الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر
حدیث نمبر: 3578
-" لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل، فيقول: يا ليتني مكانه ما به حب لقاء الله عز وجل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک ایسا نہ ہو کہ آدمی کسی قبر کے پاس سے گزرے اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے کے شوق کی بناء پر کہے گا: کاش میں اس کی جگہ پر ہوتا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3578]
حدیث نمبر: 3579
-" لا تقوم الساعة حتى يمطر الناس مطرا عاما، ولا تنبت الأرض شيئا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی، جب تک ایسے نہیں ہو گا کہ عام بارش برسے گی لیکن زمین کوئی (‏‏‏‏کھیتی) نہیں اگائے گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3579]
حدیث نمبر: 3580
- (لا تقومُ الساعةُ حتى يُمطَرَ الناسُ مطراً، لا تُكِنُّ منه بيوتُ المدرِ، ولا تكنُّ منه إلاّ بيوتُ الشَّعرِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی، جب تک ایسے نہیں ہو گا کہ بارش برسے گی اور کوئی گارے والا گھر نہیں بچ سکے گا اور اس سے نہیں بچے گا مگر بالوں والا گھر۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3580]
حدیث نمبر: 3581
-" من اقتراب الساعة انتفاخ الأهلة، وأن يرى الهلال لليلة، فيقال: هو ابن ليلتين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قریب (‏‏‏‏ہونے کی علامت یہ بھی ہے کہ) چاند بڑا ہو جائے گا، جب ایک رات کا چاند نظر آئے گا تو کہا جائے گا کہ یہ تو دو راتوں کا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3581]
حدیث نمبر: 3582
-" لا تقوم الساعة حتى تظهر الفتن ويكثر الكذب وتتقارب الأسواق ويتقارب الزمان ويكثر الهرج. قيل: وما الهرج؟ قال: القتل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت قائم ہو گی جب فتنے ظاہر ہوں گے، جھوٹ عام ہو جائیں گے، وقت جلدی گزرے گا اور «هرج» زیادہ ہو گا۔ کہا گیا: «هرج» کے کیا معانی ہیں؟ فرمایا: ‏‏‏‏قتل۔ ‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3582]
حدیث نمبر: 3583
-" لا تقوم الساعة حتى تعود أرض العرب مروجا وأنهارا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہو گی جب تک عربوں کی سرزمین سبزہ زاروں اور نہروں کی صورت اختیار نہیں کر لے گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3583]
حدیث نمبر: 3584
- (إن بين يدي السّاعة لأياماً ينزلُ فيها الجهلُ، ويرفعُ فيها العلمُ، ويكثرُ فيها الهرجُ. [قال أبوموسى:] الهرج: القتل [بلسان الحبشة]).
سیدنا عبداللہ اور سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے قبل ایسے ایام بھی ہوں گے کہ ان میں جہالت عام ہو جائے گی، علم کا فقدان ہو جائے گا اور بکثرت قتل ہوں گے۔ ‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ کہتے ہیں: ‏‏‏‏ «هرج» ‏‏‏‏ حبشی زبان کا لفظ ہے، اس کے معانی ‏‏‏‏قتل‏‏‏‏ کے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3584]
حدیث نمبر: 3585
-" إن بين يدي الساعة الهرج، قالوا: وما الهرج؟ قال: القتل، إنه ليس بقتلكم المشركين، ولكن قتل بعضكم بعضا (حتى يقتل الرجل جاره ويقتل أخاه ويقتل عمه ويقتل ابن عمه) قالوا: ومعنا عقولنا يومئذ؟ قال: إنه لتنزع عقول أهل ذلك الزمان، ويخلف له هباء من الناس، يحسب أكثرهم أنهم على شيء وليسوا على شيء".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے «هرج» ہو گا۔ کسی نے پوچھا: «هرج» کا کیا معنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا معنی قتل ہے، (‏‏‏‏ذہن نشین کر لو کہ) اس سے مراد تمہارا مشرکوں کو قتل کرنا نہیں ہے، بلکہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا ہے، (‏‏‏‏اور بات یہاں تک جا پہنچے گی کہ) آدمی اپنے پڑوسی کو، بھائی کو، چچا کو اور چچا زاد کو قتل کر ڈالے گا۔ صحابہ نے کہا: کیا اس وقت ہم میں عقل باقی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ا‏‏‏‏س زمانے والوں کی عقلیں سلب کر لی جائیں گی وہ بیوقوف ہوں گے، ان کی اکثریت اپنے آپ کو بزعم خود کسی حقیقت پر خیال کرے گی، لیکن وہ کسی حقیقت پر نہیں ہوں گے۔ ‏‏‏‏ ابوموسیٰ نے کہا اس ذ ات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایسے ایام ہم کو پا لیں تو ان سے راہ فرار کا ایک ہی طریقہ ہو گا کہ جیسے ہم داخل ہوئے ایسے ہی وہاں سے نکل آئیں، نہ کسی کا خون بہائیں اور نہ کسی کا مال چھینیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3585]
حدیث نمبر: 3586
-" من اقتراب (وفي رواية: أشراط) الساعة أن ترفع الأشرار وتوضع الأخيار ويفتح القول ويخزن العمل ويقرأ بالقوم المثناة، ليس فيهم أحد ينكرها. قيل: وما المثناة؟ قال: ما استكتب (¬1) سوى كتاب الله عز وجل".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏قیامت کے قریب ہونے کی علامت یہ ہے کہ بدترین لوگوں کو اعلیٰ مناصب دیئے جائیں گے، شریف لوگوں کو ذلیل سمجھا جائے گا، لوگ بڑی بڑی باتیں (‏‏‏‏یعنی بڑکیں) ماریں گے، عمل محدود ہو جائے گا اور لوگوں میں «مثناة» ‏‏‏‏ عام ہو گی، کوئی بھی اس کا انکار نہیں کر سکے گا۔ کہا گیا کہ «مثناة» سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ‏‏‏‏جو چیز قرآنی (‏‏‏‏علوم) کے علاوہ لکھی جائے۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3586]
حدیث نمبر: 3587
-" سيأتي على الناس سنوات خداعات يصدق فيها الكاذب ويكذب فيها الصادق ويؤتمن فيها الخائن ويخون فيها الأمين وينطق فيها الرويبضة. قيل: وما الرويبضة؟ قال: الرجل التافه يتكلم في أمر العامة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر عنقریب فریبی و مکاری والا زمانہ آئے گا، اس میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا اور خائن کو امین اور امانتدار کو خائن قرار دیا جائے گا اور «رويبضه» قسم کے لوگ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏عوام الناس کے امور سے متعلقہ) گفتگو کریں گے۔ پوچھا گیا کہ «رويبضه» سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معمولی اور کم عقل لوگ جو عوام الناس کے امور پر بحث و مباحثہ کریں گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الفتن و اشراط الساعة والبعث/حدیث: 3587]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next