الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 133
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَر . ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ كِلَاهُمَا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ صَالِحٍ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الآيَتَيْنِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ وَيَعُودَانِ فِي تِلْكَ الْمَقَالَةِ، وَفِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ مَكَانَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ: فَلَمْ يَزَالَا بِهِ.
معمر اور صالح، دونوں نے زہری سے ان کی سابقہ سند کےساتھ یہی روایت بیان کی، فرق یہ ہے کہ صالح کی روایت: فأنزل اللہ فیہ اس کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری پر ختم ہو گئی، انہوں نے دو آیتیں بیان نہیں کیں۔ انہوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ) یہی بات دہراتے رہے۔ معمر کی روایت میں المقالۃ (بات) کے بجائے الکلمۃ (کلمہ) ہے، وہ دونوں ان کے ساتھ لگے رہے۔
معمرؒ اور صالحؒ زہری سے اوپر والی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ صالح ؒ کی روایت: "فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ" اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری پر ختم ہو گئی اور اس نے دونوں آیتوں کو بیان نہیں کیا اور اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبداللہ بن امیّہ) اپنی بات دہراتے رہے اور معمرؒ کی روایت میں اس کی بجائے یہ ہے، وہ دونوں برابر اس کے پاس رہے یا بات دہراتے رہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (131)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 134
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ عِنْدَ الْمَوْتِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَبَى "، فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56 الآيَةَ.
مروان بن یزید سے، جو کیسان کے بیٹے ہیں، حدیث سنائی، انہوں نے ابو حازم سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےچچا کی موت کے وقت ان سے کہا: لا الہ الا اللہ کہہ دیں، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کے بارے میں گواہی دوں گا۔ لیکن انہوں نے ا نکار کر دیا۔ کہا: اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، ﴿إِنَّکَ لَا تَہْدِی مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ بے شک آپ جسے چاہیں راہ راست پر نہیں لا سکتے ... آیت کے آخر تک۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کی موت کے وقت چچا سے فرمایا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ کہہ لیں، میں قیامت کے دن اس کی بنیاد پر تیرے حق میں (آپ کے اسلام کی) گواہی دوں گا۔ لیکن چچا نے انکار کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ آپ جسے چاہیں ہدایت پر نہیں لا سکتے۔ (قصص:28)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى تفسير القرآن، باب: ومن سورة القصص وقال: هذا حديث حسن غريب برقم (3188) انظر ((التحفة)) برقم (13442)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 135
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ، يَقُولُونَ: إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ سورة القصص آية 56.
یحییٰ بن سعید نے کہا: ہمیں یزید بن کیسان نے حدیث سنائی.... (اس کے بعد مذکورہ سند کے ساتھ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا سے فرمایا: لا الہ الا اللہ کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا۔ انہوں نے (جواب میں) کہا: اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے (کہیں گے کہ اسے (موت کی) گھبراہٹ نےاس بات پر آمادہ کیا ہے) تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: آپ جسے چاہتے ہوں اسے براہ راست پر نہیں لاسکتے لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست پر لے آتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا (ابو طالب) سے فرمایا: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ دو میں قیامت کے دن اس کی بنا پر تیرے حق میں گواہی دوں گا۔ اس نے جواب دیا: اگر مجھے قریش کے اس عار دلانے کا ڈر نہ ہوتا، کہ وہ کہیں گے کہ اسے اس بات پر (آخرت کی) گھبراہٹ نے آمادہ کیا ہے، تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تیری آنکھوں کو ٹھنڈا کرتا۔ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے اُتارا: آپ جسے چاہیں راہِ راست پر نہیں لا سکتے، لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہِ راست پر لے آتا ہے۔ (قصص: 28)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقديم تخريجه فى الحديث السابقه برقم (133)» ‏‏‏‏

10. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا 
10. باب: موحد قطعی جنتی ہے۔
حدیث نمبر: 136
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلاهما، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ حُمْرَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) نے خالد (حذاء) سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ولید بن مسلم نے حمران سے، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر گیا اور وہ (یقین کے ساتھ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
حمرانؒ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس یقین پر مرا کہ اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی عبادت کا حق دار نہیں ہے، وہ جنّت میں داخل ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (9798)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 137
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً.
