الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
فتنوں کا بیان
33. روم کی جنگ اور دجال کے نکلنے سے پہلے قتل و غارت ہونے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2027
سیدنا یسیر بن جابر سے روایت ہے کہ ایک بار کوفہ میں سرخ آندھی آئی تو ایک شخص آیا جس کا تکیہ کلام ہی یہ تھا کہ اے عبداللہ بن مسعود! قیامت آئی۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیٹھ گئے اور پہلے وہ تکیہ لگائے ہوئے تھے اور کہا کہ قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ ترکہ نہ بٹے گا اور مال غنیمت سے خوشی نہ ہو گی (کیونکہ جب کوئی وارث ہی نہ رہے گا تو ترکہ کون بانٹے گا اور جب کوئی لڑائی سے زندہ نہ بچے گا تو مال غنیمت کی کیا خوشی ہو گی)۔ پھر اپنے ہاتھ سے شام کے ملک کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دشمن (نصاریٰ) مسلمانوں سے لڑنے کے لئے جمع ہوں گے اور مسلمان بھی ان سے لڑنے کے لئے جمع ہوں گے۔ میں نے کہا کہ دشمن سے تمہاری مراد نصاریٰ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ اور اس وقت سخت لڑائی شروع ہو گی۔ مسلمان ایک لشکر کو آگے بھیجیں گے جو مرنے کے لئے آگے بڑھے گا اور بغیر غلبہ کے نہ لوٹے گا (یعنی اس قصد سے جائے گا کہ یا لڑ کر مر جائیں گے یا فتح کر کے آئیں گے) پھر دونوں فرقے لڑیں گے، یہاں تک کہ (لڑائی میں) رات حائل ہو جائے گی۔ پس دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی اور کسی کو غلبہ نہ ہو گا۔ اور لڑائی کے لئے بڑھنے والا لشکر بالکل فنا ہو جائے گا (یعنی اس کے سب لوگ قتل ہو جائیں گے) دوسرے دن پھر مسلمان ایک لشکر آگے بڑھائیں گے جو مرنے کے لئے یا غالب ہونے کے لئے جائے گا اور لڑائی رہے گی، یہاں تک کہ رات حائل ہو جائے گی۔ پھر دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی اور کسی کو غلبہ نہ ہو گا اور آگے بڑھنے والا لشکر بالکل فنا ہو جائے گا۔ پھر تیسرے دن مسلمان ایک لشکر مرنے یا غالب ہونے کی نیت سے آگے بڑھائیں گے اور شام تک لڑائی رہے گی، پھر دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی کسی کو غلبہ نہ ہو گا اور وہ لشکر فنا ہو جائے گا۔ جب چوتھا دن ہو گا تو جتنے مسلمان باقی رہ گئے ہوں گے، وہ سب آگے بڑھیں گے اور اس دن اللہ تعالیٰ کافروں کو شکست دے گا اور ایسی لڑائی ہو گی کہ ویسی کوئی نہ دیکھے گا یا ویسی لڑائی کسی نے نہیں دیکھی ہو گی، یہاں تک کہ پرندہ ان کے اوپر یا ان کے بدن پر اڑے گا، پھر آگے نہیں بڑھے گا کہ وہ مردہ ہو کر گر جائیں گا۔ ایک جدی لوگ جو گنتی میں سو ہوں گے ان میں سے ایک شخص بچے گا (یعنی ننانوے فیصد آدمی مارے جائیں گے اور ایک باقی رہ جائے گا) ایسی حالت میں مال غنیمت کی کون سی خوشی حاصل ہو گی اور کون سا ترکہ بانٹا جائے گا؟ پھر مسلمان اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک اور بڑی آفت کی خبر سنیں گے۔ ایک پکار ان کو آئے گی کہ ان کے پیچھے ان کے بال بچوں میں (کانا) دجال آ چکا ہے۔ یہ سنتے ہی جو کچھ ان کے ہاتھوں میں ہو گا اس کو چھوڑ کر روانہ ہوں گے اور دس سواروں کو جاسوسی کے طور پر روانہ کریں گے (دجال کی خبر لانے کے لئے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان سواروں اور ان کے باپوں کے نام تک جانتا ہوں اور ان کے گھوڑوں کے رنگ بھی جانتا ہوں اور وہ اس دن ساری زمین کے بہتر سوار ہوں گے یا اس دن بہتر سواروں میں سے ہوں گے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2027]
34. دجال سے پہلے جو مسلمانوں کو فتوحات ملیں گی۔
حدیث نمبر: 2028
سیدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سیدنا نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ہم ایک جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ٹیلے کے پاس آ کر ملے۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے دل نے کہا کہ تو چل اور ان لوگوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں جا کر کھڑا ہو، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مار ڈالیں۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپکے سے کچھ باتیں ان سے کرتے ہوں (اور میرا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرے)۔ پھر میں گیا اور ان لوگوں کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں کھڑا ہو گیا۔ پس میں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں یاد کیں، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پہلے تو عرب کے جزیرہ میں (کافروں سے) جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس کو فتح کر دے گا۔ پھر فارس (ایران) سے جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح کر دے گا پھر نصاریٰ سے لڑو گے روم والوں سے، اللہ تعالیٰ روم کو بھی فتح کر دے گا۔ پھر دجال سے لڑو گے اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا (یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا معجزہ ہے)۔ نافع نے کہا کہ اے جابر بن سمرہ! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے کے بعد ہی نکلے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2028]
