الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
حدیث نمبر: 5508
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے قلعے کا محاصرہ کئے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے ایک تھیلا پھینکا جس میں (یہودیوں کے ذبیحہ کی) چربی تھی۔ میں اس پر جھپٹا کہ اٹھا لوں لیکن مڑ کے جو دیکھا تو پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر شرما گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (آیت میں) «طَعامهم» سے مراد اہل کتاب کا ذبح کردہ جانور ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5508]
23. بَابُ مَا نَدَّ مِنَ الْبَهَائِمِ فَهْوَ بِمَنْزِلَةِ الْوَحْشِ:
23. باب: اس بیان میں کہ جو پالتو جانور بدک جائے وہ جنگلی جانور کے حکم میں ہے۔
حدیث نمبر: Q5509
وَأَجَازَهُ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" مَا أَعْجَزَكَ مِنَ الْبَهَائِمِ مِمَّا فِي يَدَيْكَ فَهُوَ كَالصَّيْدِ وَفِي بَعِيرٍ تَرَدَّى فِي بِئْرٍ مِنْ حَيْثُ قَدَرْتَ عَلَيْهِ فَذَكِّهِ، وَرَأَى ذَلِكَ عَلِيٌّ، وابْنُ عُمَرَ، وَعَائِشَةُ".
‏‏‏‏ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے بھی اس کی اجازت دی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جو جانور تمہارے قابو میں ہونے کے باوجود تمہیں عاجز کر دے (اور ذبح نہ کرنے دے) وہ بھی شکار ہی کے حکم میں ہے اور (فرمایا کہ) اونٹ اگر کنوئیں میں گر جائیں تو جس طرف سے ممکن ہو اسے ذبح کر لو۔ علی، ابن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کا یہی فتویٰ ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: Q5509]
حدیث نمبر: 5509
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ: اعْجَلْ أَوْ أَرِنْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ"، وَأَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَغَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے اور ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! کل ہمارا مقابلہ دشمن سے ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جلدی کر لو یا (اس کے بجائے) «أرن» کہا یعنی جلدی کر لو جو آلہ خون بہا دے اور ذبیحہ پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ۔ البتہ دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے اور اس کی وجہ بھی بتا دوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اور ہمیں غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ پڑا تو ایک صاحب نے تیر سے مار کر گرا لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بدکتے ہیں، اس لیے اگر ان میں سے بھی کوئی تمہارے قابو سے باہر ہو جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5509]
24. بَابُ النَّحْرِ وَالذَّبْحِ:
24. باب: نحر اور ذبح کے بیان میں۔
حدیث نمبر: Q5510
وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ:" لَا ذَبْحَ وَلَا مَنْحَرَ، إِلَّا فِي الْمَذْبَحِ وَالْمَنْحَرِ"، قُلْتُ: أَيَجْزِي مَا يُذْبَحُ أَنْ أَنْحَرَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ ذَكَرَ اللَّهُ ذَبْحَ الْبَقَرَةِ فَإِنْ ذَبَحْتَ شَيْئًا يُنْحَرُ جَازَ، وَالنَّحْرُ أَحَبُّ إِلَيَّ وَالذَّبْحُ قَطْعُ الْأَوْدَاجِ، قُلْتُ: فَيُخَلِّفُ الْأَوْدَاجَ حَتَّى يَقْطَعَ النِّخَاعَ؟ قَالَ: لَا إِخَالُ، وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ نَهَى عَنِ النَّخْعِ، يَقُولُ: يَقْطَعُ مَا دُونَ الْعَظْمِ ثُمَّ يَدَعُ حَتَّى تَمُوتَ، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً سورة البقرة آية 67، وَقَالَ: فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ سورة البقرة آية 71 وَقَالَ سَعِيدٌ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" الذَّكَاةُ فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ"، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ، وابْنُ عَبَّاسٍ، وأَنَسٌ:" إِذَا قَطَعَ الرَّأْسَ فَلَا بَأْسَ".