ابن علیہ کے بجائے بشر بن مفضل نے بھی خالد حذاء سے یہی روایت بیان کی، انہوں نے ولید ابو بشر سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حمران سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ..... اس کے بعد بالکل سابقہ روایت کی طرح بیان کیا۔
حضرت حمرانؒ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ دونوں میں یکسانیت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9798)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 138
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الأَشْجَعِيُّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ، قَالَ: فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ، قَالَ: حَتَّى هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ، فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَلَيْهَا، قَالَ: فَفَعَلَ، قَالَ: فَجَاءَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ، وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ، قَالَ: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ، قُلْتُ: وَمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَى؟ قَالَ: كَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهَا حَتَّى مَلَأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ، قَالَ: فَقَالَ عِنْدَ ذَلِكَ: " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، لَا يَلْقَى اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
طلحہ بن مصرف نے ابو صالح سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ورایت کی، کہا: ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کے زاد راہ ختم ہو گئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کچھ سواریاں (اونٹوں) کو ذبح کرنے کا ارادہ فرما لیا اس پرعمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! لوگوں کا جو زاد راہ بچ گیا ہے اگر آپ اسے جمع فرما لیں اور اللہ تعالیٰ سے اس پر برکت کی دعا فرمائیں (تو بہتر ہو گا)، کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ گندم والا اپنی گندم لایا اور کھجور والا اپنی کھجور لایا۔ طلحہ بن مصرف نے کہا: مجاہد نے کہا: جس کے پاس گٹھلیاں تھیں، وہ گٹھلیاں ہی لے آیا۔ میں نے (مجاہدسے) پوچھا: گٹھلیاں کا لوگ کیا کرتے تھے؟ کہا: ان کو چوس کر پانی پی لیتے تھے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس (تھوڑے سے زاد راہ) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تو پھر یہاں تک ہوا کہ لوگوں نے زاد راہ کے اپنے لیے برتن بھر لیے (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ جو بندہ بھی ان دونوں (شہادتوں) کے ساتھ، ان میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا، وہ (ضرور) جنت میں داخل ہو گا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ لوگوں کا زادِ راہ ختم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بعض سواریوں (اونٹوں) کو ذبح کردیا جائے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسولؐ! کاش آپ لوگوں کا بچا کھچا توشہ جمع فرما لیں اور اس پر اللہ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا۔ گندم والا اپنی گندم لایا اور کھجور والا کھجو۔ مجاہدؒ کہتے ہیں: جس کے پاس گٹھلیاں تھیں وہ گٹھلیاں لے آیا۔ راوی نے پوچھا (مجاہدؒ سے): کہ گٹھلیوں کا کیا کرتے تھے؟ جواب ملا: ان کو چوس کر پانی پی لیتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جمع شدہ توشہ پر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے دعا فرمائی تو لوگوں نے اپنے اپنے توشہ کے برتنوں کو بھر لیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ کو ان دونوں باتوں میں (توحیدو رسالت) بلا شک و شبہ ملے گا وہ جنّت میں داخل ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12806)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 139
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ جميعا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ شَكَّ الأَعْمَشُ، قَالَ: لَمَّا كَانَ غَزْوَةُ تَبُوكَ، أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَذِنْتَ لَنَا، فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا، فَأَكَلْنَا وَادَّهَنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: افْعَلُوا، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ، وَلَكِنِ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، ثُمَّ ادْعُ اللَّهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَكَةِ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ، ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ ذُرَةٍ، قَالَ: وَيَجِيءُ الآخَرُ بِكَفِّ تَمْرٍ، قَالَ: وَيَجِيءُ الآخَرُ بِكَسْرَةٍ، حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَى النِّطَعِ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ يَسِيرٌ، قَالَ: فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: خُذُوا فِي أَوْعِيَتِكُمْ، قَالَ: فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ، حَتَّى مَا تَرَكُوا فِي الْعَسْكَرِ وِعَاءً إِلَّا مَلَئُوهُ، قَالَ: فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، وَفَضِلَتْ فَضْلَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، لَا يَلْقَى اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ، فَيُحْجَبَ عَنِ الْجَنَّةِ ".
