الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
17. باب مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ مِنَ اللِّحْيَةِ
17. باب: داڑھی کے بال (طول و عرض سے) لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2762
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُولِهَا "، هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ عُمَرُ بْنُ هَارُونَ: مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، لَا أَعْرِفُ لَهُ حَدِيثًا لَيْسَ لَهُ أَصْلٌ، أَوْ قَالَ: يَنْفَرِدُ بِهِ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُولِهَا " لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ هَارُونَ، وَرَأَيْتُهُ حَسَنَ الرَّأْيِ فِي عُمَرَ بْنِ هَارُونَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسَمِعْتُ قُتَيْبَةَ، يَقُولُ: عُمَرُ بْنُ هَارُونَ كَانَ صَاحِبَ حَدِيثٍ، وَكَانَ يَقُولُ: الْإِيمَانُ قَوْلٌ وَعَمَلٌ، قَالَ: سَمِعْتُ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا، وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصَبَ الْمَنْجَنِيقَ عَلَى أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ قُتَيْبَةُ: قُلْتُ لِوَكِيعٍ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: صَاحِبُكُمْ عُمَرُ بْنُ هَارُونَ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ڈاڑھی لمبائی اور چوڑائی سے لیا کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے: عمر بن ہارون مقارب الحدیث ہیں۔ میں ان کی کوئی ایسی حدیث نہیں جانتا جس کی اصل نہ ہو، یا یہ کہ میں کوئی ایسی حدیث نہیں جانتا جس میں وہ منفرد ہوں، سوائے اس حدیث کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ڈاڑھی کے طول و عرض سے کچھ لیتے تھے۔ میں اسے صرف عمر بن ہارون کی روایت سے جانتا ہوں۔ میں نے انہیں (یعنی بخاری کو عمر بن ہارون) کے بارے میں اچھی رائے رکھنے والا پایا ہے،
۳- میں نے قتیبہ کو عمر بن ہارون کے بارے میں کہتے ہوئے سنا ہے کہ عمر بن ہارون صاحب حدیث تھے۔ اور وہ کہتے تھے کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے،
۴- قتیبہ نے کہا: وکیع بن جراح نے مجھ سے ایک شخص کے واسطے سے ثور بن یزید سے بیان کیا ثور بن یزید سے اور ثور بن یزید روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف پر منجنیق نصب کر دیا۔ قتیبہ کہتے ہیں میں نے (اپنے استاد) وکیع بن جراح سے پوچھا کہ یہ شخص کون ہیں؟ (جن کا آپ نے ابھی روایت میں «عن رجل» کہہ کر ذکر کیا ہے) تو انہوں نے کہا: یہ تمہارے ساتھی عمر بن ہارون ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2762]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8662) (موضوع) (سند میں ”عمر بن ہارون ابو جوین العبدی“ متروک الحدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (288) // ضعيف الجامع الصغير (4517) //

18. باب مَا جَاءَ فِي إِعْفَاءِ اللِّحْيَةِ
18. باب: داڑھی بڑھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2763
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2763]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 64 (5892)، و 65 (5893)، صحیح مسلم/الطھارة 16 (259)، سنن النسائی/الطھارة 15 (15)، والزینة 2 (5048)، و 56 (5228) (تحفة الأشراف: 7945)، و مسند احمد (2/52) وانظر مایأتي (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1035) ، آداب الزفاف (120) ، حجاب المرأة (94)

حدیث نمبر: 2764
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَنَا بِإِحْفَاءِ الشَّوَارِبِ، وَإِعْفَاءِ اللِّحَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ هُوَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ ثِقَةٌ، وَعُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ثِقَةٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ يُضَعَّفُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مونچھیں کٹوانے اور ڈاڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابن عمر رضی الله عنہما کے آزاد کردہ غلام ابوبکر بن نافع ثقہ آدمی ہیں،
۳- عمر بن نافع یہ بھی ثقہ ہیں،
۴- عبداللہ بن نافع ابن عمر رضی الله عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں اور حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2764]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخاتم 16 (4199) (تحفة الأشراف: 8542)، وط/الشعر 1 (1) وانظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ص انظر ما قبله (2763)

19. باب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى مُسْتَلْقِيًا
19. باب: ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2765
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ.
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2765]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 85 (475)، واللباس 103 (5969)، والاستئذان 44 (6287)، صحیح مسلم/اللباس 22 (2100)، سنن ابی داود/ الادب 36 (4866)، سنن النسائی/المساجد 28 (722) (تحفة الأشراف: 5298)، وط/السفر 24 (87)، و مسند احمد (4/39، 40) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