‏‏‏‏ اور جریج نے عطاء سے بیان کیا کہ ذبح اور نحر، صرف ذبح کرنے کی جگہ یعنی (حلق پر) اور نحر کرنے کی جگہ یعنی (سینہ کے اوپر کے حصہ) میں ہی ہو سکتا ہے۔ میں نے پوچھا کیا جن جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے (حلق پر چھری پھیر کر) انہیں نحر کرنا (سینہ کے اوپر کے حصہ میں چھری مار کر ذبح کرنا) کافی ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ نے (قرآن مجید میں) گائے کو ذبح کرنے کا ذکر کیا ہے پس اگر تم کسی جانور کو ذبح کرو جسے نحر کیا جاتا ہے (جیسے اونٹ) تو جائز ہے لیکن میری رائے میں اسے نحر کرنا ہی بہتر ہے ذبح گردن کی رگوں کا کاٹنا ہے۔ میں نے کہا کہ گردن کی رگیں کاٹتے ہوئے کیا حرام مغز بھی کاٹ دیا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ میں اسے ضروری نہیں سمجھتا اور مجھے نافع نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حرام مغز کاٹنے سے منع کیا ہے۔ آپ نے فرمایا صرف گردن کی ہڈی تک (رگوں کو) کاٹا جائے گا اور چھوڑ دیا جائے گا تاکہ جانور مر جائے اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) فرمان «وإذ قال موسى لقومه إن الله يأمركم أن تذبحوا بقرة‏» اور جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ بلاشبہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو۔ اور فرمایا «فذبحوها وما كادوا يفعلون‏» پھر انہوں نے ذبح کیا اور وہ کرنے والے نہیں تھے۔ سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ذبح حلق میں بھی کیا جا سکتا ہے اور سینہ کے اوپر کے حصہ میں بھی۔ ابن عمر، ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اگر سر کٹ جائے گا تو کوئی حرج نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: Q5510]
حدیث نمبر: 5510
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ امْرَأَتِي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" نَحَرْنَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا فَأَكَلْنَاهُ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے کہا کہ مجھے میری بیوی فاطمہ بنت منذر نے خبر دی ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اسے کھایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5510]
حدیث نمبر: 5511
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، سَمِعَ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" ذَبَحْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا وَنَحْنُ بِالْمَدِينَةِ فَأَكَلْنَاهُ".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے عبدہ سے سنا، انہوں نے ہشام سے، انہوں نے فاطمہ سے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم نے ایک گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا اس وقت ہم مدینہ میں تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5511]
حدیث نمبر: 5512
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ:" نَحَرْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا فَأَكَلْنَاهُ". تَابَعَهُ وَكِيعٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامٍ فِي النَّحْرِ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم نے ایک گھوڑے کو نحر کیا (اس کے سینے کے اوپر کے حصہ میں چھری مار کر) پھر اسے کھایا۔ اس کی متابعت وکیع اور ابن عیینہ نے ہشام سے «نحر‏.‏» کے ذکر کے ساتھ کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5512]
25. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْمُثْلَةِ وَالْمَصْبُورَةِ وَالْمُجَثَّمَةِ:
25. باب: زندہ جانور کے پاؤں وغیرہ کاٹنا یا اسے بند کر کے تیر مارنا یا باندھ کر اسے تیروں کا نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5513
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ، فَرَأَى غِلْمَانًا أَوْ فِتْيَانًا نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَقَالَ أَنَسٌ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے، کہا کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے یہاں گیا، انہوں نے وہاں چند لڑکوں کو یا نوجوانوں کو دیکھا کہ ایک مرغی کو باندھ کر اس پر تیر کا نشانہ لگا رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5513]
حدیث نمبر: 5514
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي يَحْيَى رَابِطٌ دَجَاجَةً يَرْمِيهَا، فَمَشَى إِلَيْهَا ابْنُ عُمَرَ حَتَّى حَلَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ بِهَا، وَبِالْغُلَامِ مَعَهُ، فَقَالَ: ازْجُرُوا غُلَامَكُمْ عَنْ أَنْ يَصْبِرَ هَذَا الطَّيْرَ لِلْقَتْلِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُصْبَرَ بَهِيمَةٌ أَوْ غَيْرُهَا لِلْقَتْلِ".
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن سعید بن عمرو نے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ وہ یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے۔ یحییٰ کی اولاد میں ایک بچہ ایک مرغی باندھ کر اس پر تیر کا نشانہ لگا رہا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مرغی کے پاس گئے اور اسے کھول لیا پھر مرغی کو اور بچے کو اپنے ساتھ لائے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے بچہ کو منع کر دو کہ اس جانور کو باندھ کر نہ مارے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے کسی جنگلی جانور یا کسی بھی جانور کو باندھ کر جان سے مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5514]
حدیث نمبر: 5515
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَمَرُّوا بِفِتْيَةٍ أَوْ بِنَفَرٍ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا عَنْهَا، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ فَعَلَ هَذَا". تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ، عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا وہ چند جوانوں یا (یہ کہا کہ) چند آدمیوں کے پاس سے گزرے جنہوں نے ایک مرغی باندھ رکھی تھی اور اس پر تیر کا نشانہ لگا رہے تھے جب انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو وہاں سے بھاگ گئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا یہ کون کر رہا تھا؟ ایسا کرنے والوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔ اس کی متابعت سلیمان نے شعبہ سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ/حدیث: 5515]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next