الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1595
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ صَدَقَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے غلام، لونڈی اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1595]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:14153) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. باب صَدَقَةِ الزَّرْعِ
12. باب: کھیتوں میں پیدا ہونے والی چیزوں کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1596
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْهَيْثَمِ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ بَعْلًا الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالسَّوَانِي أَوِ النَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کھیت کو آسمان یا دریا یا چشمے کا پانی سینچے یا زمین کی تری پہنچے، اس میں سے پیداوار کا دسواں حصہ لیا جائے گا اور جس کھیتی کی سینچائی رہٹ اور جانوروں کے ذریعہ کی گئی ہو اس کی پیداوار کا بیسواں حصہ لیا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1596]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 55 (1483)، سنن الترمذی/الزکاة 14 (640)، سنن النسائی/الزکاة 25 (2490)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 17 (1817)، (تحفة الأشراف:6977) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1597
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِيمَا سَقَتِ الْأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ، وَمَا سُقِيَ بِالسَّوَانِي فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے دریا یا چشمے کے پانی نے سینچا ہو، اس میں دسواں حصہ ہے اور جسے رہٹ کے پانی سے سینچا گیا ہو اس میں بیسواں حصہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1597]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 1 (981)، سنن النسائی/الزکاة 25 (2491)، (تحفة الأشراف:2895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/341، 353) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1598
حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، وَحُسَيْنُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْعَجَلِيُّ، قَالَا: قَالَ وَكِيعٌ: الْبَعْلُ الْكَبُوسُ الَّذِي يَنْبُتُ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ، قَالَ ابْنُ الْأَسْوَدِ: وَقَالَ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ: سَأَلْتُ أَبَا إِيَاسٍ الْأَسَدِيّ، عَنِ الْبَعْلِ، فَقَالَ: الَّذِي يُسْقَى بِمَاءِ السَّمَاءِ، وقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: الْبَعْلُ مَاءُ الْمَطَرِ.
وکیع کہتے ہیں «بعل» سے مراد وہ کھیتی ہے جو آسمان کے پانی سے (بارش) اگتی ہو، ابن اسود کہتے ہیں: یحییٰ (یعنی ابن آدم) کہتے ہیں: میں نے ابو ایاس اسدی سے «بعل» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: «بعل» وہ زمین ہے جو آسمان کے پانی سے سیراب کی جاتی ہو، نضر بن شمیل کہتے ہیں: «بعل» بارش کے پانی کو کہتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1598]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

حدیث نمبر: 1599
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" خُذْ الْحَبَّ مِنَ الْحَبِّ وَالشَّاةَ، مِنَ الْغَنَمِ وَالْبَعِيرَ، مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرَةَ، مِنَ الْبَقَرِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: شَبَرْتُ قِثَّاءَةً بِمِصْرَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ شِبْرًا، وَرَأَيْتُ أُتْرُجَّةً عَلَى بَعِيرٍ بِقِطْعَتَيْنِ قُطِّعَتْ، وَصُيِّرَتْ عَلَى مِثْلِ عِدْلَيْنِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا تو فرمایا: غلہ میں سے غلہ لو، بکریوں میں سے بکری، اونٹوں میں سے اونٹ اور گایوں میں سے گائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے مصر میں ایک ککڑی کو بالشت سے ناپا تو وہ تیرہ بالشت کی تھی اور ایک سنترہ دیکھا جو ایک اونٹ پر لدا ہوا تھا، اس کے دو ٹکڑے کاٹ کر دو بوجھ کے مثل کر دیئے گئے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1599]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الزکاة 12 (1814)، (تحفة الأشراف:11348) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی شریک کے اندر کلام ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

