الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
--. حضرت ابراہیم علیہ السلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 5769
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِن لِكُلِّ نَبِيٍّ وُلَاةً مِنَ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ وَلِيِّيَ أَبِي وَخَلِيلُ رَبِّي ثُمَّ قَرَأَ: [إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمنُوا وَالله ولي الْمُؤمنِينَ]. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے انبیا ؑ میں سے ایک (نبی) رفیق ہے، اور میرے لیے رفیق، میرے باپ اور میرے رب کے خلیل (ابراہیم ؑ) ہیں۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: بے شک ابراہیم ؑ کے تمام لوگوں میں سے زیادہ حق دار اور قریبی وہ لوگ ہیں، جنہوں نے ان کی اتباع کی اور یہ نبی (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، اور اللہ تعالیٰ مومنوں کا دوست و حمایتی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5769]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2995)
٭ سفيان الثوري مدلس مشھور و عنعن في جميع الطرق فيما أعلم .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں بھیجا گیا
حدیث نمبر: 5770
وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قا ل: «إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي لِتَمَامِ مَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَكَمَالِ محَاسِن الْأَفْعَال» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مکارمِ اخلاق کے مکمل کرنے اور محاسنِ افعال کو کمال تک پہنچانے کے لیے، مجھے مبعوث فرمایا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5770]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (13/ 202 ح 3622)
٭ يوسف بن محمد بن المنکدر: ضعيف وله شاھد عند أحمد (2/ 381):’’إنما بعثت لأتمم صالح الأخلاق‘‘ و صححه الحاکم (2/ 613) ووافقه الذھبي وسنده ضعيف (تقدم في تخريج: 5096. 5097)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. تورات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کا ذکر
حدیث نمبر: 5771
وَعَنْ كَعْبٍ يَحْكِي عَنِ التَّوْرَاةِ قَالَ: نَجِدُ مَكْتُوبًا محمدٌ رسولُ الله عَبدِي الْمُخْتَار لَا فظٌّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ مَوْلِدُهُ بِمَكَّةَ وَهِجْرَتُهُ بِطِيبَةَ وَمُلْكُهُ بِالشَّامِ وَأُمَّتُهُ الْحَمَّادُونَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي كُلِّ مَنْزِلَةٍ وَيُكَبِّرُونَهُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ رُعَاةٌ لِلشَّمْسِ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ إِذَا جَاءَ وَقْتُهَا يتأزَّرون على أَنْصَافهمْ ويتوضؤون عَلَى أَطْرَافِه مْ مُنَادِيهِمْ يُنَادِي فِي جَوِّ السَّمَاءِ صَفُّهُمْ فِي الْقِتَالِ وَصَفُّهُمْ فِي الصَّلَاةِ سَوَاءٌ لَهُمْ بِاللَّيْلِ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ «. هَذَا لَفْظُ» الْمَصَابِيحِ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ مَعَ تَغْيِير يسير
کعب رضی اللہ عنہ تورات سے نقل کرتے ہیں کہ ہم تورات میں یہ لکھا ہوا پاتے ہیں: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں، میرے منتخب بندے ہیں، وہ نہ تو بد اخلاق ہیں اور نہ سخت دل، نہ بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہیں اور نہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں، بلکہ وہ درگزر کرتے اور معاف کر دیتے ہیں، ان کی جائے پیدائش مکہ ہے، ان کی ہجرت طیبہ (مدینہ) کی طرف ہو گی، ان کی حکومت ملکِ شام میں ہو گی، ان کی امت بہت زیادہ حمد کرنے والی ہو گی، وہ خوشحالی و تنگدستی (ہر حال) میں ہر جگہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کریں گے، ہر بلند جگہ پر اللہ تعالیٰ کی تکبیر بیان کریں گے، وہ (نمازوں کے اوقات کے لیے) سورج کا خیال رکھتے ہوں گے، جب نماز کا وقت ہو جائے گا تو وہ نماز پڑھیں گے، ان کا ازار نصف پنڈلیوں تک ہو گا، وہ اعضائے وضو تک وضو کریں گے، ان کا مؤذن بلند جگہ پر (کھڑا ہو کر) اذان دے گا، ان کی نماز کے دوران صفیں اور ان کی میدان جہاد میں صفیں برابر ہوں گی، اور رات کے وقت ان (تہجد کے وقت تسبیح و تہلیل) کی آواز اس طرح ہو گی جس طرح شہد کی مکھی کی آواز ہوتی ہے۔ یہ الفاظ مصابیح کے ہیں، اور امام دارمی نے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ اسے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5771]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (4/1. 5 ح 5)
٭ الأعمش مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کا ذکر
حدیث نمبر: 5772
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ صِفَةُ مُحَمَّدٍ وَعِيسَى بن مَرْيَمَ يُدْفَنُ مَعَهُ قَالَ أَبُو مَوْدُودٍ: وَقَدْ بَقِي فِي الْبَيْت مَوضِع قَبره رَوَاهُ الترمذيُّ
