الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
--. حج اور عمرہ کرنے والا احرام کب کھولے
حدیث نمبر: 2545
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلَّ وَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہم حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ ہم میں سے کسی نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، کسی نے حج اور عمرہ کا اور کسی نے حج کا تلبیہ پکارا، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کا تلبیہ پکارا۔ جس نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا اس نے احرام کھول دیا، اور جنہوں نے حج یا حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا تو انہوں نے دس ذوالحجہ تک احرام نہ کھولا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2545]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1562) و مسلم (1211/118)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حج اور عمرہ اکٹھا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2546
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ بدأَ فأهلَّ بالعمْرةِ ثمَّ أهلَّ بالحجّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر حج کے ساتھ عمرہ ملایا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے عمرے کے لیے تلبیہ کہا اور پھر حج کے لیے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2546]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1961) و مسلم (174 / 1227)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. احرام باندھتے وقت غسل کرنا
حدیث نمبر: 2547
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجَرَّدَ لِإِهْلَالِهِ وَاغْتَسَلَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے احرام باندھنے کے لیے اپنا لباس اتارا اور غسل کیا (پھر احرام باندھا)۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2547]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (830 و قال: حسن غريب) و الدارمي (31/2 ح 1801)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال جمائے اور سر دھویا
حدیث نمبر: 2548
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّدَ رَأْسَهُ بِالْغِسْلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل کی چیزوں (خطمی اور گوند وغیرہ) سے اپنے سر کے بالوں کو جمایا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2548]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1748)
٭ فيه محمد بن إسحاق مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. تلبیہ اونچی آواز کے ساتھ
حدیث نمبر: 2549
وَعَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَمَرَنِي أَنْ آمُرَ أَصْحَابِي أَنْ يرفَعوا أصواتَهم بالإِهْلالِ أَو التَّلبيَةِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
خلاد بن صائب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے فرمایا کہ میں اپنے صحابہ کو بلند آواز سے تلبیہ پکارنے کا حکم دوں۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2549]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه مالک (334/1 ح 751) و الترمذي (829 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (1814) و النسائي (162/5 ح 2754) و ابن ماجه (2922) والدارمي (34/2 ح 1816)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. انسان کے علاوہ دوسری چیزیں بھی لبیک پکارتی ہیں
حدیث نمبر: 2550
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُلَبِّي إِلَّا لَبَّى مَنْ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ: مِنْ حَجَرٍ أَوْ شَجَرٍ أَوْ مَدَرٍ حَتَّى تنقطِعَ الأرضُ منْ ههُنا وههُنا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سہل بن سعد بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان تلبیہ پکارتا ہے تو اس کے دائیں اور بائیں زمین کے آخری کناروں تک تمام پتھر، تمام درخت اور مٹی کے تمام ڈھیلے تلبیہ پکارتے ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2550]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (828) و ابن ماجه (2921)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. احرام باندھنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے
حدیث نمبر: 2551
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ وَيَقُولُ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَل» . مُتَّفق عَلَيْهِ وَلَفظه لمُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذوالحلیفہ کے مقام پر دو رکعتیں پڑھتے، پھر ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو جاتی تو آپ ان کلمات کے ساتھ تلبیہ پکارتے: میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، تمام سعادتیں اور بھلائیاں تیرے ہاتھوں میں ہیں، میں حاضر ہوں، رغبت اور طلب خیر تیری ہی طرف ہے اور عمل تیرے ہی لیے ہیں۔ بخاری، مسلم۔ اور الفاظ حدیث مسلم کے ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2551]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1553) و مسلم (1184/21)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ تعالیٰ سے خوشنودی اور معافی مانگنا
حدیث نمبر: 2552
وَعَنْ عِمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ تَلْبِيَتِهِ سَأَلَ اللَّهَ رِضْوَانَهُ وَالْجَنَّةَ وَاسْتَعْفَاهُ بِرَحْمَتِهِ مِنَ النَّارِ. رَوَاهُ الشَّافِعِي
عُمارہ بن خزیمہ بن ثابت اپنے والد سے اور وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ تلبیہ سے فارغ ہوتے تو اللہ سے اس کی رضا مندی اور جنت کا سوال کرتے اور اس کی رحمت کے ذریعے جہنم سے بچاؤ کی درخواست کرتے تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الشافعی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2552]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الشافعي في الأم (157/2) [والبيھقي (46/5) ]
٭ فيه صالح بن محمد بن زائدة: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیداء کے مقام پر احرام باندھنا
حدیث نمبر: 2553
عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَرَادَ الْحَجَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ فَاجْتَمَعُوا فَلَمَّا أَتَى الْبَيْدَاءَ أَحْرَمَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کرنے کا ارادہ فرمایا تو لوگوں میں اعلان کیا، وہ اکٹھے ہو گئے، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْدَاء کے مقام پر تشریف لائے تو احرام باندھا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2553]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البخاري (لم أجده) [والترمذي (817) و أصله في صحيح مسلم (1218) ]
٭ قال الشيخ عبيد الله المبارکفوري في مرعاة المفاتيح: ’’ھذا ليس في صحيح البخاري، لا بلفظه و لا بمعناه‘‘ .»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مشرکین کا تلبیہ
حدیث نمبر: 2554
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ الْمُشْرِكُونَ يَقُولُونَ: لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَكُمْ قَدْ قَدْ» إِلَّا شَرِيكًا هُوَ لَكَ تَمْلِكُهُ وَمَا مَلَكَ. يَقُولُونَ هَذَا وَهُمْ يَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مشرک کہا کرتے تھے: ہم حاضر ہیں، تیرا کوئی شریک نہیں، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: تم پر افسوس ہے، بس بس اتنا ہی کہو۔ (پھر وہ مشرک کہتے) مگر تیرا وہ شریک ہے جس کا تو مالک ہے اور (اس چیز کا بھی تو مالک ہے) جس کا وہ مالک ہے۔ اور وہ بیت اللہ کا طواف کرتے وقت یہ کہا کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2554]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1185/22)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next