الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
20. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَعْجِيلِ الْفِطْرِ
20. باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2353
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ الدِّينُ ظَاهِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ، لِأَنَّ الْيَهُودَ وَ النَّصَارَى يُؤَخِّرُونَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین برابر غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاری اس میں تاخیر کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2353]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15024)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 24 (1698)، حم(2/450) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2354
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَا وَ مَسْرُوقٌ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ قُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ، قَالَتْ: كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2354]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 9 (1099)، سنن الترمذی/الصوم 13 (702)، سنن النسائی/الصیام 11 (2160)، (تحفة الأشراف: 17799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/48، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

21. باب مَا يُفْطَرُ عَلَيْهِ
21. باب: افطار کس چیز سے کیا جائے؟
حدیث نمبر: 2355
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَمِّهَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا فَلْيُفْطِرْ عَلَى التَّمْرِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدِ التَّمْرَ فَعَلَى الْمَاءِ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ".
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو اسے کھجور ۱؎ سے روزہ افطار کرنا چاہیئے اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے کر لے اس لیے کہ وہ پاکیزہ چیز ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2355]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 26 (658)، الصوم 10 (695)، سنن ابن ماجہ/الصیام 25 (1699)، (تحفة الأشراف: 4486)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/18، 214)، سنن الدارمی/الصوم 12 (1743) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (کیونکہ رباب لین الحدیث ہیں) اس حدیث کی تصحیح ترمذی، ابن خزیمة، ابن حبان نے کی ہے، البانی نے پہلے اس کی تصحیح کی تھی، بعد میں اسے ضعیف الجامع الصغیر میں رکھ دیا (369) تراجع الالبانی (132)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2356
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَعَلَى تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (مغرب) پڑھنے سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ملتیں تو خشک کھجوروں سے افطار کر لیتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ مل پاتیں تو چند گھونٹ پانی نوش فرما لیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2356]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 10 (696)، (تحفة الأشراف: 265) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

22. باب الْقَوْلِ عِنْدَ الإِفْطَارِ
22. باب: افطار کے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 2357
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى أَبُو مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ سَالِمٍ الْمُقَفَّعَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقْبِضُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَيَقْطَعُ مَا زَادَ عَلَى الْكَفِّ، وَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَفْطَرَ، قَالَ: ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
مروان بن سالم مقفع کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، وہ اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله» پیاس ختم ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2357]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7449)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 64 (5892) (الشق الأول بسند آخر)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (299) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2358
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَفْطَرَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ".
معاذ بن زہرہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت‏‏» اے اللہ! میں نے تیری ہی خاطر روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2358]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1944) (ضعيف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی معاذ ایک تو لین الحدیث ہیں، دوسرے ارسال کئے ہوئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

23. باب الْفِطْرِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
23. باب: سورج ڈوبنے سے پہلے افطار کر لے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2359
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: أَفْطَرْنَا يَوْمًا فِي رَمَضَانَ فِي غَيْمٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: قُلْتُ لِهِشَامٍ:" أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ؟ قَالَ: وَبُدٌّ مِنْ ذَلِكَ".
اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ماہ رمضان میں ایک دن ہم نے بدلی میں روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نمودار ہو گیا۔ راوی ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سوال کیا کہ پھر تو لوگوں کو روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا ہو گا؟ کہنے لگے: کیا اس کے بغیر بھی چارہ ہے؟۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2359]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 46 (1959)، سنن ابن ماجہ/الصیام 15 (1674)، (تحفة الأشراف: 15749)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/346) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

24. باب فِي الْوِصَالِ
24. باب: صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2360
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْوِصَالِ، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو مسلسل روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو کھلایا پلایا جاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2360]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 20 (1922)، 48 (1962)، صحیح مسلم/الصیام 11 (1102)، (تحفة الأشراف: 8353)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 13 (38)، مسند احمد (2/112، 128) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2361
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ مُضَرَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُوَاصِلُوا، فَأَيُّكُمْ أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرَ"، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ، قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنَّ لِي مُطْعِمًا يُطْعِمُنِي وَسَاقِيًا يَسْقِينِي".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم صوم وصال نہ رکھو، اگر تم میں سے کوئی صوم وصال رکھنا چاہے تو سحری کے وقت تک رکھے۔ لوگوں نے کہا: آپ تو رکھتے ہیں؟ فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، کیونکہ مجھے کھلانے پلانے والا کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2361]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 48 (1962)، 50(1967)، (تحفة الأشراف: 4095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/8، 87)، سنن الدارمی/الصوم 14 (1747) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

25. باب الْغِيبَةِ لِلصَّائِمِ
25. باب: روزے میں غیبت کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2362
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ". وقَالَ أَحْمَدُ: فَهِمْتُ إِسْنَادَهُ مِنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، وَأَفْهَمَنِي الْحَدِيثَ رَجُلٌ إِلَى جَنْبِهِ، أُرَاهُ ابْنَ أَخِيهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (روزے کی حالت میں) جھوٹ بولنا، اور برے عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2362]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 8 (1903)، سنن الترمذی/الصوم 16 (707)، سنن ابن ماجہ/الصیام 21 (1689)، (تحفة الأشراف: 14321)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصوم (3246)، مسند احمد (2/452، 505) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next