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تورات میں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صفت لکھی ہوئی ہے اور عیسیٰ ؑ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دفن کیے جائیں گے۔ ابو مودود (راوی) نے بیان کیا: (عائشہ رضی اللہ عنہ کے) گھر میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5772]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (3617 وقال: حسن غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت
حدیث نمبر: 5773
عَن ابْن عبَّاس قَالَ: إنَّ الله تَعَالَى فضل مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ وَعَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ فَقَالُوا يَا أَبَا عَبَّاسٍ بِمَ فَضَّله الله عَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ؟ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِأَهْلِ السَّمَاءِ [وَمَنْ يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِنْ دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَ َلِكَ نجزي الظَّالِمين] وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: [إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تأخَّر] قَالُوا: وَمَا فَضْلُهُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ؟ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: [وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَنْ يَشَاء] الْآيَةَ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: [وَمَا أَرْسَلْنَاك إِلَّا كَافَّة للنَّاس] فَأرْسلهُ إِلَى الْجِنّ وَالْإِنْس
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام انبیا ؑ اور آسمان والوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔ انہوں نے کہا: ابو عباس! اللہ تعالیٰ نے آپ کو آسمان والوں پر کس چیز سے فضیلت عطا فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے آسمان والوں سے فرمایا: ان میں سے جس نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کے سوا معبود ہوں تو ہم اسے جہنم کی سزا دیں گے، ہم اسی طرح ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرمایا: ہم نے آپ کو فتح مبین عطا فرمائی تا کہ اللہ آپ کے تمام گناہ معاف فرما دے۔ انہوں نے کہا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دوسرے انبیا ؑ پر کون سی فضیلت ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم نے ہر رسول کو اس کی قوم کی زبان کے ساتھ مبعوث فرمایا تا کہ وہ انہیں وضاحت کر سکے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرمایا: ہم نے آپ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ سو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام جنوں اور تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی و الحاکم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5773]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الدارمي (1/ 25. 26 ح 47) والحاکم (2/ 350)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نبوت کو کیسے جانا
حدیث نمبر: 5774
وَعَن أبي ذرّ الْغِفَارِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ عَلِمْتَ أَنَّكَ نَبِيٌّ حَتَّى اسْتَيْقَنْتَ؟ فَقَالَ: يَا أَبَا ذَر أَتَانِي ملكان وَأَنا ب بعض بطحاء مَكَّة فَوَقع أَحدهمَا على الْأَرْضِ وَكَانَ الْآخَرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَهْوَ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَزِنْهُ بِرَجُلٍ فَوُزِنْتُ بِهِ فَوَزَنْتُهُ ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِعَشَرَةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ ثُمَّ قَالَ: زنه بِمِائَة فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَنْتَثِرُونَ عَلَيَّ مِنْ خِفَّةِ الْمِيزَانِ. قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لصَاحبه: لَو وزنته بأمته لرجحها. رَوَاهُمَا الدَّارمِيّ
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے کیسے جانا کہ آپ نبی ہیں، حتی کہ آپ نے یقین کر لیا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! میرے پاس دو فرشتے آئے جبکہ میں مکہ کی وادی بطحا میں تھا، ان میں سے ایک زمین پر اتر آیا اور دوسرا آسمان اور زمین کے درمیان تھا، ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: کیا یہ وہی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، اس نے کہا: ان کا ایک آدمی کے ساتھ وزن کریں، میرا اس کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں اس پر بھاری تھا، پھر اس نے کہا: ان کا دس افراد کے ساتھ وزن کرو، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھاری رہا، پھر اس نے کہا: ان کا سو افراد کے ساتھ وزن کرو، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا، پھر اس نے کہا: ان کا ایک ہزار کے ساتھ وزن کرو، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا، گویا ترازو کے ہلکے ہونے کی وجہ سے، میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ مجھ پر گر پڑیں گے۔ فرمایا: ان دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: اگر تم نے ان کا ان کی پوری امت کے ساتھ بھی وزن کر لیا تو یہ اس (امت) پر غالب آ جائیں گے۔ دونوں احادیث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5774]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (9/1 ح 14)