35. قسطنطنیہ کی فتح کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2029
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ روم کے نصاریٰ کا لشکر اعماق میں یا دابق میں اترے گا (یہ دونوں مقام شام میں ہیں حلب کے قریب)۔ پھر مدینہ سے ایک لشکر ان کی طرف نکلے گا، جو ان دنوں تمام زمین والوں میں بہتر ہو گا۔ جب دونوں لشکر صف باندھیں گے تو نصاریٰ کہیں گے کہ تم ان لوگوں (یعنی مسلمانوں) سے الگ ہو جاؤ جنہوں نے ہماری بیویاں اور لڑکے پکڑے اور لونڈی غلام بنائے ہیں ہم ان سے لڑیں گے۔ مسلمان کہیں گے کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم کبھی اپنے بھائیوں سے نہ الگ ہوں گے۔ پھر لڑائی ہو گی تو مسلمانوں کا ایک تہائی لشکر بھاگ نکلے گا۔ ان کی توبہ اللہ تعالیٰ کبھی قبول نہ کرے گا اور تہائی لشکر مارا جائے گا، وہ اللہ کے پاس سب شہیدوں میں افضل ہوں گے اور تہائی لشکر کی فتح ہو گی، وہ عمر بھر کبھی فتنے اور بلا میں نہ پڑیں گے۔ پھر وہ قسطنطنیہ (استنبول) کو فتح کریں گے (جو نصاریٰ کے قبضہ میں آ گیا ہو گا۔ اب تک یہ شہر مسلمانوں کے قبضہ میں ہے) وہ اپنی تلواریں زیتون کے درختوں سے لٹکا کر مال غنیمت بانٹ رہے ہوں گے کہ شیطان یہ پکار لگائے گا کہ تمہارے پیچھے تمہارے گھروں میں دجال کا ظہور ہو چکا ہے۔ پس مسلمان وہاں سے نکلیں گے حالانکہ یہ خبر جھوٹ ہو گی۔ جب شام کے ملک میں پہنچیں گے تو تب دجال نکلے گا۔ پس جس وقت مسلمان لڑائی کے لئے مستعد ہو کر صفیں باندھتے ہوں گے کہ نماز کا وقت ہو گا اسی وقت سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہما الصلٰوۃ والسلام اتریں گے اور امام بن کر نماز پڑھائیں گے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ کا دشمن دجال، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو اس طرح ڈر سے گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے اور جو عیسیٰ علیہ السلام اس کو یونہی چھوڑ دیں تب بھی وہ خودبخود گھل کر ہلاک ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ اس کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں سے قتل کرائے گا اور لوگوں کو اس کا خون عیسیٰ علیہ السلام کی برچھی میں دکھلائے گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2029]
36. بیت اللہ کا قصد کر کے آنے والے لشکر کے زمین میں دھنس جانے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2030
عبیداللہ بن قبطیہ سے روایت ہے کہ حارث بن ربیعہ اور عبداللہ بن صفوان دونوں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس لشکر کے بارے میں پوچھا جو دھنس جائے گا اور یہ اس زمانہ کا ذکر ہے جب سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ کے حاکم تھے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک پناہ لینے والا خانہ کعبہ کی پناہ لے گا (مراد مہدی علیہ السلام ہیں) تو اس کی طرف لشکر بھیجا جائے گا۔ وہ جب ایک میدان میں پہنچ جائیں گے تو دھنس جائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! جو شخص زبردستی اس لشکر کے ساتھ ہو (دل میں برا جان کر)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی ان کے ساتھ دھنس جائے گا لیکن قیامت کے دن اپنی نیت پر اٹھے گا۔ ابوجعفر نے کہا کہ مراد مدینہ کا میدان ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2030]
37. قیامت سے پہلے مدینہ کے گھر اور آبادی کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2031
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب مدینہ کے گھر) اہاب یا یہاب تک پہنچ جائیں گے۔ زہیر نے کہا کہ میں نے سہیل سے کہا کہ اہاب مدینہ سے کتنے فاصلے پر ہے؟ انہوں نے کہا کہ اتنے میل پر (یعنی کافی میل دور ہے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2031]
38. کعبہ کو حبشہ کا پتلی پنڈلیوں والا بادشاہ ویران کرے گا۔
حدیث نمبر: 2032