اعمش نےابو صالح سے، انہوں نے (اعمش کو شک ہے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ غزوہ تبوک کے دن (سفرمیں) لوگ کو (زاد راہ ختم ہو جانے کی بنا پر) فاقے لاحق ہو گئے۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم پانی ڈھونے والے اونٹ ذبح کر لیں، (ان کا گوشت) کھائیں اور (ان کی چربی) تیل بنائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا کر لو۔ (کہا:) اتنےمیں عمر رضی اللہ عنہ آ گئے اور عرض کی: اللہ کے رسول!اگر آپ نے ایسا کیا تو سواریاں کم ہو جائیں گی، اس کے بجائے آپ سب لوگوں کو ان کے بچے ہوئے زاد راہ سمیت بلوا لیجیے، پھر اس پر ان کے لیے اللہ سے برکت کی دعا کیجیے، امید ہے ا للہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا:) آپ نے چمڑے کاایک دسترخوان منگوا کر بچھا دیا، پھر لوگوں کا بچا ہوا زاد راہ منگوایا (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا:) کوئی مٹھی بھر مکئی، کوئی مٹھی بھر کھجور اور کوئی روٹی کا ٹکڑا لانے لگا یہاں تک کہ ان چیزوں سے دستر خواں پر تھوڑی سی مقدار جمع ہو گئی (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر برکت کی دعا فرمائی، پھر لوگوں سے فرمایا: اپنے اپنے برتنوں میں (ڈال کر) لے جاؤ۔ سب نے اپنے اپنے برتن بھر لیے یہاں تک کہ انہوں نے لشکر کے برتنوں میں کوئی برتن بھرے بغیر نہ چھوڑا (حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا:) اس کے بعد سب نےمل کر (اس دسترخوان سے) سیر ہو کر کھایا لیکن کھانا پھر بھی بچا دیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا: میں گواہی دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، جو بندہ ان دونوں میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا اسے جنت (میں داخل ہونے) سے نہیں روکا جائے گا
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے یا حضرت ابو سعید ؓ سے (اعمشؓ کو شک ہے) روایت ہے کہ غزوۂ تبوک کے سفر میں لوگوں کو بھوک لاحق ہوئی انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کاش آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم پانی لانے والے اونٹوں کو ذبح کر لیں، کھائیں اور چربی کا تیل بنا لیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے کرلو۔ اتنے میں عمر ؓ آگئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اگر آپ نے ایسا کیا توسواریاں کم ہو جائیں گی البتہ آپ ان کو ان کے بچے ہوئے زادِ راہ سمیت بلوائیے، پھر ان کے لیے اللہ سے اس پر برکت کی دعا کیجیے۔ امید ہے اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ آپؐ نے چمڑے کا ایک دستر خوان منگوا کر بچھا دیا، پھر لوگوں کا بچا ہوا زادِ راہ منگوایا۔ کوئی شخص مٹھی بھر جوار لا رہا ہے اور کوئی مٹھی بھر کھجور، کوئی روٹی کا ٹکڑا یہاں تک کہ اس سے دستر خوان پر تھوڑی سی تعداد جمع ہو گئی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی۔ پھر لوگوں سے کہا: اپنے برتنوں میں ڈال لو۔ تو سب نے اپنےاپنے برتن بھر لیے یہاں تک کہ لشکر کے تمام برتن بھر گئے تو پھر سب نے مل کرکھایا اور سیر ہو گئے اور کھانا پھر بھی بچ گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اور میں اللہ کارسول ہوں۔ جو شخص ان دونوں (توحیدو رسالت) پر یقین رکھتے ہوئے اللہ سے ملے گا وہ جنّت سے محروم نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4010 و 12535)»

حدیث نمبر: 140
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ، وَابْنُ أَمَتِهِ، وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ، وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ ".
