35. زناکار غلام کی بیع (جائز ہے یا نہیں؟)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب لونڈی زنا کرے اور اس پر ارتکاب ثابت ہو جائے تو اس کو سزا دینی چاہیے اور صرف ڈانٹنے پر اکتفا نہ کرے۔ اگر وہ پھر زنا کرے تو دوبارہ اس کو سزا دے اور صرف ڈانٹنے پر اکتفا نہ کرے۔ پھر اگر تیسری بار بھی زنا کرے تو اس کو فروخت کر دے اگرچہ بالوں کی ایک رسی کے بدلے ہی سہی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1024]
36. کیا (اگر) کوئی شہری کسی بیرونی کے لیے بیع کرے (تو جائز ہے) اور کیا وہ اس کی مدد کرے اور اس کی خیرخواہی کرے تو درست ہے؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلہ لانے والے قافلے کو راستہ ہی میں جا کر نہ ملو بلکہ ان کو بستی میں آنے دو اور کوئی شہری کسی (بدوی) بیرونی کے لیے بیع نہ کرے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا اس کو مطلب ہے کہ کوئی شہری کسی بیرونی کے لیے بیع نہ کرے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1025]
37. پہلے سے آگے جا کر غلہ لانے والے قافلے کو ملنے کی ممانعت۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور مال کی تم لوگ پیشوائی نہ کیا کرو حتیٰ کہ وہ بازار میں پہنچ جائے (اور وہاں فروخت ہو)۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1026]
38. انگور کا انگور کے عوض میں اور اناج کا اناج کے عوض میں فروخت کرنا کیسا ہے؟
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور مزابنہ یہ ہے کہ سوکھی ہوئی کھجور کے عوض ناپ کر فروخت کرنا اور تازہ انگور کو خشک انگور کے عوض ناپ کر فروخت کرنا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1027]
39. ”جو“ کا ”جو“ کے عوض فروخت کرنا کیسا ہے؟
سیدنا مالک بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھیں سو اشرفیوں کی ریزگاری کی ضرورت پڑی تو (وہ کہتے ہیں کہ) مجھے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ نے بلوایا اور ہم دونوں نے اس معاملہ پر گفتگو کی حتیٰ کہ وہ راضی ہو گئے اور سونے کی اشرفیاں اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور اس کے بعد انھوں نے کہا کہ اتنا انتظار کرو کہ (اے مالک بن اوس) تمہیں اللہ کی قسم! تم طلحہ کو نہ چھوڑنا جب تک کہ ان سے ریزگاری نہ لے لو (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کو سونے کے بدلے فروخت کرنا سود ہے مگر اس صورت میں کہ ہاتھوں ہاتھ لین دین ہو .... اور ساری حدیث بیان کی جو کہ پہلے گزر چکی ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1028]
40. سونے کا سونے کے عوض فروخت کرنا کیسا ہے؟
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کی سونے کے عوض فروخت نہ کرو مگر ہم وزن (یعنی جتنا سونا دیا اتنا ہی واپس لیا) اور (اسی طرح) چاندی کو چاندی کے عوض فروخت نہ کرو مگر ہم وزن اور سونے کو چاندی اور چاندی کو سونے کے عوض میں جس طرح چاہو خریدوفروخت کر سکتے ہو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1029]
41. چاندی کو چاندی کے عوض فروخت کرنا کیسا ہے؟
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کو سونے کے بدلے فروخت نہ کرو مگر ہم وزن ایک طرف زیادہ اور دوسری طرف کم نہ ہو اور چاندی کو بھی چاندی کے بدلے فروخت نہ کرو مگر ہم وزن، ایک طرف زیادہ اور دوسری طرف کم نہ ہو اور ایک طرف نقد اور دوسری طرف ادھار تو بھی (سونا، چاندی) فروخت نہ کرو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1030]
42. دینار، دینار کے عوض ادھار فروخت کرنا کیسا ہے؟
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اشرفی کو اشرفی کے عوض اور درہم کو درہم کے بدلے (برابر برابر فروخت کرنا جائز ہے) ان سے کہا گیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اس کے قائل نہیں (یعنی وہ تو کمی بیشی میں فروخت کرنے کے بھی قائل ہیں) تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تھا کہ کیا تم نے اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے یا کتاب اللہ میں دیکھا ہے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں ان دونوں میں سے کوئی بات نہیں کہتا اور تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مجھ سے زیادہ جانتے ہو۔ البتہ مجھے تو سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ خبر دی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”سود تو ادھار ہی میں ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1031]
43. چاندی کا سونے کے بدلے ادھار فروخت کرنا؟
سیدنا براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے صرف (یعنی کرنسی کے کاروبار) کے متعلق پوچھا گیا تو ان دونوں میں ہر ایک نے (دوسرے کی نسبت) کہا کہ یہ مجھ سے بہتر ہیں (ان سے دریافت کر لو) اس کے بعد دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کو چاندی کے بدلے ادھار فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1032]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے اور درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدلے فروخت نہ کرو۔ پھر کہا کہ مجھے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عریہ (درختوں پر لگی کھجوروں) کو تر یا خشک کھجور کے بدلے فروخت کرنے کی اجازت دے دی اور اس کے سوا اور کسی صورت میں اجازت نہیں دی۔ (عریہ کا مفہوم یہ ہے کہ کسی درخت کا پھل کسی فقیر کو صدقہ کر دیا جائے پھر باغ میں اس کے آنے سے تکلیف ہو تو اندازہ کر کے اس درخت کا پھل اس سے خرید لیا جائے) [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1033]