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کعبہ کو حبشہ کا چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک شخص خراب کرے گا (مراد ابی سینیا کے کافر ہیں جو نصاریٰ ہیں یا وسط حبش کے بت پرست آخر زمانہ میں ان کا غلبہ ہو گا اور جب مسلمان دنیا سے اٹھ جائیں گے، تو یہ مردود حبشی ایسا کام کرے گا) [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2032]
39. عراق کے اپنے درہم روک لینے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2033
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عراق کا ملک اپنے درہم اور قفیز کو روکے گا، شام کا ملک اپنے مدی اور دینار کو روکے گا اور مصر کا ملک اپنے اردب اور دینار کو روکے گا اور تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے پہلے تھے اور تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے پہلے تھے، اور تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے پہلے تھے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) کا گوشت اور خون گواہی دیتا ہے (یعنی اس میں کچھ شک نہیں)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2033]
حدیث نمبر: 2034
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قحط یہ نہیں ہے کہ بارش نہ برسے، بلکہ قحط یہ ہے کہ بارش برسے اور خوب برسے لیکن زمین سے کچھ نہ اگے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2034]
40. امانت اور ایمان کے دلوں سے اٹھا لئے جانے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2035
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (امانت کے باب میں) دو حدیثیں بیان کیں۔ ایک کو تو میں دیکھ چکا اور دوسری (کے پورا ہونے) کا منتظر ہوں۔ (پہلی حدیث یہ ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی جڑ پر اتری۔ پھر قرآن نازل ہوا، پس انہوں نے قرآن کو حاصل کیا اور حدیث کو حاصل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے (دوسری) حدیث بیان فرمائی کہ امانت اٹھ جائے گی۔ تو فرمایا کہ ایک شخص تھوڑی دیر سوئے گا، پھر اس کے دل سے امانت اٹھا لی جائے گی اور اس کا نشان ایک پھیکے رنگ کی طرح رہ جائے گا۔ پھر ایک نیند کرے گا تو امانت دل سے اٹھ جائے گی اور اس کا نشان ایک چھالے کی طرح رہ جائے گا جیسے تو ایک انگارہ اپنے پاؤں پر لڑھکا دے، پھر کھال پھول کر ایک چھالہ (آبلہ) نکل آئے کہ تم اس کو بلند ابھرا ہوا دیکھتے ہو مگر اس میں کچھ نہیں۔ پھر آپ نے ایک کنکری لے کر اپنے پاؤں پر لڑھکائی اور فرمایا کہ لوگ خریدوفروخت کریں گے اور ان میں سے کوئی ایسا نہ ہو گا جو امانت کو ادا کرے، یہاں تک کہ لوگ کہیں گے کہ فلاں قوم میں ایک شخص امانت دار ہے اور یہاں تک کہ ایک شخص کو کہیں گے وہ کیسا ہوشیار، خوش مزاج اور عقلمند ہے (یعنی اس کی تعریف کریں گے) اور اس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان نہ ہو گا۔ پھر سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے اوپر ایک دور گزر چکا ہے جب میں بغیر کسی ڈر کے ہر ایک سے معاملہ (یعنی لین دین) کرتا تھا، اس لئے کہ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا دین اس کو بےایمانی سے باز رکھتا اور جو نصرانی یا یہودی ہوتا تو حاکم اس کو بےایمانی سے باز رکھتا تھا لیکن آج کے دن تو میں تم لوگوں سے کبھی معاملہ نہ کروں گا، البتہ فلاں اور فلاں شخص سے (معاملہ) کروں گا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2035]
41. آخر زمانہ میں خلیفہ (مہدی) آئے گا، جو مال کی لپیں بھربھر کر دے گا۔
حدیث نمبر: 2036
سیدنا ابونضرہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ انہوں نے کہا کہ قریب ہے کہ عراق والوں کے قفیز اور درہم نہیں آئیں گے۔ ہم نے کہا کہ کس سبب سے؟ انہوں نے کہا کہ عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا کہ قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مدی نہ آئیں (مدی ایک پیمانہ ہے اسی طرح قفیز) ہم نے کہا کہ کس سبب سے؟ انہوں نے کہا کہ روم والے لوگ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر چپ رہے، اس کے بعد کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اخیر امت میں ایک خلیفہ ہو گا، جو لپیں بھربھر کر مال دے گا (یعنی روپیہ اور اشرفیاں لوگوں کو) اور اس کو شمار نہ کرے گا۔ جریر نے کہا کہ میں نے ابونضرہ اور ابوعلاء سے پوچھا کہ کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ (یہ مہدی ہیں جو امت کے اخیر زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تو شروع میں تھے)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2036]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next