(عبد الرحمٰن بن یزید) ابن جابر نے کہا: مجھے عمیر بن ہانی نےحدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے جنادہ بن ابی امیہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے (اس کا کوئی شریک نہیں۔) اور یقینا ً محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور عیسیٰ (رضی اللہ عنہ) اللہ کے بندے، اس کی بندی کے بیٹے اور اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے مریم کی طرف القا کیا تھا، اور اس کی طرف سے (عطا کی گئی) روح ہیں، اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے، اس شخص کو اللہ تعالیٰ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے گا، جنت میں داخل کر دے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سواکوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ بے شک محمد اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے اور بے شک عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا بندہ اس کی بندی کا بیٹا ہے اور اس کا کلمہ ہے جس کا اس نے مریم کی طرف القاء کیا اور اس کی طرف سے روح ہے اور جنّت حق ہے، دوزخ حق ہے اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو جنّت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے وہ چاہے گا جنّت میں داخل کر دے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الانبياء، باب: قوله تعالى ﴿يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ ۚ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۖ وَلَا تَقُولُوا ثَلَاثَةٌ ۚ انتَهُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا اللَّهُ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ سُبْحَانَهُ أَن يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ ۘ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا﴾ برقم (3435) انظر ((التحفة)) برقم (5075)»

حدیث نمبر: 141
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنْ عَمَلٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ: مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ.
عمیر بن ہانی سے (عبد الرحمٰن بن یزید) ابن جابر کے بجائے اوزاعی کے واسطے سے یہی حدیث بیان کی گئی ہے، البتہ انہوں نے اس طرح کہا: اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اس کے عمل جیسے بھی ہوں۔ اور اسے جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سےچاہے گا (داخل کر دے گا) کا ذکر نہیں کیا۔
عمیر بن ہانیؒ نے مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث سنائی، آخری الفاظ یہ ہیں اللہ تعالیٰ اسے جنّت میں داخل کرے گا اس کے عمل کیسے بھی ہوں۔ اور جنّت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے داخل ہو جائے کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (139)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 142
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ، فَبَكَيْتُ، فَقَالَ: مَهْلًا لِمَ تَبْكِي، فَوَاللَّهِ لَئِنِ اسْتُشْهِدْتُ لَأَشْهَدَنَّ لَكَ، وَلَئِنِ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَكَ، وَلَئِنِ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّكَ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ فِيهِ خَيْرٌ، إِلَّا حَدَّثْتُكُمُوهُ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، وَسَوْفَ أُحَدِّثُكُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ ".
حضرت عباد بن صامت رضی اللہ عنہ سے جنادہ بن ابی امیہ کے بجائے (ابو عبداللہ عبدالرحمٰن بن عسیلہ) صنابحی نے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی موت کے وقت ان کے پاس حاضر ہوا۔ میں رونے لگا تو انہوں نے فرمایا: ٹھہرو! روتے کیوں ہو؟ اللہ کی قسم! اگر مجھ سے گواہی مانگی گئی تو میں ضرور تمہارے حق میں گواہی دوں گا او راگر مجھے سفارش کا موقع دیا گیا تو میں ضرور تمہاری سفارش کروں گا اوراگر میرے بس میں ہوا تو میں ضرور تمہیں نفع پہنچاؤں گا، پھر کہا: اللہ کی قسم! کوئی ایسی حدیث نہیں جو میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، اور اس میں تمہاری بھلائی کی کوئی بات تھی اور وہ میں نے تمہیں نہ سنا دی ہو، سوائےایک حدیث کے۔ آج جب میری جان قبض کی جانے لگی ہے تو وہ حدیث بھی تمہیں سنائے دیتا ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اس حقیقت کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اللہ تعالیٰ نے اس پر جہنم کی آگ حرام کر دی۔
صنابحیؒ بیان کرتے ہیں: کہ میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا جب کہ وہ موت کے قریب تھے، تو میں رو پڑا، وہ مجھے فرمانے لگے: ٹھہریے! کیوں روتے ہو؟ پس اللہ کی قسم! اگر مجھ سے گواہی لی گئی، تو میں ترے حق میں گواہی دوں گا اور اگر مجھے سفارش کا موقع ملا، تو میں تیری سفارش کروں گا اور اگر میرے بس میں ہوا، تو میں تجھے ضرور نفع پہنچاؤں گا۔ پھر کہا: اللہ کی قسم! جو حدیث بھی میں نے تمھاری بہتری کے باعث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، وہ ایک حدیث کے سوا تم تک پہنچا دی اور وہ حدیث بھی آج تمھیں سنائے دیتا ہوں، کیونکہ میری جان قبض ہونے کو ہے۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سُنا: جس شخص نے اس بات پر گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء فيمن يموت وهو يشهد ان لا اله الا الله- وقال: حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه برقم (2638) انظر ((التحفة)) برقم (5099)» ‏‏‏‏


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next