٭ فيه عروة بن الزبير عن أبي ذررضي الله عنه و ما أراه سمع منه و قال ابن إسحاق إمام المغازي رحمه الله: ’’حدثني ثور بن يزيد عن خالد بن معدان عن أصحاب رسول الله ﷺ أنھم قالوا: يا رسول الله!أخبرنا عن نفسک؟ فقال: دعوة أبي إبراهيم و بشري عيسي و رأت أمي حين حملت بي أنه خرج منھا نور أضاء ت له قصور بصري من أرض الشام و استرضعت في بني سعد بن بکر، فبينا أنا مع أخ في بھم لنا، أتاني رجلان عليھما ثياب بياض، معھما طست من ذھب مملوءة ثلجًا فأضجعاني فشقابطني ثم استخرجا قلبي فشقاه فأخرجا منه علقة سوداء فألقياھا ثم غسلا قلبي و بطني بذاک الثلج حتي إذا أنقياه، رداه کما کان ثم قال أحدھما لصاحبه: زنه بعشرة من أمته فوزنني بعشرة فوزنتھم ثم قال: زنه بألف من أمته فوزنني بألف فوزنتھم فقال: دعه عنک فلو وزنته بأمته لوزنھم .‘‘ (السيره لابن إسحاق ص 103) وسنده حسن لذاته وھو يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر حالت میں قربانی فرض تھی
حدیث نمبر: 5775
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُتِبَ عَلَيَّ النَّحْرُ وَلَمْ يُكْتَبْ عَلَيْكُمْ وَأُمِرْتُ بِصَلَاةِ الضُّحَى وَلَمْ تؤمَروا بهَا» . رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قربانی کرنا مجھ پر فرض کیا گیا ہے، جبکہ تم پر فرض نہیں کیا گیا، اور نماز چاشت کا مجھے حکم دیا گیا ہے جبکہ تمہیں اس کا حکم نہیں دیا گیا۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الدارقطنی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5775]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الدارقطني (4/ 282 ح 4706) [وأحمد (1/ 317) والبيھقي (264/8) ]
٭ فيه جابر بن يزيد الجعفي ضعيف جدًا، رافضي .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. اسماء نبویہ
حدیث نمبر: 5776
عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إنَّ لي أَسْمَاءً: أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ. وَالْعَاقِب: الَّذِي لَيْسَ بعده شَيْء. مُتَّفق عَلَيْهِ
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے بہت سے نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں اللہ میرے ذریعے کفر کو مٹا دے گا، میں حاشر ہوں کہ تمام لوگ میرے بعد اٹھائے جائیں گے، اور میں عاقب ہوں۔ اور عاقب اسے کہتے ہیں جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5776]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3532) و مسلم (124/ 2354)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ایک نام احمد ہے
حدیث نمبر: 5777
وَعَن أبي مُوسَى الْأَشْعَرِيّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَمِّي لَنَا نَفْسَهُ أَسْمَاءً فَقَالَ: «أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْمُقَفِّي وَالْحَاشِرُ وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ وَنَبِيُّ الرَّحْمَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ذات مبارکہ کے نام ہمیں بتایا کرتے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں آخر پر آنے والا ہوں، (میرے بعد کوئی نبی نہیں)، میں حاشر ہوں، میں نبی توبہ ہوں (اللہ کے حضور بہت زیادہ رجوع کرنے والا) اور نبی رحمت ہوں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5777]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (126/ 2355)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کافروں کی گالیاں
حدیث نمبر: 5778
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا تَعْجَبُونَ كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ وَلَعْنَهُمْ؟ يَشْتُمُونَ مُذَمَّمًا وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ قریش کے سب و شتم اور ان کے لعن طعن کرنے کو کس طرح مجھ سے دور کرتا ہے؟ وہ مذمم (نعوذ باللہ جس کی مذمت کی گئی ہو) کہہ کر سب و شتم اور لعن طعن کرتے ہیں، جبکہ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ہوں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5778]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3533)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next