13. باب زَكَاةِ الْعَسَلِ
13. باب: شہد کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1600
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْمِصْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: جَاءَ هِلَالٌ أَحَدُ بَنِي مُتْعَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُشُورِ نَحْلٍ لَهُ، وَكَانَ سَأَلَهُ أَنْ يَحْمِيَ لَهُ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ: سَلَبَةُ،" فَحَمَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الْوَادِي"، فَلَمَّا وُلِّيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَتَبَ سُفْيَانُ بْنُ وَهْبٍ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَكَتَبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنْ أَدَّى إِلَيْكَ مَا كَانَ يُؤَدِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عُشُورِ نَحْلِهِ فَاحْمِ لَهُ سَلَبَةَ، وَإِلَّا فَإِنَّمَا هُوَ ذُبَابُ غَيْثٍ يَأْكُلُهُ مَنْ يَشَاءُ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنی متعان کے ایک فرد متعان اپنے شہد کا عشر (دسواں حصہ) لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کے ایک سلبہ نامی جنگل کا ٹھیکا طلب کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنگل کو ٹھیکے پردے دیا، جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو سفیان بن وہب نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، وہ ان سے اس کے متعلق پوچھ رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں (جواب میں) لکھا اگر ہلال تم کو اسی قدر دیتے ہیں، جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے یعنی اپنے شہد کا دسواں حصہ، تو سلبہ کا ان کا ٹھیکا قائم رکھو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو مکھیاں بھی جنگل کی دوسری مکھیوں کی طرح ہیں، جو چاہے ان کا شہد کھا سکتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1600]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 29 (2498)، (تحفة الأشراف:7867)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة20 (1823) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1601
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ، وَنَسَبَهُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ شَبَابَةَ بَطْنٌ مِنْ فَهْمٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: مِنْ كُلِّ عَشْرِ قِرَبٍ قِرْبَةٌ، وَقَالَ سُفْيَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: وَكَانَ يَحْمِي لَهُمْ وَادِيَيْنِ، زَادَ: فَأَدَّوْا إِلَيْهِ مَا كَانُوا يُؤَدُّونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمَى لَهُمْ وَادِيَيْهِمْ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ شبابہ جو قبیلہ فہم کی ایک شاخ ہے، پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا اور کہا: ہر دس مشک میں سے ایک مشک زکاۃ ہے۔ سفیان بن عبداللہ ثقفی کہتے ہیں: وہ ان کے لیے دو وادیوں کو ٹھیکہ پر دیئے ہوئے تھے، اور مزید کہتے ہیں: تو وہ لوگ انہیں اسی قدر شہد دیتے تھے جتنا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے اور آپ نے ان کے لیے دو وادیوں کو ٹھیکہ پر دیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1601]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1600)، (تحفة الأشراف:8737) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1602
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ بَطْنًا مِنْ فَهْمٍ بِمَعْنَى الْمُغِيرَةِ، قَالَ: مِنْ عَشْرِ قِرَبٍ قِرْبَةٌ، وَقَالَ: وَادِيَيْنِ لَهُمْ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے ہم معنی روایت ہے اس میں «إن شبابة بطن من فهم» کے بجائے «إن بطنا من فهم» ہے اور «من كل عشر قرب قربة» کے بجائے «من عشر قرب قربة» اور «لهم وادييهم» کے بجائے «واديين لهم» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1602]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الزکاة 20 (1823)، (تحفة الأشراف:8657) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

14. باب فِي خَرْصِ الْعِنَبِ
14. باب: درختوں پر انگور کا تخمینہ (اندازہ) لگانا۔
حدیث نمبر: 1603
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ السَّرِيِّ النَّاقِطُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ،عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْرَصَ الْعِنَبُ كَمَا يُخْرَصُ النَّخْلُ، وَتُؤْخَذُ زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤْخَذُ زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا".
عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا جیسے درخت پر کھجور کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور ان کی زکاۃ اس وقت لی جائے جب وہ خشک ہو جائیں جیسے کھجور کی زکاۃ سوکھنے پر لی جاتی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1603]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 17 (644)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2619)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 18 (1819)، (تحفة الأشراف:9748) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سعید بن مسیب اور عتاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَّارِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَعِيدٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَتَّابٍ شَيْئًا.
ابن شہاب سے اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: سعید نے عتاب سے کچھ نہیں سنا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1604]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:9748) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next