الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
--. مالکن کے لئے اپنے غلام کا حکم
حدیث نمبر: 3120
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ قَدْ وَهَبَهُ لَهَا وَعَلَى فَاطِمَةَ ثَوْبٌ إِذَا قَنَّعَتْ بِهِ رَأْسَهَا لَمْ يَبْلُغْ رِجْلَيْهَا وَإِذَا غَطَّتْ بِهِ رِجْلَيْهَا لَمْ يَبْلُغْ رَأْسَهَا فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَلْقَى قَالَ: «إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكِ بَأْسٌ إِنَّمَا هُوَ أَبُوكِ وغلامك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غلام لے کر فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے جسے آپ نے انہیں ہبہ کر دیا تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہ پر ایک کپڑا تھا، جب فاطمہ رضی اللہ عنہ اس سے اپنا سر ڈھانپتیں تو وہ آپ کے پاؤں تک نہ پہنچتا، اور جب وہ اس سے اپنے پاؤں ڈھانپتیں تو وہ ان کے سر تک نہ پہنچتا، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی اس پریشانی اور تکلیف کو دیکھا تو فرمایا: تم پر کوئی حرج نہیں، ان، میں سے ایک تمہارے والد ہیں اور دوسرا تمہارا غلام ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3120]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4106)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. ہیجڑوں کی گھروں میں آمد جائز نہیں
حدیث نمبر: 3121
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي الْبَيْتِ مُخَنَّثٌ فَقَالَ: لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ غَدًا الطَّائِفَ فَإِنِّي أَدُلُّكَ عَلَى ابْنَةِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يدخلن هَؤُلَاءِ عَلَيْكُم»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے جبکہ گھر میں ایک مخنث تھا، اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے بھائی عبداللہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے کہا: عبداللہ! اگر اللہ نے کل تمہیں طائف میں فتح عطا کی تو میں تمہیں غیلان کی ایک لڑکی بتاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار بل پڑتے ہیں اور جب مڑتی ہے تو اس پر آٹھ بل پڑتے ہیں۔ اس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (مخنث) لوگ تمہارے پاس نہ آیا کریں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3121]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4324) و مسلم (2180)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. بلا ستر ڈھانپے چلنا منع ہے
حدیث نمبر: 3122
وَعَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ حَمَلْتُ حَجَرًا ثقيلاً فَبينا أَنَا أَمْشِي سَقَطَ عَنِّي ثَوْبِي فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَخْذَهُ فَرَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي: «خُذْ عَلَيْكَ ثَوْبَكَ وَلَا تَمْشُوا عُرَاة» . رَوَاهُ مُسلم
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ایک بھاری پتھر اٹھایا ہوا تھا اور اسی حالت میں مَیں چل رہا تھا کہ میرا کپڑا گر گیا (جس سے ستر کھل گیا)، میں اسے اٹھا نہ سکا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: اپنے اوپر کپڑا لو اور عریاں حالت میں نہ چلو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3122]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (341/78)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ستر کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان
حدیث نمبر: 3123
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا نَظَرْتُ أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قطّ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شرم گاہ کبھی نہیں دیکھی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3123]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1922، 662)
٭ قال البوصيري: ’’ھذا إسناد ضعيف، مولي عائشة لم يسم‘‘ و لم أجد من وثقه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کسی کو دیکھ کر فوراً نگاہ ہٹانے کا بدلہ
حدیث نمبر: 3124
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَنْظُرُ إِلَى مَحَاسِنِ امْرَأَةٍ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ يَغُضُّ بَصَرَهُ إِلَّا أَحْدَثَ اللَّهُ لَهُ عِبَادَةً يَجِدُ حلاوتها» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان پہلی مرتبہ کسی عورت کے حسن و جمال پر نظر ڈالتا ہے اور پھر وہ اپنی نظر جھکا لیتا ہے تو اللہ اسے ایک ایسی عبادت کی توفیق عطا فرماتا ہے جس کی وہ حلاوت محسوس کرتا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3124]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (264/5 ح 22634)
٭ فيه علي بن يزيد ضعيف جدًا و عنه عبيد الله بن زحر: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. ستر دیکھنے والے پر اللہ کی لعنت
حدیث نمبر: 3125
وَعَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُورَ إِلَيْهِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
حسن بصری ؒ مرسل روایت کرتے ہیں کہ مجھے روایت پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ ستر دیکھنے والے اور ستر دکھانے والے پر لعنت فرمائے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3125]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7788، نسخة محققة: 7399، والسنن الکبري 99/7)
٭ السند مع ضعفه مرسل، رواه عبد الرحمٰن بن سلمان الرعيني المصري (ضعيف) عن عمرو مولي المطلب عن الحسن به .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. نکاح میں عورت کی رضا مندی ضروری ہے
حدیث نمبر: 3126
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ» . قَالُوا: يَا رَسُول الله وَكَيف إِذْنهَا؟ قَالَ: «أَن تسكت»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے مشاورت نہ کر لی جائے، اور کنواری عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور اس کی اجازت کس طرح ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا خاموش رہنا اجازت ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3126]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6968) و مسلم (1419/64)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اجازت کے مسئلے میں عورت کا حق فائق ہے
حدیث نمبر: 3127
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تَسْتَأْذِنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ وَإِذْنُهَا سُكُوتُهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صِمَاتُهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے۔ جبکہ کنواری سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت طلب کی جائے گی، اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ ایک روایت میں ہے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے جبکہ کنواری سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے، جبکہ کنواری کے متعلق اس کا والد اس سے اجازت طلب کرے گا اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3127]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1421/66)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نکاح فسخ کرا دیا تھا
حدیث نمبر: 3128
وَعَن خنساء بنت خذام: أَنْ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَه: نِكَاح أَبِيهَا
خنساء بنت خذام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیوہ تھیں اور ان کے والد نے ان کی شادی کر دی۔ خنساء نے اسے ناپسند کیا تو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نکاح فسخ کر دیا۔ رواہ البخاری۔ اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے: اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3128]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5138) و ابن ماجه (1873)
وَعَن خنساء بنت خذام: أَنْ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَه: نِكَاح أَبِيهَا»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نکاح کے وقت عمر
حدیث نمبر: 3129
وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهِيَ بِنْتُ سَبْعِ سِنِينَ وَزُفَّتْ إِلَيْهِ وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ وَلُعَبُهَا مَعَهَا وَمَاتَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے شادی کی تو ان کی عمر سات برس تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر ان کی رخصتی ہوئی تب ان کی عمر نو برس تھی اور ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے، اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو ان کی عمر اٹھارہ برس تھی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3129]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1423/71)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next