20. باب مَا جَاءَ فِي الْكَرَاهِيَةِ فِي ذَلِكَ
20. باب: ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ کر چٹ لیٹنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2766
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَلْقَى أَحَدُكُمْ عَلَى ظَهْرِهِ فَلَا يَضَعْ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى " هَذَا حَدِيثٌ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَلَا يُعْرَفُ خِدَاشٌ هَذَا مَنْ هُوَ، وَقَدْ رَوَى لَهُ سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ غَيْرَ حَدِيثٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی پیٹھ کے بل لیٹے تو اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر نہ رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو کئی راویوں نے سلیمان تیمی سے روایت کیا ہے۔ اور خداش (جن کا ذکر اس حدیث کی سند میں ہے) نہیں جانے جاتے کہ وہ کون ہیں؟ اور سلیمان تیمی نے ان سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2766]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 20 (2089)، سنن ابی داود/ الأدب 36 (4865) (تحفة الأشراف: 2702)، و مسند احمد (3/297، 322، 349) وانظر مابعدہ (صحیح)»

حدیث نمبر: 2767
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَالِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَأَنْ يَرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى وَهُوَ مُسْتَلْقٍ عَلَى ظَهْرِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ کرنے اور ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2767]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 107 (5344) (تحفة الأشراف: 2905)، و مسند احمد (3/293، 322، 331، 344، 349) وانظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1255)

21. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الاِضْطِجَاعِ عَلَى الْبَطْنِ
21. باب: پیٹ کے بل (اوندھے منہ) لیٹنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2768
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مُضْطَجِعًا عَلَى بَطْنِهِ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ ضَجْعَةٌ لَا يُحِبُّهَا اللَّهُ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ طِهْفَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طِهْفَةَ، عَنْ أبيهِ، وَيُقَالُ طِخْفَةُ وَالصَّحِيحُ طِهْفَةُ، وَقَالَ بَعْضُ الْحُفَّاظِ، الصَّحِيحُ طِخْفَةُ، وَيُقَالُ طِغْفَةُ، يَعِيشُ هُوَ مِنَ الصَّحَابَةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیٹ کے بل (اوندھے منہ) لیٹا ہوا دیکھا تو فرمایا: یہ ایسا لیٹنا ہے جسے اللہ پسند نہیں کرتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے روایت کی ہے اور ابوسلمہ نے یعیش بن طہفہ کے واسطہ سے ان کے باپ طہفہ سے روایت کی ہے، انہیں طخفہ بھی کہا جاتا ہے، لیکن صحیح طہفہ ہی ہے۔ اور بعض حفاظ کہتے ہیں: طخفہ صحیح ہے۔ اور انہیں طغفہ اور یعیش بھی کہا جاتا ہے۔ اور وہ صحابہ میں سے ہیں،
۲- اس باب میں طہفہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2768]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15041 و 15054) وانظر مسند احمد (2/304) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4718 و 4719)

22. باب مَا جَاءَ فِي حِفْظِ الْعَوْرَةِ
22. باب: ستر (شرمگاہ) کی حفاظت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2769
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ، قَالَ: إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَافْعَلْ، قُلْتُ: وَالرَّجُلُ يَكُونُ خَالِيًا؟ قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَجَدُّ بَهْزٍ اسْمُهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَقَدْ رَوَى الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ وَالِدُ بَهْزٍ.
معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے اور کس قدر چھپانا ضروری ہیں؟ آپ نے فرمایا: اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر کسی سے اپنی شرمگاہ کو چھپاؤ، انہوں نے کہا: آدمی کبھی آدمی کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے؟ آپ نے فرمایا: تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے، میں نے کہا: آدمی کبھی تنہا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بہز کے دادا کا نام معاویہ بن حیدۃ القشیری ہے۔
۳- اور جریری نے حکیم بن معاویہ سے روایت کی ہے اور وہ بہز کے والد ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2769]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطھارة 99 (تعلیقا في الباب) سنن ابی داود/ الحمام 3 (4017)، سنن ابن ماجہ/النکاح 28 (1920)، ویأتي برقم 2794) (تحفة الأشراف: 11380) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1920)

23. باب مَا جَاءَ فِي الاِتِّكَاءِ
23. باب: تکیہ اور ٹیک لگا کر بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2770
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ "، وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى يَسَارِهِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بائیں جانب تکیہ پر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس حدیث کو کئی اور نے بطریق: «إسرائيل عن سماك عن جابر بن سمرة» روایت کی ہے، (اس میں ہے) وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا، لیکن انہوں نے «علی یسارہ» اپنی بائیں جانب تکیہ رکھنے کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2770]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 45 (4143) (تحفة الأشراف: 2138) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (104)

حدیث نمبر: 2771
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ "، هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2771]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2770)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next