيقينَ والشهداءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالدَّارَقُطْنِيّ.
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سچا امانت دار تاجر انبیا علیہم السلام، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہو گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی و الدارقطنی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2796]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1209 وقال: صحيح) و الدارقطني (7/3) [والدارمي (247/2ح 2542) ]
٭ أبوحمزة ميمون ضعيف وفي السند علل أخري و الحديث من مراسيل الحسن البصري رحمه الله، و قال الدارمي رحمه الله: ’’أبو حمزة ھذا ھو صاحب إبراھيم وھو ميمون الأعور‘‘ .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ایماندار تاجر کا قیامت کے دن درجہ، بروایت ابن ماجہ
حدیث نمبر: 2797
وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن ماجہ نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2797]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه ابن ماجه (2139)
٭ کلثوم بن جوشن: ضعيف، کما قال البوصيري وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. تجارت کے ساتھ صدقہ و خیرات شامل کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 2798
وَعَن قيس بن أبي غَرزَة قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَاسِرَةَ فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ہم (تاجروں) کو بروکر (دلال) کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو کہ اس سے بہتر تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تاجروں کی جماعت! بیع کرتے وقت لغو باتیں ہو جاتی ہیں اور قسمیں بھی ہوتی ہیں، لہذا تم اس کے ساتھ صدقہ کو شامل کر لیا کرو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2798]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (3326) و الترمذي (1208 وقال: حسن صحيح) و النسائي (14/7. 15ح 3829) و ابن ماجه (2145)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next